سورۃ الطور: آیت 9 - يوم تمور السماء مورا... - اردو

آیت 9 کی تفسیر, سورۃ الطور

يَوْمَ تَمُورُ ٱلسَّمَآءُ مَوْرًا

اردو ترجمہ

وہ اُس روز واقع ہوگا جب آسمان بری طرح ڈگمگائے گا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawma tamooru alssamao mawran

آیت 9 کی تفسیر

اب اس عظیم اور خوفناک حقیقت کے بعد ایک خوفناک منظر :

یوم تمور السماہ مورا (25 : 9) وتسیر الجبال سیرا (25 : 01) ” وہ اس روز واقع ہوگا جب آسمان بری طرح ڈگمگا رہا ہوگا اور پہاڑ اڑے اڑے پھریں گے “ یہ آسمان جو ٹھہرا ہوا ہے اور نہایت پختگی سے تعمیر شدہ ہے۔ یہ اچانک اضطراب میں مبتلا ہوگا اور اس طرح الٹ پلٹ ہوگا جس طرح سمندر میں امواج اٹھتی بیٹھتی ہیں۔ یہ امواج ادھر سے ادھر جاتی ہیں اور ان کے اندر کوئی قرار نہیں ہوتا اور پھر اس زمین پر پائے جانے والے پہاڑ جو اونچے اور پختہ جمے ہوئے ہیں یہ اس طرح ہلکے ہوجائیں گے کہ وہ اڑنے لگیں گے اور ان سے ثبات وقرار ختم ہوجائے گا۔ یہ منظر ایک ہوشربا اور پریشاں کن منظر ہے اور یہ ایک ایسے ہولناک صورتحال کی نشاندہی کرتا ہے کہ جس میں آسمان اور پہاڑ بھی ہل جائیں تو اس قدر خوفناک منظر میں اور ہولناک صورتحال میں یہ ضعیف انسان کیا ٹھہر سکے گا۔

غرض اس قسم کے خوفناک اور ہولناک حالات میں مکذبین کو ایک ایسی بات بتائی جاتی ہے جو ان کو بہت زیادہ خائف کردینے والی ہے۔ وہ یہ کہ اللہ کی جانب سے ان کو بددعا دی جاتی ہے اور اللہ کی بددعا تو گویا فیصلہ ہوتا ہے تباہی کا۔ جس بات کی بددعا دی گئی گویا وہ واقع ہوگئی۔ اللہ کو کوئی روکنے والا نہیں ہے اس فیصلے سے اور یہ ہوگئی عملاً

آیت 9{ یَّوْمَ تَمُوْرُ السَّمَآئُ مَوْرًا۔ } ”جس روز کہ آسمان بری طرح لرزے گا۔“

آیت 9 - سورۃ الطور: (يوم تمور السماء مورا...) - اردو