سورہ توبہ: آیت 53 - قل أنفقوا طوعا أو كرها... - اردو

آیت 53 کی تفسیر, سورہ توبہ

قُلْ أَنفِقُوا۟ طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَٰسِقِينَ

اردو ترجمہ

ان سے کہو "تم اپنے مال خواہ راضی خوشی خرچ کرو یا بکراہت، بہر حال وہ قبول نہ کیے جائیں گے کیونکہ تم فاسق لوگ ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul anfiqoo tawAAan aw karhan lan yutaqabbala minkum innakum kuntum qawman fasiqeena

آیت 53 کی تفسیر

پیچھے رہنے والوں میں سے اور انتظار کرنے والون میں سے بعض ایسے لوگ بھی تے جنہوں نے اپنا مالی تعاون پیش کردیا تھا لیکن ذاتی طور پر جہاد میں شرکت سے وہ معذوری کا اظہار کر رہے تے اور یہ رویہ وہ اس لیے اختیار کر رہے تھے کہ وہ بدنام بھی نہ ہوں اور بین بین رہیں نہ ادھرکے نہ ادھر کے۔ چنانہ اللہ نے رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا کہ آپ ان جیسے لوگوں کے مالی تعاون کو مسترد کردیں کیونکہ یہ لوگ مالی تعاون کی پیشکش خوف اور دکھاوے کے لیے کرتے ی۔ ایمان کے تقاضوں اور اللہ پر بھروسے کی وجہ سے وہ یہ انفاق نہٰں کر رہے۔ خواہ وہ یہ کام دکھاوے کے لیے کر رہے ہوں اور اہل ایمان کو دھوکہ دے رہے ہوں یا مشرکین کے ڈر کی وجہ سے کر رہے ہوں۔ دونوں صورتوں میں ان کا یہ فعل اللہ کے نزدیک مردود ہے اور اللہ کے ہاں اس کا کوئی اجر نہیں ہے۔

ہر دور میں منافقین کے یہی خدوخال ہوتے ہیں۔ وہ ہر وقت خوف اور پیچ و تاب میں ہوتے ہیں۔ ان کے دل خالی خالی اور ضمیر اور ان کی سوچ یکسوئی سے تہی دامن ہوتی ہے۔ ان کے مظاہر میں حقیقت کی روح نہیں ہوتی اور ان کا ظاہر ان کے باطن سے بالکل جدا ہوتا ہے۔

ذرا قرآن کے انداز تعبیر کو دیکھو و لا یاتون الصلوۃ الا وھم کسالی (نماز کے لیے آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے) ۔ وہ نماز دکھاوے کے لیے پڑھتے ہیں وہ ظاہراً تو نماز ہوتی ہے لیکن ان کے اندر نماز کی روح نہیں ہوتی۔ وہ نماز کو درست کرکے استقامت کے ساتھ نہیں پڑھتے۔ کیونکہ نماز پڑھنے پر جو جذبہ مجبور کرتا ہے وہ ان کے دل اور اندرون میں نہیں ہوتا بلکہ بعض بیرونی اسباب کے دباؤ کی وجہ سے وہ اس طرف مجبور ہوتے ہیں۔ لہذا وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ انہیں یہ فعل مجبوراً کرن اپڑ رہا ہے۔ اس طرح وہ اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرتے وہ بھی محض ظار داری کے لیے کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ مقبول نہیں ہیں کیونکہ اللہ کسی بھی عبادت کو قبول نہیں کرتا جو دلی جذبہ اور شعوری ایمان کے نتیجے میں نہ ہو۔ لہذا معیار یہ ہے کہ اچھا عمل ہو اور اچھی نیت سے کیا جائے۔

آیت 53 قُلْ اَنْفِقُوْا طَوْعًا اَوْ کَرْہًا لَّنْ یُّتَقَبَّلَ مِنْکُمْ ط اِنَّکُمْ کُنْتُمْ قَوْمًا فٰسِقِیْنَ یہاں منافقین کے ایک دوسرے حربے کا ذکر ہے کہ کچھ مال اسباب چندے کے طور پر لے آئے اور بہانہ بنایا کہ مجھے فلاں فلاں مجبوری ہے ‘ میں خود تو جانے سے معذور ہوں ‘ مجھے رخصت دے دیں اور یہ سازو سامان قبول کرلیں۔ ایسی صورت حال کے جواب میں فرمایا جا رہا ہے کہ اب جبکہ جہاد کے لیے بنفس نفیس نکلنا فرض عین ہے ‘ اس صورت حال میں روپیہ پیسہ اور سازو سامان اس کا بدل نہیں ہوسکتا۔

آیت 53 - سورہ توبہ: (قل أنفقوا طوعا أو كرها لن يتقبل منكم ۖ إنكم كنتم قوما فاسقين...) - اردو