سورہ توبہ (9): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ At-Tawba کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ التوبة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ توبہ کے بارے میں معلومات

Surah At-Tawba
سُورَةُ التَّوۡبَةِ
صفحہ 195 (آیات 48 سے 54 تک)

لَقَدِ ٱبْتَغَوُا۟ ٱلْفِتْنَةَ مِن قَبْلُ وَقَلَّبُوا۟ لَكَ ٱلْأُمُورَ حَتَّىٰ جَآءَ ٱلْحَقُّ وَظَهَرَ أَمْرُ ٱللَّهِ وَهُمْ كَٰرِهُونَ وَمِنْهُم مَّن يَقُولُ ٱئْذَن لِّى وَلَا تَفْتِنِّىٓ ۚ أَلَا فِى ٱلْفِتْنَةِ سَقَطُوا۟ ۗ وَإِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌۢ بِٱلْكَٰفِرِينَ إِن تُصِبْكَ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ ۖ وَإِن تُصِبْكَ مُصِيبَةٌ يَقُولُوا۟ قَدْ أَخَذْنَآ أَمْرَنَا مِن قَبْلُ وَيَتَوَلَّوا۟ وَّهُمْ فَرِحُونَ قُل لَّن يُصِيبَنَآ إِلَّا مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَنَا هُوَ مَوْلَىٰنَا ۚ وَعَلَى ٱللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ ٱلْمُؤْمِنُونَ قُلْ هَلْ تَرَبَّصُونَ بِنَآ إِلَّآ إِحْدَى ٱلْحُسْنَيَيْنِ ۖ وَنَحْنُ نَتَرَبَّصُ بِكُمْ أَن يُصِيبَكُمُ ٱللَّهُ بِعَذَابٍ مِّنْ عِندِهِۦٓ أَوْ بِأَيْدِينَا ۖ فَتَرَبَّصُوٓا۟ إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ قُلْ أَنفِقُوا۟ طَوْعًا أَوْ كَرْهًا لَّن يُتَقَبَّلَ مِنكُمْ ۖ إِنَّكُمْ كُنتُمْ قَوْمًا فَٰسِقِينَ وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَٰتُهُمْ إِلَّآ أَنَّهُمْ كَفَرُوا۟ بِٱللَّهِ وَبِرَسُولِهِۦ وَلَا يَأْتُونَ ٱلصَّلَوٰةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَٰرِهُونَ
195

سورہ توبہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ توبہ کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

اس سے پہلے بھی اِن لوگوں نے فتنہ انگیزی کی کوششیں کی ہیں اور تمہیں ناکام کرنے کے لیے یہ ہر طرح کی تدبیروں کا الٹ پھیر کر چکے ہیں یہاں تک کہ ان کی مرضی کے خلاف حق آ گیا اور اللہ کا کام ہو کر رہا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Laqadi ibtaghawoo alfitnata min qablu waqallaboo laka alomoora hatta jaa alhaqqu wathahara amru Allahi wahum karihoona

یہ واقعہ اس وقت ہوا جب حضور ﷺ عوامی تائید کے ذریعے مدینہ تشریف لائے اور حالات یہ تھے کہ ابھی تک انہیں اپنے دشمنوں پر فیصلہ کن غلبہ حاصل نہ ہوا تھا اور مدینہ میں جب حضور کو کامیابی نصیب ہوتی رہیں تو ان اعداء نے بھی سر جھکا دئیے لیکن دل سے وہ تحریک جدید کو بدستور ناپسند کرتے رہے اور انتظار کرتے رہے کہ اسلام پر کوئی برا وقت آئے اور انہیں ریشہ دوانیوں کا موقع ملے۔

اردو ترجمہ

ان میں سے کوئی ہے جو کہتا ہے کہ "مجھے رخصت دے دیجیے اور مجھ کو فتنے میں نہ ڈالیے" سن رکھو! فتنے ہی میں تو یہ لوگ پڑے ہوئے ہیں اور جہنم نے ان کافروں کو گھیر رکھا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waminhum man yaqoolu ithan lee wala taftinnee ala fee alfitnati saqatoo wainna jahannama lamuheetatun bialkafireena

اب قرآن کریم ان لوگوں کی مختلف اقسام کی طرف اشارات کرتا ہے اور ان کے جعلی عذرات پر بھی کلام ہوتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رسول اللہ کے خلاف ان کے سینوں میں کیا کیا عناد اور بغض بھرے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف وہ کس قدر کینہ رکھتے ہیں۔

محمد بن اسحاق نے زہری وغیرہ سے روایت کی ہے کہ ایک دن حضور ﷺ جہاد کی تیاریوں میں مصروف تھے (تبوک کے موقع پر) تو آپ نے بنو سلمہ کے بھائی جد ابن قیس سے کہا کہ جد کیا تم کو بنی اصغر (رومیوں) کے ساتھ جہاد میں دلچسپی ہے ؟ تو اس نے کہا حضور آپ مجھے اجازت ہی دے دیں اور فتنے میں نہ ڈالیں ؟ کدا کی قسم میری قوم کو اچھی طرح معلوم ہے کہ مجھ سے زیادہ یعورتوں کے ساتھ دلچسپی لینے والا کوئی نہیں ہے۔ اور مجھے یہ خوف ہے کہ اگر میں نے بنی الاصغر (رومیوں) کی عورتوں کو دیکھا تو میں صبر نہ کرسکوں گا۔ رسولا للہ نے اس سے منہ پھیرلیا اور کہا " میں نے تمہیں اجات دے دی " تو اس جد ابن قیس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی۔

تمام منافقین اسی قسم کے عذرات پیش کرتے اور اللہ نے ان کو یہی جواب دیا۔ وَمِنْهُمْ مَّنْ يَّقُوْلُ ائْذَنْ لِّيْ وَلَا تَفْتِنِّىْ ۭ اَلَا فِي الْفِتْنَةِ سَقَطُوْا ۭوَاِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيْطَةٌۢ بِالْكٰفِرِيْنَ : " ان میں سے کوئی ہے جو کہتا ہے کہ " مجھے رخصت دے دیجئے اور مجھ کو فتنے میں نہ ڈالیے " سن رکھو ! فتنے ہی میں تو یہ لوگ پڑے ہوئے ہیں اور جہنم نے ان کافروں کو گھیر رکھا ہے "۔ منظر کشی اس طرح ہے کہ گویا جہنم ایک فتنہ ہے۔ اور یہ لوگ اس میں گرتے جا رہے ہیں۔ جہنم ان کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے اور ان کے بچنے کے تمام راستے بند ہوچکے ہیں۔ اور جہنم کا واحد رستہ کھلا ہے اور یہ لوگ آتے جاتے ہیں اور گرتے جاتے ہیں۔ یہ انداز تعبیر اس بات سے کنایہ ہے کہ انہوں نے پیچھے رہ کر ایک عظیم غلطی کا ارتکاب کرلیا ہے اور اب عذاب جہنم ان کے لیے حتمی ہے۔ اور یہ جزاء ان کے لیے جہاد سے پیچھے رہ جانے ، گرا ہوا موقف اپنانے اور بھونڈے عذرات پیش کرنے کی وجہ سے مقدر ہوچکی ہے۔ اس میں اس کی طرف بھی اشارہ ہے کہ اگرچہ یہ لوگ اظہار اسلام کرتے ہیں لیکن درحقیقت یہ منافق ہیں اور کافروں سے بد تر ہیں۔

اردو ترجمہ

تمہارا بھلا ہوتا ہے تو انہیں رنج ہوتا ہے اور تم پر کوئی مصیبت آتی ہے تو یہ منہ پھیر کر خوش خوش پلٹتے ہیں اور کہتے جاتے ہیں کہ اچھا ہوا ہم نے پہلے ہی اپنا معاملہ ٹھیک کر لیا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

In tusibka hasanatun tasuhum wain tusibka museebatun yaqooloo qad akhathna amrana min qablu wayatawallaw wahum farihoona

ان لوگوں کی حالت یہ ہے کہ یہ رسول اللہ اور مسلمانوں کی بھلائی نہیں چاہتے اور اس بات پر بہت کڑھتے ہیں کہ رسول اللہ اور مسلمانوں کو کوئی برتری نصیب ہو۔ اگر مسلمانوں پر کوئی مصیبت آئے تو یہ خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے تو پہلے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرلی تھیں اس لیے ہم بچ گئے اور ہمیں ان مشکلات سے دوچار ہونا نہ پڑا اور اپنی جگہ یہ خوشیاں مناتے ہیں۔

لیکن یہ بہت ہی کم عقل ہیں صرف ظاہری باتوں پر ان کی نظر ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ مصائب ہر حال میں برے ہوتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں گھروں میں بیٹھ کر اور جہاد سے پیچھے رہ کر انہوں نے بھلائی کما لی۔ حالانکہ ان کے دلوں میں اطاعت الٰہی نہ رہی اور انہوں نے رضائے الہی کے مقصد عظیم کو گنوادیا۔ حالانکہ ان کی بھلائی تو تسلیم و رضا اور جہاد میں تھی۔ ایک سچا مسلمان تو ہوتا ہی وہ ہے جو اللہ کی راہ میں جدوجہد کرتا ہے ، آگے ہی بڑھتا ہے اور ڈرتا نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس کا عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ خیر و شر تو اللہ کی طرف سے آتا ہے اور اللہ ہی ناصر اور معین ہے۔

اردو ترجمہ

ان سے کہو "ہمیں ہرگز کوئی (برائی یا بھلائی) نہیں پہنچتی مگر وہ جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دی ہے اللہ ہی ہمارا مولیٰ ہے، اور اہل ایمان کو اسی پر بھروسہ کرنا چاہیے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul lan yuseebana illa ma kataba Allahu lana huwa mawlana waAAala Allahi falyatawakkali almuminoona

اور اللہ نے تو مومنین کے حق میں فتح لکھ دی ہے اور ان کے ساتھ آخری فتح کا وعدہ بھی کر رکھا ہے۔ ان کو چاہئے جس قدر مشکلات بھی پیش آئیں ، وہ عظیم ابتلاؤں کے ساتھ دوچار کیوں نہ ہوں ، آخر کار ان کو فتح نصیب ہوگی اور یہ مشکلات اس فتح کی تمہید ہیں تاکہ مسلمانوں کو جب فتح نصیب ہو تو نظر آئے کہ وہ اس کے مستحق ہیں۔ اور یہ کہ وہ ان کی صفوں کو چھان کر صاف کردیا جائے اور یہ فتح و نصرت ، دنیاوی ذرائع اور وسائل کے اندر ہو اور مشکلات کے بعد ہو تاکہ مسلمان اس قدر و منزلت کا احساس کریں ، اور یہ فتح بلند ہمت لوگوں کی عظی قربانیوں کے نتیجے میں حاصل ہو۔ ابتلاؤں کے بعد حاصل ہو اور لوگوں نے اس کے لیے قربانیاں دی ہوں۔ اور حقیقی و ناصر چونکہ اللہ ہی ہے اس لیے مسلمان ہمیشہ اسی پر بھروسہ کرتے ہیں ، اپنی قربانیوں پر نہیں کرتے۔ علی اللہ فلیتوکل المومنون۔ لیکن اللہ کی تقدیر پر ایمان اور اللہ پر بھروسہ اس بات کے منافی نہیں ہیں کہ کوئی کسی کام کے لیے تیاری کرے اور ضروری وسائل جمع کرے۔ یہی وجہ ہے کہ جہاد کے بارے میں اللہ کا صریح حکم ہے کہ و اعدوا لہم ماستطعتم من قوۃ کہ تیار رکھو دشمنوں کے لیے اس قدر قوت جو تمہاری استطاعت کے اندر ہو۔ اور جو شخص اللہ کے احکام کو نافذ نہ کرے گا ، اس کے بارے میں یہ تصور نہیں کیا جاسکتا کہ وہ متوکل ہے۔ پر توکل باز و استر بیند اور جو شخص حکم الہی کے مطابق اسباب مہیا نہیں کرتا وہ سنت الہی کے ادراک سے قاصر ہے جو اس کائنات میں جاری وساری ہے۔ یہ سنت اٹل ہے اور وہ کسی کی رو رعایت نہیں کرتی۔

مومن پر تو ہر حال میں وارے نیارے ہیں ، اگر اسے فتح ملے تو بھی کامیاب شہادت ملے تو بھی کامیاب۔ رہا کافر تو وہ ہر طرح ناکام ہے۔ وہ مسلمانوں کے ہاتھوں دنیا ہی میں عذاب پا لے اور جہنم رسید ہو تو بھی ناکام اور طبعی موت مرنے کے بعد جہنم رسید ہو تو بھی ناکام۔

اردو ترجمہ

ان سے کہو، "تم ہمارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہو وہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی ہے اور ہم تمہارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہیں وہ یہ ہے کہ اللہ خود تم کو سزا دیتا ہے یا ہمارے ہاتھوں دلواتا ہے؟ اچھا تو اب تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul hal tarabbasoona bina illa ihda alhusnayayni wanahnu natarabbasu bikum an yuseebakumu Allahu biAAathabin min AAindihi aw biaydeena fatarabbasoo inna maAAakum mutarabbisoona

ان سے کہو تم ہمارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہو وہ اس کے سوا اور کیا ہے کہ دو بھلائیوں میں سے ایک بھلائی ہے۔ اور ہم تمہارے معاملہ میں جس چیز کے منتظر ہیں۔ وہ یہ ہے کہ اللہ خود تم کو سزا دیتا ہے یا ہمارے ساتھ دلواتا ہے ؟ اچھا تو اب تم بھی انتظار کرو اور ہم بھی تمہارے ساتھ منتظر ہیں۔

آخر منافقین مسلمانوں کے بارے میں کس بات کا انتظار کریں۔ مسلمانوں کو ہر حال میں بھالئی اور کامیابی کی توقع ہے۔ یا تو فتح مند ہوں گے اور اللہ کا کلمہ بلند کردیں گے اور یہ کامرانی اس جہاں کی ہے۔ یا انہیں شہادت نصیب ہوگی اور شہید اعلی درجات پر فائز ہوتا ہے۔ ہاں مومنین ضرور انتظار کریں کہ منافقین کا انجام کیا ہوتا ہے۔ ان کو اس طرح عذاب سے دوچار ہونا ہوگا۔ جس طرح تمام مکذبین عذاب سے دو چار ہوئے یعنی آخرت میں اور یا یہ ہوگا کہ وہ اس دنیا ہی میں پکڑے جائیں گے جس طرح تمام اہل باطل پکڑے جاتے ہیں۔ لہذا دونوں گروہوں کا انجام مشہور و معروف ہے۔

اردو ترجمہ

ان سے کہو "تم اپنے مال خواہ راضی خوشی خرچ کرو یا بکراہت، بہر حال وہ قبول نہ کیے جائیں گے کیونکہ تم فاسق لوگ ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qul anfiqoo tawAAan aw karhan lan yutaqabbala minkum innakum kuntum qawman fasiqeena

پیچھے رہنے والوں میں سے اور انتظار کرنے والون میں سے بعض ایسے لوگ بھی تے جنہوں نے اپنا مالی تعاون پیش کردیا تھا لیکن ذاتی طور پر جہاد میں شرکت سے وہ معذوری کا اظہار کر رہے تے اور یہ رویہ وہ اس لیے اختیار کر رہے تھے کہ وہ بدنام بھی نہ ہوں اور بین بین رہیں نہ ادھرکے نہ ادھر کے۔ چنانہ اللہ نے رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا کہ آپ ان جیسے لوگوں کے مالی تعاون کو مسترد کردیں کیونکہ یہ لوگ مالی تعاون کی پیشکش خوف اور دکھاوے کے لیے کرتے ی۔ ایمان کے تقاضوں اور اللہ پر بھروسے کی وجہ سے وہ یہ انفاق نہٰں کر رہے۔ خواہ وہ یہ کام دکھاوے کے لیے کر رہے ہوں اور اہل ایمان کو دھوکہ دے رہے ہوں یا مشرکین کے ڈر کی وجہ سے کر رہے ہوں۔ دونوں صورتوں میں ان کا یہ فعل اللہ کے نزدیک مردود ہے اور اللہ کے ہاں اس کا کوئی اجر نہیں ہے۔

ہر دور میں منافقین کے یہی خدوخال ہوتے ہیں۔ وہ ہر وقت خوف اور پیچ و تاب میں ہوتے ہیں۔ ان کے دل خالی خالی اور ضمیر اور ان کی سوچ یکسوئی سے تہی دامن ہوتی ہے۔ ان کے مظاہر میں حقیقت کی روح نہیں ہوتی اور ان کا ظاہر ان کے باطن سے بالکل جدا ہوتا ہے۔

ذرا قرآن کے انداز تعبیر کو دیکھو و لا یاتون الصلوۃ الا وھم کسالی (نماز کے لیے آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے) ۔ وہ نماز دکھاوے کے لیے پڑھتے ہیں وہ ظاہراً تو نماز ہوتی ہے لیکن ان کے اندر نماز کی روح نہیں ہوتی۔ وہ نماز کو درست کرکے استقامت کے ساتھ نہیں پڑھتے۔ کیونکہ نماز پڑھنے پر جو جذبہ مجبور کرتا ہے وہ ان کے دل اور اندرون میں نہیں ہوتا بلکہ بعض بیرونی اسباب کے دباؤ کی وجہ سے وہ اس طرف مجبور ہوتے ہیں۔ لہذا وہ یہ محسوس کرتے ہیں کہ انہیں یہ فعل مجبوراً کرن اپڑ رہا ہے۔ اس طرح وہ اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرتے وہ بھی محض ظار داری کے لیے کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ہاں یہ مقبول نہیں ہیں کیونکہ اللہ کسی بھی عبادت کو قبول نہیں کرتا جو دلی جذبہ اور شعوری ایمان کے نتیجے میں نہ ہو۔ لہذا معیار یہ ہے کہ اچھا عمل ہو اور اچھی نیت سے کیا جائے۔

اردو ترجمہ

ان کے دیے ہوئے مال قبول نہ ہونے کی کوئی وجہ اس کے سوا نہیں ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے کفر کیا ہے، نماز کے لیے آتے ہیں تو کسمساتے ہوئے آتے ہیں اور راہ خدا میں خرچ کرتے ہیں تو بادل ناخواستہ خرچ کرتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama manaAAahum an tuqbala minhum nafaqatuhum illa annahum kafaroo biAllahi wabirasoolihi wala yatoona alssalata illa wahum kusala wala yunfiqoona illa wahum karihoona
195