ان لوگوں کی حالت یہ ہے کہ یہ رسول اللہ اور مسلمانوں کی بھلائی نہیں چاہتے اور اس بات پر بہت کڑھتے ہیں کہ رسول اللہ اور مسلمانوں کو کوئی برتری نصیب ہو۔ اگر مسلمانوں پر کوئی مصیبت آئے تو یہ خوش ہوتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم نے تو پہلے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرلی تھیں اس لیے ہم بچ گئے اور ہمیں ان مشکلات سے دوچار ہونا نہ پڑا اور اپنی جگہ یہ خوشیاں مناتے ہیں۔
لیکن یہ بہت ہی کم عقل ہیں صرف ظاہری باتوں پر ان کی نظر ہے۔ یہ سمجھتے ہیں کہ مصائب ہر حال میں برے ہوتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں گھروں میں بیٹھ کر اور جہاد سے پیچھے رہ کر انہوں نے بھلائی کما لی۔ حالانکہ ان کے دلوں میں اطاعت الٰہی نہ رہی اور انہوں نے رضائے الہی کے مقصد عظیم کو گنوادیا۔ حالانکہ ان کی بھلائی تو تسلیم و رضا اور جہاد میں تھی۔ ایک سچا مسلمان تو ہوتا ہی وہ ہے جو اللہ کی راہ میں جدوجہد کرتا ہے ، آگے ہی بڑھتا ہے اور ڈرتا نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس کا عقیدہ یہ ہوتا ہے کہ خیر و شر تو اللہ کی طرف سے آتا ہے اور اللہ ہی ناصر اور معین ہے۔
آیت 50 اِنْ تُصِبْکَ حَسَنَۃٌ تَسُؤْہُمْ ج اگر آپ ﷺ کو کہیں سے کوئی کامیابی ملتی ہے ‘ کوئی اچھی خبر آپ ﷺ کے لیے آتی ہے تو انہیں یہ سب کچھ ناگوار لگتا ہے۔وَاِنْ تُصِبْکَ مُصِیْبَۃٌ یَّقُوْلُوْا قَدْ اَخَذْنَآ اَمْرَنَا مِنْ قَبْلُ کہ ہم کوئی ان لوگوں کی طرح بیوقوف تھوڑے ہیں ‘ ہم نے تو پہلے ہی ان برے حالات سے اپنی حفاظت کا بندوبست کرلیا تھا۔وَیَتَوَلَّوْا وَّہُمْ فَرِحُوْنَ وہ اس صورت حال میں بڑے شاداں وفرحاں پھرتے ہیں کہ مسلمانوں پر مصیبت آگئی اور ہم بچ گئے۔اگلی دو آیات معرکہ حق و باطل میں ایک بندۂ مؤمن کے لیے بہت بڑا ہتھیار ہیں۔ اس لیے ہر مسلمان کو یہ دونوں آیات زبانی یاد کر لینی چاہئیں۔
بدفطرت لوگوں کا دوغلا پن ان بدباطن لوگوں کی اندرونی خباثت کا بیان ہوتا ہے کہ مسلمانوں کی فتح و نصرت سے، ان کی بھلائی اور ترقی سے ان کے تن بدن میں آگ لگ جاتی ہے اور اگر اللہ نہ کرے یہاں اس کے خلاف ہوا تو بڑے شور و غل مچاتے ہیں گاگا کر اپنی چالاکی کے افسانے گائے جاتے ہیں کہ میاں اسی وجہ سے ہم تو ان سے بچے رہے مارے خوشی کے بغلیں بجانے لگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ان کو جواب دے کر رنج راحت اور ہم خود اللہ کی تقدیر اور اس کی منشا کے ماتحت ہیں وہ ہمارا مولیٰ ہے وہ ہمارا آقا ہے وہ ہماری پناہ ہے ہم مومن ہیں اور مومنوں کا بھروسہ اسی پر ہوتا ہے وہ ہمیں کافی ہے بس ہے وہ ہمارا کار ساز ہے اور بہترین کار ساز ہے۔