لا یرقبون فی مومن الا ولا ذمۃ و لا ذمۃ والئک ھم المعتدون " یہ لوگ تمہارے بارے میں کسی قرابت داری اور کسی معاہدہ کی ذمہ داری کا کو یئ لحاظ نہیں رکھتے اور یہی لوگ زیادتی کرنے والے ہیں۔ ان کے اندر زیادتی کرنے کی صفت رچی بسی ہے۔ اور اس کا اظہار اس سے ہوتا ہے کہ یہ لوگ ایمان کو ناپسند کرتے ہیں۔ ایمان سے لوگوں کو روکتے ہیں اور ایمان کی تحریک کے سامنے دیوار بن رہے ہیں۔ اور وہ ہر وقت اس تاک میں لگے رہتے ہیں کہ مومنین پر وار کرنے کا موقعہ مل جائے۔ اور وہ اہل ایمان سے نہ رشتہ داری کا تعلق رکھتے ہیں اور نہ معاہدے کی پروا کرتے ہیں بشرطیکہ ان کو غلبہ نصیب ہوجائے اور موقع مل جائے اور ان کو یہ خطرہ نہ ہو کہ مسلمان ان پر حملہ کریں گے۔ اور اگر ان کو معلوم ہوجائے کہ مسلمانوں کے اندر قوت نہیں ہے تو یہ ان کے ساتھ کیا کیا کر گزریں۔ صرف موقعہ ہاتھ آنے کی دیر ہے ، پھر نہ حقوق کا پاس ہے نہ رشتہ داری کا لحاظ ہے اور نہ کوئی معاہدہ ان کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔ بڑے سے بڑا فعل کرنے کے لی یہ لوگ تیار ہیں بشرطیکہ خود مامون ہوں۔