آیت 11 { فَاطِرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ } ”وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا فرمانے والا ہے۔“ { جَعَلَ لَـکُمْ مِّنْ اَنْفُسِکُمْ اَزْوَاجًا وَّمِنَ الْاَنْعَامِ اَزْوَاجًا } ”اس نے تمہاری ہی نوع سے تمہارے جوڑے بنادیے اور چوپایوں سے بھی جوڑے بنائے۔“ جان داروں کی ہر نوع species میں نر بھی ہیں اور مادہ بھی۔ { یَذْرَؤُکُمْ فِیْہِ } ”اسی میں وہ تمہاری افزائش کرتا ہے۔“ { لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ} ”اس کی مثال کی سی بھی کوئی شے نہیں۔“ اس کی ہستی بالکل یکتا absolutely unique ہے۔ یہ اپنی طرز کا ایک منفرد اور حساس ّموضوع ہے جس کے اظہار کے لیے خصوصی اسلوب درکار ہے۔ لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری زبان میں مطلق نفی absolute negation کے لیے کوئی لفظ اور اسلوب ہے ہی نہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہی کہا جاسکتا ہے کہ اس جیسی کوئی شے نہیں یا اس کی مثال کی سی کوئی شے نہیں۔ لَا مِثْلَ لَـہٗ وَلَا مِثَالَ لَـہٗ ‘ وَلَا ضِدَّ لَہٗ وَلَا نِدَّ لَــہٗ۔ بہرحال یوں سمجھ لیں کہ اس مفہوم میں جتنے مترادفات چاہے استعمال کرلیے جائیں ‘ توحید کے اظہار وبیان کا حق ادا نہیں ہوسکتا۔ { وَہُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ } ”اور وہی ہے سب کچھ سننے والا ‘ سب کچھ دیکھنے والا ہے۔“