سورہ شعراء: آیت 24 - قال رب السماوات والأرض وما... - اردو

آیت 24 کی تفسیر, سورہ شعراء

قَالَ رَبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَآ ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ

اردو ترجمہ

موسیٰؑ نے جواب دیا "آسمان اور زمین کا رب، اور اُن سب چیزوں کا رب جو آسمان اور زمین کے درمیان ہیں، اگر تم یقین لانے والے ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbu alssamawati waalardi wama baynahuma in kuntum mooqineena

آیت 24 کی تفسیر

قال رب السموت والارض وما بینھما ان کنتم موقنین (24)

یہ جواب اس کے تجاہل عارفانہ کے انداز کے سوال کا شافی جواب ہے یعنی اے فرعون رب العالمین اس پوری کائنات مشہود و غیر مشہود کا رب ہے ۔ اور اس کی بادشاہت اور اقتدار تک تمہاری بادشاہت نہیں پہنچ سکتی۔ نہ اللہ کے علم تک تمہارا علم پہنچ سکتا ع ہے۔ فرعون کا دعویٰ تو صرف یہ تھا کہ وہ مصری قوم کا الہ اور حاکم ہے ، صرف وادی نیل کا فرمان روا ہے۔ رب العالمین کے مقابلے میں یہ کیا ربوبیت ہے۔ اس قدر حقیر جس طرح اس عظیم کائنات کے اندر ایک ذرہ ہوتا ہے۔

اس جواب کے ذریعے موسیٰ (علیہ السلام) اس کی توجہ اس عظیم کائنات کی طرف مبذول کراتے ہیں اور وہ خود جس ربوبیت کا دعویدار تھا اس کو حقیر اور باطل قرار دیتے ہیں اور اسے دعوت دیتے ہیں کہ اس کائنات میں تدبر کر کے ذرا اپنے ذہن کو کھول دیں اور رب العالمین کی حاکمت کے وسیع دائرے کو دیکھیں اور اس کے بعد مختصر تبصرہ بھی فرما دیتے ہیں کہ تدبر تم تب کرسکتے ہو جب

ان کنتم مومنین (26 : 23) ” اگر تم یقین کرنا چاہتے ہو۔ “ اگر تم یقین کرنا چاہو تو پھر رب العالمین ہی یقین کرنے کے لائق ہے۔

اب فرعون اپنے درباریوں کی طرف متوجہ ہو کر ان سے پوچھتا ہے کہ تم دیکھتے نہیں ہو کہ یہ صاحب کیا کہہ رہے ہیں۔

آیت 24 - سورہ شعراء: (قال رب السماوات والأرض وما بينهما ۖ إن كنتم موقنين...) - اردو