سورہ شعراء (26): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Ash-Shu'araa کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الشعراء کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ شعراء کے بارے میں معلومات

Surah Ash-Shu'araa
سُورَةُ الشُّعَرَاءِ
صفحہ 368 (آیات 20 سے 39 تک)

قَالَ فَعَلْتُهَآ إِذًا وَأَنَا۠ مِنَ ٱلضَّآلِّينَ فَفَرَرْتُ مِنكُمْ لَمَّا خِفْتُكُمْ فَوَهَبَ لِى رَبِّى حُكْمًا وَجَعَلَنِى مِنَ ٱلْمُرْسَلِينَ وَتِلْكَ نِعْمَةٌ تَمُنُّهَا عَلَىَّ أَنْ عَبَّدتَّ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ قَالَ رَبُّ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَآ ۖ إِن كُنتُم مُّوقِنِينَ قَالَ لِمَنْ حَوْلَهُۥٓ أَلَا تَسْتَمِعُونَ قَالَ رَبُّكُمْ وَرَبُّ ءَابَآئِكُمُ ٱلْأَوَّلِينَ قَالَ إِنَّ رَسُولَكُمُ ٱلَّذِىٓ أُرْسِلَ إِلَيْكُمْ لَمَجْنُونٌ قَالَ رَبُّ ٱلْمَشْرِقِ وَٱلْمَغْرِبِ وَمَا بَيْنَهُمَآ ۖ إِن كُنتُمْ تَعْقِلُونَ قَالَ لَئِنِ ٱتَّخَذْتَ إِلَٰهًا غَيْرِى لَأَجْعَلَنَّكَ مِنَ ٱلْمَسْجُونِينَ قَالَ أَوَلَوْ جِئْتُكَ بِشَىْءٍ مُّبِينٍ قَالَ فَأْتِ بِهِۦٓ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ فَأَلْقَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِىَ ثُعْبَانٌ مُّبِينٌ وَنَزَعَ يَدَهُۥ فَإِذَا هِىَ بَيْضَآءُ لِلنَّٰظِرِينَ قَالَ لِلْمَلَإِ حَوْلَهُۥٓ إِنَّ هَٰذَا لَسَٰحِرٌ عَلِيمٌ يُرِيدُ أَن يُخْرِجَكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِۦ فَمَاذَا تَأْمُرُونَ قَالُوٓا۟ أَرْجِهْ وَأَخَاهُ وَٱبْعَثْ فِى ٱلْمَدَآئِنِ حَٰشِرِينَ يَأْتُوكَ بِكُلِّ سَحَّارٍ عَلِيمٍ فَجُمِعَ ٱلسَّحَرَةُ لِمِيقَٰتِ يَوْمٍ مَّعْلُومٍ وَقِيلَ لِلنَّاسِ هَلْ أَنتُم مُّجْتَمِعُونَ
368

سورہ شعراء کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ شعراء کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

موسیٰؑ نے جواب دیا "اُس وقت وہ کام میں نے نادانستگی میں کر دیا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala faAAaltuha ithan waana mina alddalleena

آیت 20 قَالَ فَعَلْتُہَآ اِذًا وَّاَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَ ”یعنی یہ فعل مجھ سے نادانستگی میں ہوا تھا اور اس وقت میں ابھی حقیقت سے ناآشنا بھی تھا۔ ابھی رسالت اور نبوت مجھے نہیں ملی تھی اور میں خود تلاش حقیقت میں سرگرداں تھا۔ لفظ ”الضّال“ کے دو مفاہیم کے بارے میں سورة الفاتحہ کے مطالعے کے دوران وضاحت کی جا چکی ہے۔ اس لفظ کے ایک معنی تو راستے سے بھٹک جانے والے اور غلط فہمی کی بنا پر کوئی غلط راستہ اختیار کرلینے والے کے ہیں ‘ لیکن اس کے علاوہ جو شخص ابھی درست راستے کی تلاش میں سرگرداں ہو اس پر بھی اس لفظ کا اطلاق ہوتا ہے اور اسی مفہوم میں یہ لفظ سورة الضحیٰ کی اس آیت میں حضور ﷺ کے لیے استعمال ہوا ہے : وَوَجَدَکَ ضَآلًّا فَہَدٰی کہ ہم نے آپ ﷺ کو تلاش حقیقت میں سرگرداں پایا تو راہنمائی فرما دی !

اردو ترجمہ

پھر میں تمہارے خوف سے بھاگ گیا اس کے بعد میرے رب نے مجھ کو حکم عطا کیا اور مجھے رسولوں میں شامل کر لیا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fafarartu minkum lamma khiftukum fawahaba lee rabbee hukman wajaAAalanee mina almursaleena

آیت 21 فَفَرَرْتُ مِنْکُمْ لَمَّا خِفْتُکُمْ ”اس واقعہ کے بعد میں تم لوگوں سے ڈر کر تمہارا یہ علاقہ چھوڑ کر چلا گیا۔فَوَہَبَ لِیْ رَبِّیْ حُکْمًا وَّجَعَلَنِیْ مِنَ الْمُرْسَلِیْنَ ”اب اللہ تعالیٰ نے مجھے نبوت و رسالت سے سرفراز فرمایا ہے اور حکمت اور قوت فیصلہ کی دولت بھی عطا کی ہے۔

اردو ترجمہ

رہا تیرا احسان جو تو نے مجھ پر جتایا ہے تو اس کی حقیقت یہ ہے کہ تو نے بنی اسرائیل کو غلام بنا لیا تھا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Watilka niAAmatun tamunnuha AAalayya an AAabbadta banee israeela

آیت 22 وَتِلْکَ نِعْمَۃٌ تَمُنُّہَا عَلَیَّ اَنْ عَبَّدْتَّ بَنِیْٓ اِسْرَآءِ یْلَ ”ان الفاظ کے تیور بتا رہے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام فرعون کو ترکی بہ ترکی جواب دے رہے تھے کہ اپنے محل میں ایک اسرائیلی بچے کی پرورش کرنے کا تمہارا احسان کیا تمہیں یہ جواز فراہم کرتا ہے کہ تم پوری بنی اسرائیل قوم کو اپنا غلام بنائے رکھو ؟ میری پرورش کرنے کا کارنامہ تو تمہیں بر وقت یاد آگیا لیکن میری قوم کو جو تم نے غلامی کی زنجیروں میں جکڑرکھا ہے ‘ اس کا کوئی تذکرہ تم نے نہیں کیا۔ یہاں عَبَّدْتَّٰکا لفظ لائق توجہ ہے۔ ”تَعْبِید“ کے معنی کسی کو غلام اور فرمانبردار بنا لینے کے ہیں۔ اسی سیاق وسباق میں ایک دوسری جگہ فرعون کا یہ فقرہ اس لفظ ‘ کے مفہوم کو مزید واضح کرتا ہے : وَقَوْمُہُمَا لَنَا عٰبِدُوْنَ المؤمنون ”اور ان دونوں کی قوم تو ہماری غلام ہے !“

اردو ترجمہ

فرعون نے کہا "اور یہ رب العالمین کیا ہوتا ہے؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala firAAawnu wama rabbu alAAalameena

آیت 23 قَالَ فِرْعَوْنُ وَمَا رَبُّ الْعٰلَمِیْنَ ”تم نے دعویٰ کیا ہے کہ تم رب العالمین کے رسول ہو اور اس کی طرف سے بھیجے گئے ہو ‘ تو یہ رب العالمین کون ہے ؟

اردو ترجمہ

موسیٰؑ نے جواب دیا "آسمان اور زمین کا رب، اور اُن سب چیزوں کا رب جو آسمان اور زمین کے درمیان ہیں، اگر تم یقین لانے والے ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbu alssamawati waalardi wama baynahuma in kuntum mooqineena

اردو ترجمہ

فرعون نے اپنے گرد و پیش کے لوگوں سے کہا "سُنتے ہو؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala liman hawlahu ala tastamiAAoona

آیت 25 قَالَ لِمَنْ حَوْلَہٗٓ اَلَا تَسْتَمِعُوْنَ ”اس فقرے کے صحیح مفہوم اور موقع و محل کو سمجھنے کے لیے فرعون کے دربار کا تصور ذہن میں لانا ضروری ہے۔ تصور کیجیے ! دربار سجا ہے ‘ تمام اعیان سلطنت اپنی اپنی نشستوں پر براجمان ہیں۔ اس بھرے دربار میں حضرت موسیٰ علیہ السلام براہ راست فرعون سے مخاطب ہیں اور اس گفتگو کو تمام درباری روبرو سن رہے ہیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ترکی بہ ترکی گفتگو اور بےباک لہجے کے سامنے فرعون کھسیانا ہوچکا ہے۔ اپنی اس خفت کو چھپانے کے لیے وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جواب دینے کے بجائے پلٹ کر اپنے درباریوں کی طرف دیکھتا ہے اور انہیں مخاطب کرتے ہوئے کہتا ہے کہ آپ لوگوں نے سنا ‘ یہ کیا کہہ رہے ہیں ؟ بہر حال حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کے اس انداز کو خاطر میں لائے بغیر اپنی گفتگو جاری رکھتے ہیں :

اردو ترجمہ

موسیٰؑ نے کہا "تمہارا رب بھی اور تمہارے ان آباء و اجداد کا رب بھی جو گزر چکے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbukum warabbu abaikumu alawwaleena

اردو ترجمہ

فرعون نے (حاضرین سے) کہا "تمہارے یہ رسول صاحب جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں، بالکل ہی پاگل معلوم ہوتے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala inna rasoolakumu allathee orsila ilaykum lamajnoonun

آیت 27 قَالَ اِنَّ رَسُوْلَکُمُ الَّذِیْٓ اُرْسِلَ اِلَیْکُمْ لَمَجْنُوْنٌ ”گویافرعون مسلسل حضرت موسیٰ علیہ السلام سے آنکھیں چرا رہا ہے۔ آپ علیہ السلام کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر جواب دینے کے بجائے وہ پھر اپنے درباریوں سے ہی مخاطب ہوا ہے۔ اپنی شرمندگی مٹانے کے لیے اب اس نے طنزیہ انداز اختیار کیا ہے کہ مجھے تو یہ صاحب جو تمہاری طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں مجنون لگتے ہیں ‘ ان کا دماغی توازن ٹھیک نہیں لگتا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام اس کی اس بات کو بھی نظر انداز کر کے اپنی گفتگو اسی جوش اور بےباکی کے ساتھ جاری رکھتے ہیں :

اردو ترجمہ

موسیٰؑ نے کہا "مشرق و مغرب اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب کا رب، اگر آپ لوگ کچھ عقل رکھتے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbu almashriqi waalmaghribi wama baynahuma in kuntum taAAqiloona

آیت 28 قَالَ رَبُّ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَمَا بَیْنَہُمَاط اِنْ کُنْتُمْ تَعْقِلُوْنَ ”گویا اب حضرت موسیٰ علیہ السلام پورے طور پر دربار پر چھائے ہوئے ہیں اور دوسری طرف فرعون کے مکالمات اور انداز سے اس کی بےبسی صاف نظر آرہی ہے۔ آیات میں درج مکالمات کی مدد سے اس پورے منظر کو اگر ڈرامائی انداز میں پیش کیا جائے تو بہت دلچسپ اور عبرت انگیز صورت حال کی تصویر سامنے آسکتی ہے۔ میں نے میڈیکل کالج میں اپنے زمانہ طالب علمی کے دوران ان آیات کے ترجمے سے ڈرامے کا ایک سکرپٹ تیار کیا تھا : ”ایک رسول ‘ بادشاہ کے دربار میں !“

اردو ترجمہ

فرعون نے کہا "اگر تو نے میرے سوا کسی اور کو معبود بنایا تو تجھے میں اُن لوگوں میں شامل کر دوں گا جو قید خانوں میں پڑے سڑ رہے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala laini ittakhathta ilahan ghayree laajAAalannaka mina almasjooneena

آیت 29 قَالَ لَءِنِ اتَّخَذْتَ اِلٰہًا غَیْرِیْ لَاَجْعَلَنَّکَ مِنَ الْمَسْجُوْنِیْنَ ”صورت حال فرعون کی برداشت سے باہر ہوگئی تو اس کا غصہ اور مطلق العنانیت کا جلال اس کیّ خفت پر غالب آگیا۔ اس کیفیت میں اس نے گرجتے ہوئے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو دھمکی دی ‘ مگر یہ قتل کے بجائے صرف جیل میں ڈالنے کی دھمکی تھی۔ اس سے یوں لگتا ہے جیسے ابھی تک فرعون کے دل میں حضرت موسیٰ علیہ السلام کے لیے کوئی نرم گوشہ موجود تھا اور یہ بالکل فطری بات تھی ‘ کیونکہ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بچپن کا ساتھی تھا۔ دونوں اکٹھے کھیلے اور ایک ساتھ پلے بڑھے تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام عمر میں بڑے ہونے کی وجہ سے اس کے بڑے بھائی کی طرح تھے۔

اردو ترجمہ

موسیٰؑ نے کہا "اگرچہ میں لے آؤں تیرے سامنے ایک صریح چیز بھی؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala awalaw jituka bishayin mubeenin

اردو ترجمہ

فرعون نے کہا "اچھا تو لے آ اگر تو سچا ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala fati bihi in kunta mina alssadiqeena

اردو ترجمہ

(اس کی زبان سے یہ بات نکلتے ہی) موسیٰؑ نے اپنا عصا پھینکا اور یکایک وہ ایک صریح اژدھا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faalqa AAasahu faitha hiya thuAAbanun mubeenun

آیت 32 فَاَلْقٰی عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌ ”واضح رہے کہ سورة طٰہٰ کی آیت 20 میں عصا کی تبدیلۂ یئت کے لیے ”حَیَّۃٌ“ کا لفظ استعمال ہوا ہے ‘ جس کے معنی عام سانپ کے ہیں اور یہ اس وقت کا ذکر ہے جب حضرت موسیٰ علیہ السلام کو وادئ طویٰ میں پہلی بار اس کا تجربہ کرایا گیا تھا۔ جبکہ فرعون کے دربار میں وہ ”ثُعْبَانٌ مُّبِیْنٌ“ یعنی واضح طور پر ایک بہت بڑا اژدھا بن گیا تھا۔

اردو ترجمہ

پھر اُس نے اپنا ہاتھ (بغل سے) کھینچا اور وہ سب دیکھنے والوں کے سامنے چمک رہا تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WanazaAAa yadahu faitha hiya baydao lilnnathireena

اردو ترجمہ

فرعون اپنے گرد و پیش کے سرداروں سے بولا "یہ شخص یقیناً ایک ماہر جادوگر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala lilmalai hawlahu inna hatha lasahirun AAaleemun

آیت 34 قَالَ لِلْمَلَاِ حَوْلَہٓٗ اِنَّ ہٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌ ”کہ یہ اتنا عرصہ جہاں کہیں بھی رہا ہے ‘ جادو سیکھتا رہا ہے اور لگتا ہے کہ اس فن میں اس نے خوب مہارت حاصل کرلی ہے۔۔ اور اب :

اردو ترجمہ

چاہتا ہے کہ اپنے جادو کے زور سے تم کو ملک سے نکال دے اب بتاؤ تم کیا حکم دیتے ہو؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yureedu an yukhrijakum min ardikum bisihrihi famatha tamuroona

آیت 35 یُّرِیْدُ اَنْ یُّخْرِجَکُمْ مِّنْ اَرْضِکُمْ بِسِحْرِہٖق فَمَاذَا تَاْمُرُوْنَ ”لغوی اعتبار سے ”امر“ کے معنی حکم کے بھی ہیں اور مشورہ کے بھی ‘ مگر یہاں یہ لفظ مشورہ کے معنی دے رہا ہے۔ فرعون کے اس فقرے سے اس کی تشویش صاف ظاہر ہو رہی ہے۔ گویا صورت حال اس کے اندازے سے کہیں بڑھ کر پیچیدہ اور گھمبیر تھی۔

اردو ترجمہ

انہوں نے کہا "اسے اور اس کے بھائی کو روک لیجیے اور شہروں میں ہرکارے بھیج دیجیے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo arjih waakhahu waibAAath fee almadaini hashireena

اردو ترجمہ

کہ ہر سیانے جادوگر کو آپ کے پاس لے آئیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yatooka bikulli sahharin AAaleemin

آیت 37 یَاْتُوْکَ بِکُلِّ سَحَّارٍ عَلِیْمٍ ”ہرکارے شاہی پیغام لے کر پورے ملک میں پھیل جائیں ‘ ہر جگہ ڈھنڈورا پیٹیں اور جہاں جہاں سے کوئی ماہر جادو گر ملے سب کو اکٹھا کر کے دربار شاہی میں پیش کردیں۔

اردو ترجمہ

چنانچہ ایک روز مقرر وقت پر جادوگر اکٹھے کر لیے گئے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

FajumiAAa alssaharatu limeeqati yawmin maAAloomin

اردو ترجمہ

اور لوگوں سے کہا گیا "تم اجتماع میں چلو گے؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqeela lilnnasi hal antum mujtamiAAoona

آیت 39 وَّقِیْلَ للنَّاسِ ہَلْ اَنْتُمْ مُّجْتَمِعُوْنَ ”اس کے بعد عوام میں بھی منادی کرائی گئی کہ وہ بھی طے شدہ وقت کے مطابق مقررہ جگہ پر پہنچ جائیں۔

368