سورہ شعراء: آیت 204 - أفبعذابنا يستعجلون... - اردو

آیت 204 کی تفسیر, سورہ شعراء

أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ

اردو ترجمہ

تو کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AfabiAAathabina yastaAAjiloona

آیت 204 کی تفسیر

افبعذابنا ……یمتعون (208)

ایک طرف ان کی طرف سے عذاب کا مطالبہ اور اس میں شتابی ہے اور دوسری جانب عذاب کا نزول ہے۔ یوں نظر آتا ہے کہ یہ عیش و عشرت کی جو طویل زندگی وہ بسر کر رہے تھے وہ گویا تھی ہی نہیں۔ اس پوری زندگی میں انکے لئے کوء فائدہ نہ ہوگا اور نہ اس میں کوئی ایسا عمل ہوگا جس کی وجہ سے ان کے عذاب میں کوئی تخفیف ہو۔

ایک صحیح حدیث میں ہے ” کافر کو لایا جائے گا اور آگ میں اسے ایک غوطہ دیا جائے گا۔ پھر اس سے کہا جائے گا کہ تم نے اپنی زندگی میں کبھی کوئی بھلائی (اور آرام) دیکھا بھی ہے ؟ کیا تم نے کوئی خوشحالی دیکھی ہے ؟ وہ کہے گا نہیں خدا کی قسم پروردگار میں نے تو کچھ بھی نہیں دیکھا۔ اور پھر ایک ایسے شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں بدترین حالات میں تھا اور اسے جنت کا ایک رنگ دکھایا جائے گا۔ پھر اس سے کہا جائے گا۔ کیا تو نے برے دن بھی کبھی دیکھے ہیں ؟ تو وہ کہے گا خدا کی قسم اے رب ذوالجلال ! مجھ پر تو برے دن کبھی آئے ہی نہیں۔ (ابن کثیر)

اس کے بعد ان کو ڈرایا جاتا ہے کہ یہ جو تمہیں خبردار کیا جا رہا ہے تو اس لئے کہ تم پر ہلاکت بڑی تیزی سے آرہی ہے اور اللہ کی رحمت کا تو یہ تقاضا ہے کہ کسی بستی کو اس وقت تک ہلاک نہ کرے جب تک رسول نہ آئے۔ یہ اللہ کی سنت ہے۔

آیت 204 اَفَبِعَذَابِنَا یَسْتَعْجِلُوْنَ ”اِس وقت تو یہ لوگ آپ ﷺ سے بار بار مطالبہ کر رہے ہیں کہ آپ لے آئیں ہم پر وہ عذاب جس سے ہمیں آپ ﷺ ڈراتے ہیں۔ ہم تو آپ کی روز روز کی تنبیہات سے تنگ آگئے ہیں۔

آیت 204 - سورہ شعراء: (أفبعذابنا يستعجلون...) - اردو