سورہ شعراء (26): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Ash-Shu'araa کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الشعراء کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ شعراء کے بارے میں معلومات

Surah Ash-Shu'araa
سُورَةُ الشُّعَرَاءِ
صفحہ 375 (آیات 184 سے 206 تک)

وَٱتَّقُوا۟ ٱلَّذِى خَلَقَكُمْ وَٱلْجِبِلَّةَ ٱلْأَوَّلِينَ قَالُوٓا۟ إِنَّمَآ أَنتَ مِنَ ٱلْمُسَحَّرِينَ وَمَآ أَنتَ إِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا وَإِن نَّظُنُّكَ لَمِنَ ٱلْكَٰذِبِينَ فَأَسْقِطْ عَلَيْنَا كِسَفًا مِّنَ ٱلسَّمَآءِ إِن كُنتَ مِنَ ٱلصَّٰدِقِينَ قَالَ رَبِّىٓ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ فَكَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمْ عَذَابُ يَوْمِ ٱلظُّلَّةِ ۚ إِنَّهُۥ كَانَ عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَةً ۖ وَمَا كَانَ أَكْثَرُهُم مُّؤْمِنِينَ وَإِنَّ رَبَّكَ لَهُوَ ٱلْعَزِيزُ ٱلرَّحِيمُ وَإِنَّهُۥ لَتَنزِيلُ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ نَزَلَ بِهِ ٱلرُّوحُ ٱلْأَمِينُ عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ ٱلْمُنذِرِينَ بِلِسَانٍ عَرَبِىٍّ مُّبِينٍ وَإِنَّهُۥ لَفِى زُبُرِ ٱلْأَوَّلِينَ أَوَلَمْ يَكُن لَّهُمْ ءَايَةً أَن يَعْلَمَهُۥ عُلَمَٰٓؤُا۟ بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ وَلَوْ نَزَّلْنَٰهُ عَلَىٰ بَعْضِ ٱلْأَعْجَمِينَ فَقَرَأَهُۥ عَلَيْهِم مَّا كَانُوا۟ بِهِۦ مُؤْمِنِينَ كَذَٰلِكَ سَلَكْنَٰهُ فِى قُلُوبِ ٱلْمُجْرِمِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِهِۦ حَتَّىٰ يَرَوُا۟ ٱلْعَذَابَ ٱلْأَلِيمَ فَيَأْتِيَهُم بَغْتَةً وَهُمْ لَا يَشْعُرُونَ فَيَقُولُوا۟ هَلْ نَحْنُ مُنظَرُونَ أَفَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ أَفَرَءَيْتَ إِن مَّتَّعْنَٰهُمْ سِنِينَ ثُمَّ جَآءَهُم مَّا كَانُوا۟ يُوعَدُونَ
375

سورہ شعراء کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ شعراء کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

اور اُس ذات کا خوف کرو جس نے تمہیں اور گزشتہ نسلوں کو پیدا کیا ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waittaqoo allathee khalaqakum waaljibillata alawwaleena

اردو ترجمہ

انہوں نے کہا "تو محض ایک سحرزدہ آدمی ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo innama anta mina almusahhareena

مشرکین کی وہی حماقتیں ثمودیوں نے جو جواب اپنے نبی کو دیا تھا وہی جواب ان لوگوں نے بھی اپنے رسولوں کو دیا کہ تجھ پر تو کسی نے جادو کردیا ہے تیری عقل ٹھکانے نہیں رہی۔ تو ہم جیسا ہی انسان ہے اور ہمیں تو یقین ہے کہ تو جھوٹا آدمی ہے۔ اللہ نے تجھے نہیں بھیجا۔ اچھا تو اگر اپنے دعوے میں سچا ہے تو ہم پر آسمان کا ایک ٹکڑا گرادے۔ آسمانی عذاب ہم پر لے آ جیسے قریشیوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا تھا کہ ہم تجھ پر ایمان لانے کے نہیں جب تک کہ تو عرب کے اس ریتلی زمین میں دریا نہ بہادے یہاں تک کہا کہ یا تو تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گردے جیسے کہ تیرا خیال ہے یا تو اللہ تعالیٰ کو یا فرشتوں کو کھلم کھلا لے آ۔ اور آیت میں ہے کہ انہوں نے کہا اے اللہ اگر یہ تیرے پاس ہے اور حق ہے تو تو ہم پر آسمان سے پتھر برسادے اسی طرح ان جاہل کافروں نے کہا کہ تو ہم پر آسمان کا ٹکڑا گرادے۔ رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا کہ اللہ کو تمہارے اعمال بخوبی معلوم ہیں جس لائق تم ہو وہ خود کردے گا۔ اگر تم اس کے نزدیک آسمانی عذاب کے قابل ہو تو بلا تاخیر تم پر آسمانی عذاب آجائے گا اللہ ظالم نہیں کہ بیگناہوں کو سزادے۔ بالآخر جس قسم کا عذاب یہ مانگ رہے تھے اسی قسم کا عذاب ان پر آیا۔ انہیں سخت گرمی محسوس ہوئی سات دن تک گویا زمین ابلتی رہی۔ کسی جگہ کسی سایہ میں ٹھنڈک یا راحت میسر نہ ہوئی۔ تڑپ اٹھے بےقرار ہوگئے سات دن کے بعد انہوں نے دیکھا کہ ایک سیاہ بادل ان کی طرف آرہا ہے وہ آکر ان کے سروں پر چھا گیا یہ سب گرمی اور حرارت سے زچ ہوگئے تھے اسکے نیچے جابیٹھے۔ جب سارے کے سارے اس کے سائے میں پہنچ گئے وہیں بادل میں سے آگ برسنے لگی ساتھ ہی زمین زور زور سے جھٹکے لینے لگی اور اس زور کی ایک آواز آئی جس سے ان کے دل پھٹ گئے جان نکل گئی اور سارے بیک آن تباہ ویران ہوگئے۔ اس دن کے سائبان والے سخت عذاب نے ان میں سے ایک کو بھی باقی نہ چھوڑا۔ سورة اعراف میں تو فرمایا گیا ہے کہ ایک زلزلے کے ساتھ ہی یہ سب ہلاک ہوگئے۔ سورة ہود میں بیان ہوا ہے کہ ان کی تباہی کا باعث ایک خطرناک منظر دل شکن چیخ تھی اور یہاں بیان ہوا کہ انہیں سائبان کے دن عذاب نے قابو کرلیا تو تینوں مقامات پر تینوں کا ایک ایک کرکے ذکر اس مقام کی عبارت کی مناسبت کی وجہ سے ہوا ہے۔ سورة اعراف میں ان کی اس خباثت کا ذکر ہے کہ انہوں نے حضرت شعیب ؑ کو دھمکایا تھا کہ اگر تم ہمارے دین میں نہ آئیں تو ہم تمہیں اور تمہارے ساتھیوں کو شہر بدر کردیں گے۔ چونکہ وہاں نبی کے دل کو ہلانے کا ذکر تھا اس لئے عذاب بھی ان کے جسموں کو مع دلوں کو ہلادینے والے یعنی زلزلے اور جھٹکے کا ذکر ہوا۔ سورة ہود میں ذکر ہے کہ انہوں نے اپنے نبی کو بطور مذاق کے کہا تھا کہ آپ تو بڑے بردبار اور بھلے آدمی ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ بڑے بکی بکواسی اور برے آدمی ہیں تو وہاں عذاب میں چیخ اور چنگھاڑ کا بیان ہوا۔ یہاں چونکہ ان کی آرزو آسمان کے ٹکڑے کے گرنے کی تھی تو عذاب کا ذکر بھی سائبان نما ابر کے ٹکڑے سے ہوا۔ فسبحانہ ما اعظم شانہ۔ حضرت عمر ؓ کا بیان ہے کہ سات دن تک وہ گرمی پڑی کہ الامان والحفیظ کہیں ٹھنڈک کا نام نہیں تھا تلملا اٹھے اس کے بعد ایک ابر اٹھا اور امڈھا۔ اس کے سائے میں ایک شخص پہنچا اور وہاں راحت اور ٹھنڈک پاکر اس نے دوسروں کو بلایا جب سب جمع ہوگئے تو ابر پھٹا اور اس میں سے آگ برسی۔ یہ بھی مروی ہے کہ ابر جو بطور سائبان کے تھا ان کے جمع ہوتے ہی ہٹ گیا اور سورج سے ان پر آگ برسی جس نے ان سب کا بھرتا بنادیا۔ محمد بن کعب قرظی ؒ فرماتے ہیں اہل مدین پر تینوں عذاب آئے شہروں میں زلزلہ آیا جس سے خائف ہو کر حدود شہر سے باہر آگئے۔ باہر جمع ہوتے ہی گھبراہٹ پریشانی اور بےکلی شروع ہوگئی تو وہاں سے بھگدڑ مچی لیکن شہر میں جانے سے ڈرے وہیں دیکھا کہ ایک ابر کا ٹکڑا ایک جگہ ہے ایک اس کے نیچے گیا اور اس کی ٹھنڈک محسوس کرکے سب کو آواز دی کہ یہاں آجاؤ یہاں جیسی ٹھنڈک اور تسکین تو کبھی دیکھی ہی نہیں یہ سنتے سب اس کے نیچے جمع ہوگئے کہ اچانک ایک چیخ کی آواز آئی جس سے کلیجے پھٹ گئے سب کے سب مرگئے۔ حضرت ابن عباس ؓ کا بیان ہے کہ سخت گرج کڑک اور گرمی شروع ہوئی جس سے سانس گھٹنے لگے اور بےچینی حد کو پہنچ گئی۔ گھبراکر شہر چھوڑ کر میدان میں جمع ہوگئے۔ یہاں بادل آیا جس کے نیچے ٹھنڈک اور راحت حاصل کرنے کے لئے سب جمع ہوئے۔ وہیں آگ برسی جل بھن گئے۔ یہ تھا سائبان والے بڑے بھاری دن کا عذاب جس نے ان کا نام ونشان مٹادیا۔ یقینا یہ واقعہ سراسر عبرت اور قدرت الٰہی کی ایک زبردست نشانی ہے۔ ان میں اکثر بےایمان تھے اللہ تعالیٰ اپنے بد بندوں سے انتقام لینے میں غالب ہے۔ کوئی اسے مغلوب نہیں کرسکتا وہ اپنے نیک بندوں پر مہربان ہے انہیں بچالیا کرتا ہے۔

اردو ترجمہ

اور تو کچھ نہیں مگر ایک انسان ہم ہی جیسا، اور ہم تو تجھے بالکل جھوٹا سمجھتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama anta illa basharun mithluna wain nathunnuka lamina alkathibeena

اردو ترجمہ

اگر تو سچا ہے تو ہم پر آسمان کا کوئی ٹکڑا گرا دے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faasqit AAalayna kisafan mina alssamai in kunta mina alssadiqeena

اردو ترجمہ

شعیبؑ نے کہا "میرا رب جانتا ہے جو کچھ تم کر رہے ہو"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbee aAAlamu bima taAAmaloona

اردو ترجمہ

انہوں نے اسے جھٹلا دیا، آخرکار چھتری والے دن کا عذاب ان پر آ گیا، اور وہ بڑے ہی خوفناک دن کا عذاب تھا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fakaththaboohu faakhathahum AAathabu yawmi alththullati innahu kana AAathaba yawmin AAatheemin

اردو ترجمہ

یقیناً اس میں ایک نشانی ہے، مگر ان میں سے اکثر لوگ ماننے والے نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna fee thalika laayatan wama kana aktharuhum mumineena

اردو ترجمہ

اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا رب زبردست بھی ہے اور رحیم بھی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainna rabbaka lahuwa alAAazeezu alrraheemu

اردو ترجمہ

یہ رب العالمین کی نازل کردہ چیز ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainnahu latanzeelu rabbi alAAalameena

مبارک کتاب سورت کی ابتدا میں قرآن کریم کا ذکر آیا تھا وہی ذکر پھر تفصیلاً بیان ہو رہا ہے کہ یہ مبارک کتاب قرآن کریم اللہ تعالیٰ نے اپنے بندے اور نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ پر نازل فرمائی ہے۔ روح الامین سے مراد حضرت جبرائیل ؑ ہیں جن کے واسطے سے یہ وحی سرور رسل ؑ پر اتری ہے۔ جیسے فرمان ہے آیت (قُلْ مَنْ كَانَ عَدُوًّا لِّجِبْرِيْلَ فَاِنَّهٗ نَزَّلَهٗ عَلٰي قَلْبِكَ بِاِذْنِ اللّٰهِ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ وَھُدًى وَّبُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِيْنَ 97؀) 2۔ البقرة :97) یعنی اس قرآن کو بحکم الٰہی حضرت جبرائیل ؑ نے تیرے دل پر نازل فرمایا ہے۔ یہ قرآن اگلی تمام الہامی کتابوں کی تصدیق کرنے والا ہے۔ یہ فرشتہ ہمارے ہاں ایسا مکرم ہے کہ اس کا دشمن ہمارا دشمن ہے حضرت مجاہد ؒ فرماتے ہیں جس سے روح الامین بولے اسے زمین نہیں کھاتی۔ اس بزرگ بامرتبہ فرشتے نے جو فرشتوں کا سردار ہے تیرے دل پر اس پاک اور بہتر کلام اللہ کو نازل فرمایا ہے جو ہر طرح کے میل کچیل سے کمی زیادتی سے نقصان اور کجی سے پاک ہے۔ تاکہ تو اللہ کے مخالفین کو گہنگاروں کو اللہ کی سزا سے بچاؤ کرنے کی رہبری کرسکے۔ اور تابع فرمان لوگوں کو اللہ کی مغفرت ورضوان کی خوشخبری پہنچاسکے۔ یہ کھلی فصیح عربی زبان میں ہے۔ تاکہ ہر شخص سمجھ سکے پڑھ سکے۔ کسی کا عذر باقی نہ رہے اور ہر ایک پر قرآن کریم اللہ کی حجت بن جائے ایک مرتبہ حضور ﷺ نے صحابہ ؓ کے سامنے نہایت فصاحت سے ابر کے اوصاف بیان کئے جسے سن کر صحابہ کہہ اٹھے یا رسول اللہ ﷺ آپ تو کمال درجے کے فصیح وبلیغ زبان بولتے ہیں۔ آپ نے فرمایا بھلا میری زبان ایسی پاکیزہ کیوں نہ ہوگی، قرآن بھی تو میری زبان میں اترا ہے فرمان ہے آیت (بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُّبِيْنٍ01905ۭ) 26۔ الشعراء :195) امام سفیان ثوری ؒ فرماتے ہیں وحی عربی میں اتری ہے یہ اور بات ہے کہ ہر نبی نے اپنی قوم کے لئے ان کی زبان میں ترجمہ کردیا۔ قیامت کے دن سریانی زبان ہوگی ہاں جنتیوں کی زبان عربی ہوگی (ابن ابی حاتم)

اردو ترجمہ

اسے لے کر تیرے دل پر امانت دار روح اتری ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Nazala bihi alrroohu alameenu

اردو ترجمہ

تاکہ تو اُن لوگوں میں شامل ہو جو (خدا کی طرف سے خلق خدا کو) متنبّہ کرنے والے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAala qalbika litakoona mina almunthireena

اردو ترجمہ

صاف صاف عربی زبان میں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bilisanin AAarabiyyin mubeenin

اردو ترجمہ

اور اگلے لوگوں کی کتابوں میں بھی یہ موجود ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainnahu lafee zuburi alawwaleena

بشارت و تصدیق یافتہ کتاب فرماتا ہے کہ اللہ کی اگلی کتابوں میں بھی اس پاک اور اللہ کی آخری کلام کی پیشن گوئی اور اسکی تصدیق وصفت موجود ہے۔ اگلے نبیوں نے بھی اسکی بشارت دی یہاں تک کہ ان تمام نبیوں کے آخری نبی جن کے بعدحضور ﷺ تک اور کوئی نبی نہ تھا۔ یعنی حضرت عیسیٰ ؑ بنی اسرائیل کو جمع کر کے جو خطبہ دیتے ہیں اس میں فرماتے ہیں کہ اے بنی اسرائیل ! میں تمہاری جانب اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں جو اگلی کتابوں کو سچانے کے ساتھ ہی آنے والے حضرت محمد ﷺ کی بشارت تمہیں سناتا ہوں۔ زبور حضرت داؤد ؑ کی کتاب کا نام ہے یہاں زبر کا لفظ کتابوں کے معنی میں ہے جیسے فرمان ہے۔ آیت (وَكُلُّ شَيْءٍ فَعَلُوْهُ فِي الزُّبُرِ 52؀) 54۔ القمر :52) جو کچھ یہ کررہے ہیں سب کتابوں میں تحریر ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ اگر یہ سمجھیں اور ضد اور تعصب نہ کریں تو قرآن کی حقانیت پر یہی دلیل کیا کم ہے کہ خود بنی اسرائیل کے علماء اسے مانتے ہیں۔ ان میں سے جو حق گو اور بےتعصب ہیں وہ توراۃ کی ان آیتوں کا لوگوں پر کھلے عام ذکر کر رہے ہیں جن میں حضور ﷺ کی بعثت قرآن کا ذکر اور آپ کی حقانیت کی خبر ہے۔ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ ، حضرت سلمان فارسی ؓ اور ان جیسے حق گو حضرات نے دنیا کے سامنے توراۃ و انجیل کی وہ آیتیں رکھ دیں جو حضور ﷺ کی شان والا شان کو ظاہر کرنے والی تھیں۔ اس کے بعد کی آیت کا مطلب یہ ہے کہ اگر اس فصیح وبلیغ جامع بالغ حق کلام کو ہم کسی عجمی پر نازل فرماتے پھر بھی کوئی شک ہی نہیں ہوسکتا تھا کہ یہ ہمارا کلام ہے۔ مگر مشرکین قریش اپنے کفر اور اپنی سرکشی میں اتنے بڑھ گئے ہیں کہ اس وقت بھی وہ ایمان نہ لاتے۔ جیسے فرمان ہے کہ اگر آسمان کا دروازہ بھی ان کے لئے کھول دیا جاتا اور یہ خود چڑھ کر جاتے تب بھی یہی کہتے ہمیں نشہ پلادیا گیا ہے۔ ہماری آنکھوں پر پردہ ڈال دیا گیا ہے۔ اور آیت میں ہے اگر ان کے پاس فرشتے آجاتے اور مردے بول اٹھتے تب بھی انہیں ایمان نصیب نہ ہوتا۔ ان پر عذاب کا کلمہ ثابت ہوچکا، عذاب ان کا مقدر ہوچکا اور ہدایت کی راہ مسدود کردی گئی۔

اردو ترجمہ

کیا اِن (اہلِ مکہ) کے لیے یہ کوئی نشانی نہیں ہے کہ اِسے علماء بنی اسرائیل جانتے ہیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Awalam yakun lahum ayatan an yaAAlamahu AAulamao banee israeela

اردو ترجمہ

(لیکن اِن کی ہٹ دھرمی کا حال یہ ہے کہ) اگر اہم اسے کسی عجمی پر بھی نازل کر دیتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaw nazzalnahu AAala baAAdi alaAAjameena

اردو ترجمہ

اور یہ (فصیح عربی کلام) وہ ان کو پڑھ کر سناتا تب بھی یہ مان کر نہ دیتے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Faqaraahu AAalayhim ma kanoo bihi mumineena

اردو ترجمہ

اِسی طرح ہم نے اس (ذکر) کو مجرموں کے دلوں میں گزارا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Kathalika salaknahu fee quloobi almujrimeena

کفر و انکار تکذیب وکفر انکار وعدم تسلیم کو ان مجرموں کے دل میں بٹھا دیا ہے۔ یہ جب تک عذاب اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیں ایمان نہیں لائیں گے۔ اس وقت اگر ایمان لائے بھی تو محض بےسود ہوگا ان پر لعنت برس چکی ہوگی۔ برائی مل چکی ہوگی۔ نہ پچھتانا کام آئے نہ معذرت نفع دے۔ عذاب اللہ آئیں گے اور اچانک ان کی بیخبر ی میں ہی آجائیں گے اس وقت ان کی تمنائیں اگر ذرا سی بھی مہلت پائیں تو نیک بن جائیں بےسود ہونگی۔ ایک انہی پر کیا موقوف ہے ہر ظالم، فاجر، فاسق، کافر بدکار عذاب کو دیکھتے ہی سیدھا ہوجاتا ہے، نادم ہوتا ہے توبہ تلافی کرتا ہے مگر سب لاحاصل۔ فرعون ہی کو دیکھئے حضرت موسیٰ نے اس کے لئے بد دعا کی جو قبول ہوئی عذاب کو دیکھ کر ڈوبتے ہوئے کہنے لگا کہ اب میں مسلمان ہوتا ہوں لیکن جواب ملا کہ یہ ایمان بےسود ہے۔ اسی طرح ایک اور آیت میں ہے کہ ہمارا عذاب دیکھ کر ایمان کا اقرار کیا۔ پھر ان کی ایک اور بدبختی بیان ہو رہی ہے کہ وہ اپنے نبیوں سے کہتے تھے اگر سچے ہو تو عذاب اللہ لاؤ۔ اگرچہ ہم انہیں مہلت دیں اور کچھ دنوں تک کچھ مدت تک انہیں عذاب سے بچائے رکھیں۔ پھر ان کے پاس ہمارا مقررہ عذاب آجائے۔ ان کا حال ان کی نعمتیں ان کی جاہ وحشمت غرض کوئی چیز انہیں ذرا سا بھی فائدہ نہیں دے سکتی۔ اس وقت تک یہی معلوم ہوگا کہ شاید ایک صبح یا ایک شام ہی دنیا میں رہے۔ جیسے ایک اور آیت میں ہے آیت (يَوَدُّ اَحَدُھُمْ لَوْ يُعَمَّرُ اَلْفَ سَـنَةٍ ۚ وَمَا ھُوَ بِمُزَحْزِحِهٖ مِنَ الْعَذَابِ اَنْ يُّعَمَّرَ ۭ وَاللّٰهُ بَصِيْرٌۢ بِمَا يَعْمَلُوْنَ 96؀) 2۔ البقرة :96) ان میں سے ہر ایک کی چاہت ہے کہ وہ ہزار ہزار سال جئے لیکن اتنی عمر بھی اللہ کے عذاب ہٹا نہیں سکتی۔ یہی یہاں بھی فرمایا کہ اسباب ان کے کچھ کام نہ آئیں گے الٹا عذاب میں مبتلا ہوتے وقت ان کی تمام طاقتیں اور اسباب یونہی رکھے رکھے رہ جائیں گے۔ چناچہ صحیح حدیث میں ہے کہ کافر کو قیامت کے دن لایا جائے گا، پھر آگ میں ایک غوطہ دلاکر پوچھا جائے گا کہ تو نے کبھی راحت بھی اٹھائی ہے تو کہے گا کہ اللہ کی قسم میں نے کبھی کوئی راحت نہیں دیکھی اور ایک اس شخص کو لایا جائے گا جس نے پوری عمر واقعی کوئی راحت چکھی ہی نہ ہو۔ اسے جنت کی ہوا کھلاکر لایا جائے گا اور سوال ہوگا کہ کیا تو نے عمر بھر کبھی کوئی برائی دیکھی ہے ؟ تو وہ کہے گا اے اللہ تیری ذات پاک کی قسم میں نے کبھی کوئی زحمت نہیں اٹھائی۔ حضرت عمربن خطاب ؓ عموما یہ شعر پڑھا کرتے تھے کہ جب تو اپنی مراد کو پہنچ گیا تو گویا تو نے کبھی کسی تکلیف کا نام بھی نہیں سنا۔ اللہ عزوجل اس کے بعد اپنے عدل کی خبر دیتا ہے کہ کبھی اس نے حجت ختم ہونے سے پہلے کبھی کسی امت کو ختم نہیں کیا۔ رسولوں کو بھیجتا کتابیں اتارتا ہے خبریں دیتا ہے ہوشیار کرتا ہے پھر نہ ماننے والوں پر مصائب کے پہاڑ ٹوٹ پڑتے ہیں۔ پس فرمایا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ انبیائے کے بھیجنے سے پہلے ہی ہم نے کسی امت پر عذاب بھیج دئے ہوں۔ ڈرانے والے بھیج کر نصیحت کرکے عذر ہٹا کر پھر نہ مانے پر عذاب ہوتا ہے جیسے فرمایا تیرا رب کسی بستی کو ہلاک نہیں کرتاجب تک کہ ان کی بستیوں کی صدر بستی میں کسی رسول نہ بھیج دے جو انہیں ہماری آیتیں پڑھ کر سنائے۔

اردو ترجمہ

وہ اس پر ایمان نہیں لاتے جب تک عذاب الیم نہ دیکھ لیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

La yuminoona bihi hatta yarawoo alAAathaba alaleema

اردو ترجمہ

پھر جب وہ بے خبری میں ان پر آ پڑتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fayatiyahum baghtatan wahum la yashAAuroona

اردو ترجمہ

اُس وقت وہ کہتے ہیں "کہ “کیا اب ہمیں کچھ مُہلت مِل سکتی ہے؟"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fayaqooloo hal nahnu muntharoona

اردو ترجمہ

تو کیا یہ لوگ ہمارے عذاب کے لیے جلدی مچا رہے ہیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AfabiAAathabina yastaAAjiloona

اردو ترجمہ

تم نے کچھ غور کیا، اگر ہم انہیں برسوں تک عیش کرنے کی مُہلت بھی دے دیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Afaraayta in mattaAAnahum sineena

اردو ترجمہ

اور پھر وہی چیز ان پر آ جائے جس سے انہیں ڈرایا جا رہا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thumma jaahum ma kanoo yooAAadoona
375