آیت 20 قَالَ فَعَلْتُہَآ اِذًا وَّاَنَا مِنَ الضَّآلِّیْنَ ”یعنی یہ فعل مجھ سے نادانستگی میں ہوا تھا اور اس وقت میں ابھی حقیقت سے ناآشنا بھی تھا۔ ابھی رسالت اور نبوت مجھے نہیں ملی تھی اور میں خود تلاش حقیقت میں سرگرداں تھا۔ لفظ ”الضّال“ کے دو مفاہیم کے بارے میں سورة الفاتحہ کے مطالعے کے دوران وضاحت کی جا چکی ہے۔ اس لفظ کے ایک معنی تو راستے سے بھٹک جانے والے اور غلط فہمی کی بنا پر کوئی غلط راستہ اختیار کرلینے والے کے ہیں ‘ لیکن اس کے علاوہ جو شخص ابھی درست راستے کی تلاش میں سرگرداں ہو اس پر بھی اس لفظ کا اطلاق ہوتا ہے اور اسی مفہوم میں یہ لفظ سورة الضحیٰ کی اس آیت میں حضور ﷺ کے لیے استعمال ہوا ہے : وَوَجَدَکَ ضَآلًّا فَہَدٰی کہ ہم نے آپ ﷺ کو تلاش حقیقت میں سرگرداں پایا تو راہنمائی فرما دی !