سورہ شعراء: آیت 194 - على قلبك لتكون من المنذرين... - اردو

آیت 194 کی تفسیر, سورہ شعراء

عَلَىٰ قَلْبِكَ لِتَكُونَ مِنَ ٱلْمُنذِرِينَ

اردو ترجمہ

تاکہ تو اُن لوگوں میں شامل ہو جو (خدا کی طرف سے خلق خدا کو) متنبّہ کرنے والے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

AAala qalbika litakoona mina almunthireena

آیت 194 کی تفسیر

آیت 194 عَلٰی قَلْبِکَ لِتَکُوْنَ مِنَ الْمُنْذِرِیْنَ ”میں نے قبل ازیں بھی بار ہا یہ ذکر کیا ہے کہ حضور ﷺ کی ذات میں اصل مہبط وحی آپ ﷺ کا قلب مبارک تھا اور قلب مبارک کے اندر آپ ﷺ کی روح وحی کو قبول receive کرتی تھی۔ انسانی علم کے حوالے سے یہ بات بھی گزشتہ سطور میں کئی دفعہ دہرائی جا چکی ہے کہ بنیادی طور پر انسانی علم کی دو اقسام ہیں۔ ایک علم تو وہ ہے جو انسان کو اس کے حواس خمسہ کے ذریعے حاصل ہوتا ہے۔ یہ اکتسابی علم Acquired knowledge ہے جس کے لیے ہر انسان کوشش اور محنت کرتا ہے۔ اس علم کے حصول کا طریقہ یہ ہے کہ انسان حواس خمسہ سے معلومات حاصل کرکے انہیں process کرنیکے لیے دماغ یا عقل قرآن میں انسان کی اس صلاحیت کے لیے ”فواد“ کا لفظ استعمال ہوا ہے کے حوالے کرتا ہے۔ شخصی اور اجتماعی سطح پر یہ علم مسلسل ارتقاء پذیر ہے۔ دوسرا علم وہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے براہ راست انسانی قلب یا روح پر نازل ہوتا ہے۔ اس Revealed knowledge کی سب سے محفوظ اور مصدقہّ صورت وحی کی ہے جو فرشتے کے ذریعے صرف انبیاء کرام علیہ السلام پر نازل ہوتی تھی اور اسے شیاطین کی دخل اندازی سے مکمل طور پر محفوظ رکھا جاتا تھا۔ البتہ وحی کا دروازہ محمد رسول اللہ ﷺ کے بعد ہمیشہ کے لیے بند ہوچکا ہے۔ اس قسم کے براہ راست علم وہبی علم کی جو صورتیں عام انسانوں کے لیے ممکن ہوسکتی ہیں ان میں الہام ‘ القاء ‘ کشف ‘ رؤیائے صادقہ سچے خواب وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن ان میں سے کسی ذریعے سے حاصل ہونے والا علم دین اور شریعت میں حجت نہیں بن سکتا۔ دین اور شریعت میں حجت صرف قرآن اور سنت ہی ہیں۔ البتہ کسی کے ذاتی کشف کے ذریعے حاصل ہونے والی معلومات یا ہدایات اگر شریعت کے خلاف نہ ہوں تو خود اس شخص کے لیے حجت بن سکتی ہیں ‘ کسی دوسرے کے لیے نہیں۔

آیت 194 - سورہ شعراء: (على قلبك لتكون من المنذرين...) - اردو