سورہ شعراء: آیت 167 - قالوا لئن لم تنته يا... - اردو

آیت 167 کی تفسیر, سورہ شعراء

قَالُوا۟ لَئِن لَّمْ تَنتَهِ يَٰلُوطُ لَتَكُونَنَّ مِنَ ٱلْمُخْرَجِينَ

اردو ترجمہ

انہوں نے کہا “اے لوطؑ، "اگر تو اِن باتوں سے باز نہ آیا تو جو لوگ ہماری بستیوں سے نکالے گئے ہیں اُن میں تو بھی شامل ہو کر رہے گا"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo lain lam tantahi ya lootu latakoonanna mina almukhrajeena

آیت 167 کی تفسیر

قالوا لئن ……المخرجین (167)

حضرت لوط ان لوگوں میں باہر سے آ کر بس گئے تھے۔ یہ حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے ساتھ عراق سے آئے تھے۔ جب حضرت ابراہیم نے اپنے باپ اور اپنی قوم کو چھوڑ دیا اور اپنے ملک کو بھی چھوڑ دیا اور دریائے اردن عبور کر کے اس کے اس پار آباد ہوگئے تھے۔ حضرت لوط ان لوگوں میں آ کر آباد ہوگئے تھے اور بعد میں اللہ نے حضرت لوط کو انہی کی طرف نبی بنا کر بھیج دیا تھا تاکہ قوم لوط کے اندر جو برے کام راہ پا گئے تھے ، اس کی اصلاح فرما میں اب جبکہ وہ حضرت کی بات نہیں مانتے تو یہ دھمکی دیتے ہیں کہ اگر وہ باز نہ آئے تو اسے ملک سے نکال دیں گے یعنی وہ تو اس فعل سے باز نہیں آسکتے۔ لوط ہی دعوت کا کام بند کردیں۔

چناچہ حضرت لوط ان کی دھمکی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اعلان کرتے ہیں کہ وہ تمہارے عمل کو نہایت ہی مکروہ عمل سمجھتے ہیں۔ یہ بہت بڑی گندگی اور گراوٹ ہے۔

آیت 167 قَالُوْا لَءِنْ لَّمْ تَنْتَہِ یٰلُوْطُ لَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِیْنَ ”اگر آپ علیہ السلام اپنی اس وعظ و نصیحت سے اور ہم پر تنقید کرنے سے باز نہ آئے تو ہم آپ علیہ السلام کو اپنی بستی سے نکال باہر کریں گے۔

آیت 167 - سورہ شعراء: (قالوا لئن لم تنته يا لوط لتكونن من المخرجين...) - اردو