سورہ الشمس: آیت 6 - والأرض وما طحاها... - اردو

آیت 6 کی تفسیر, سورہ الشمس

وَٱلْأَرْضِ وَمَا طَحَىٰهَا

اردو ترجمہ

اور زمین کی اور اُس ذات کی قسم جس نے اُسے بچھایا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waalardi wama tahaha

آیت 6 کی تفسیر

والارض وما طحھا (6:91) ” اور زمین اور اس کے بچھائے جانے کی قسم “۔ طحی الطحو سے ہے جس کے معنی بچھانے کے ہیں ، جس طرح الدحو کا مفہوم ہے بچھانا ، اور زندگی کے لئے ہموار کرنا۔ اور یہ ایک عظیم اور نمایاں حقیقت ہے جس کے اوپر انسانوں اور تمام حیوانوں کی زندگی کا دارومدار ہے۔ آسمان و زمین کے اندر اللہ نے جو ہم آہنگی پیدا فرمائی ہے ، یہ اسی کی برکت ہے جس کی وجہ سے یہاں زندگی ممکن ہوئی اور یہ سب کام صرف اللہ کے تدبیر اور اندازوں کی وجہ سے ہوا ۔ ہمارے لئے یہی واضح اور ظاہری حقیقت کافی ہے کہ اگر ان خصائص اور ہم آہنگیوں میں سے کوئی چیز بھی خلل پذیر ہوجائے تو نہ اس زمین میں زندگی کا وجود ہوتا اور نہ یہ زندگی اس انداز پر چلتی۔ زمین کا ” الطحو “ جو یہاں استعمال ہوا ہے یا ” الدحو “ جو سورة نازعات (31'30) میں استعمال ہوا ہے۔

والارض ................................ ومرعھا (31:79) ” زمین کو اس کے بعد بچھایا اور اس کا پانی اور اس میں سے نباتات نکالی “۔ دونوں مفہوم بچھانا ہے اور یہ بچھانا ان خصائص اور ہم آہنگیوں میں سے بڑی ہم آہنگی ہے۔ اور یہ صرت دست قدرت کا کارنامہ ہے۔ یہاں اس بچھانے کا ذکر کرکے اشارہ قدرت الٰہیہ کی طرف ہے اور قلب انسانی کو اس بات پر اکسایا جاتا ہے کہ ذرا اس پر غور کرے اور نصیحت حاصل کرے۔

ان قسموں اور ان کے اندر پائے جانے والے مظاہر کائنات اور مناظر فطرت کے بعد اب نفس انسانی کے عظیم حقائق پیش کیے جاتے ہیں۔ کیونکہ اس کائنات کے عجائبات میں یہ عظیم ترعجوبہ ہے۔ جو اس زمین و آسمان کی ان ہم آہنگیوں کی وجہ سے قائم ہے۔

آیت 6{ وَالْاَرْضِ وَمَا طَحٰٹہَا۔ } ”اور قسم ہے زمین کی اور جیسا کہ اسے بچھا دیا۔“ نوٹ کیجیے ! یہ تمام قسمیں جوڑوں کی صورت میں آئی ہیں۔ پہلے سورج اور چاند کا ‘ پھر دن اور رات کا اور اب آسمان اور زمین کا ذکر ہوا۔ ان ظاہری تضادات کی مثالوں سے دراصل نفس انسانی کے روشن اور تاریک پہلوئوں کی طرف توجہ دلانا مقصود ہے کہ جس طرح کائنات میں ہر جگہ تم لوگوں کو تضادات نظر آتے ہیں ‘ سورج ہے تو اس کے ساتھ چاند ہے ‘ اندھیرا ہے تو اس کے ساتھ اجالا ہے ‘ بلندی ہے تو اس کے ساتھ پستی ہے ‘ اسی طرح انسان کی ذات یا شخصیت کے بھی دو رُخ ہیں۔ بظاہر دیکھنے میں تو تمام انسان ایک جیسے نظر آتے ہیں ‘ لیکن حقیقت میں یہ ایک جیسے نہیں ہیں۔ ان میں سے کوئی حیوانی اور نفسانی خواہشات کے راستے پر چل رہا ہے تو کسی نے اپنے نفس کا تزکیہ کر کے فلاح کی منزل حاصل کرلی ہے۔

آیت 6 - سورہ الشمس: (والأرض وما طحاها...) - اردو