آیت 19 اَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَہُمْ جَنّٰتُ الْمَاْوٰی ز لغوی اعتبار سے نُزُلکا تعلق نازل ہونے یا اترنے سے ہے۔ جو کوئی مہمان آپ کے دروازے پر آیا اور اپنی سواری سے اترا وہ نَزِیل ہے اور آپ نے موسم اور رواج کے مطابق فوری طور پر جو کچھ اس کو پیش کیا وہ نُزُل ابتدائی مہمان نوازی ہے۔ جبکہ باقاعدہ مہمان نوازی کے لیے لفظ ضیافت استعمال ہوتا ہے جو نُزُل کے بعد کا مرحلہ ہے۔ ضیافت کا لفظ ضیف مہمان سے بنا ہے۔ یعنی جب آپ اپنے مہمان کے لیے باقاعدہ قیام کا بندوبست کریں گے اور اس کے آرام و طعام کا اہتمام کریں گے ‘ تب وہ ضیف کے درجے میں آئے گا۔ اس مرحلے میں آپ اس کی مہمان نوازی کے لیے جو خاطر مدارات کریں گے وہ ضیافت کہلائے گی۔ چناچہ آخرت کے حوالے سے جن باغوں اور نعمتوں کا ذکر قرآن میں عمومی طور پر آیا ہے ان کا درجہ دراصل اہل جنت کے لیے نُزُل ابتدائی مہمان نوازی کا ہے ‘ جبکہ ان کی اصل ضیافت اس کے بعد ہوگی۔ اس ضیافت کے دوران جو نعمتیں اور آسائشیں اہل جنت کو مہیا کی جائیں گی ان کے متعلق کوئی کچھ نہیں جانتا۔ جیسا کہ ابھی حدیث بیان ہوئی ہے۔