اس صفحہ میں سورہ As-Sajda کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ السجدة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 12 وَلَوْ تَرٰٓی اِذِ الْمُجْرِمُوْنَ نَاکِسُوْا رُءُ وْسِہِمْ عِنْدَ رَبِّہِمْ ط رَبَّنَآ اَبْصَرْنَا وَسَمِعْنَا اب ہم نے روزمحشر کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ لیا ہے۔ اب حقیقت ہم پر منکشف ہوگئی ہے۔فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحًا اِنَّا مُوْقِنُوْنَ نوٹ کیجیے یہاں پر کفار کے حوالے سے ایمان کا نہیں بلکہ یقین کا ذکر ہوا ہے جو ایمان سے آگے کا درجہ ہے۔ ان کے دلوں میں یقین کی یہ کیفیت آنکھوں سے دیکھنے اور کانوں سے سننے کے بعد پیدا ہوگی۔
آیت 13 وَلَوْ شِءْنَا لَاٰتَیْنَا کُلَّ نَفْسٍ ہُدٰٹہَا اگر ہمیں اسی طرح آخرت کے پردے اٹھا کر اور عالم غیب کا مشاہدہ کروا کر لوگوں کو ہدایت دینا مقصود ہوتا تو ہم یہ کام دنیا میں ہی کردیتے اور اس طرح تمام انسانوں کو راہ ہدایت پر لے آتے۔ بہر حال ان لوگوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ جب انہیں سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھ کر یقین آجائے گا تو اس وقت انہیں اس ایمان اور یقین کا کچھ فائدہ نہیں ہوگا ‘ کیونکہ اس وقت ان کی امتحانی مہلت ختم ہوچکی ہوگی۔وَلٰکِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّیْ لَاَمْلَءَنَّ جَہَنَّمَ مِنَ الْجِنَّۃِ والنَّاسِ اَجْمَعِیْنَ جنوں اور انسانوں میں سے جو بھی ہمارے باغی ہیں وہ سب ضرور جہنم کا ایندھن بنیں گے۔
آیت 14 فَذُوْقُوْا بِمَا نَسِیْتُمْ لِقَآءَ یَوْمِکُمْ ہٰذَا ج۔نظر انداز کرنے کی اس کیفیت کا یبان سورة المؤمنون میں اس طرح ہوا ہے : قَالَ اخْسَءُوْا فِیْہَا وَلَا تُکَلِّمُوْنِ اللہ فرمائے گا : اب تم ذلیل و خوار ہو کر اسی میں پڑے رہو اور مجھ سے بات نہ کرو۔
آیت 16 تَتَجَافٰی جُنُوْبُہُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ سورۃ الفرقان میں اللہ کے نیک بندوں کے اس خاص معمول کا ذکر ان الفاظ میں ہوا ہے : وَالَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّہِمْ سُجَّدًا وَّقِیَامًا اور وہ لوگ راتیں بسر کرتے ہیں اپنے رب کے لیے سجدے اور قیام کرتے ہوئے۔ یعنی ایک طرف تو وہ لوگ ہیں جو ساری ساری رات غفلت کی نیند سوتے رہتے ہیں اور دوسری طرف اللہ کے یہ بندے ہیں جو راتوں کو اٹھ اٹھ کر اللہ کو یاد کرتے ہیں ‘ کبھی اس کے حضور قیام کر کے اور کبھی سجدے میں گر کر۔یَدْعُوْنَ رَبَّہُمْ خَوْفًا وَّطَمَعًاز ایک طرف تو وہ اللہ کی رحمت اور مغفرت کے بارے میں پر امید ہوتے ہیں جبکہ دوسری طرف اپنی کوتاہیوں پر پکڑے جانے کا خوف بھی انہیں لاحق رہتا ہے۔
آیت 17 فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ج آخرت کی جن نعمتوں کا ذکر عمومی طور پر قرآن میں ملتا ہے اور جن کے بارے میں ہم کسی حد تک اندازہ بھی کرسکتے ہیں ان میں سے اکثر کا تعلق اہل جنت کی ابتدائی مہمانی نُزُل سے ہے ‘ جبکہ جنت کی اصل نعمتوں کا نہ تو کسی کو علم ہے اور نہ ہی ان کا تصور انسانی فہم و ادراک میں آسکتا ہے۔ اس آیت کی وضاحت حدیث میں بھی بیان ہوئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رض روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قَال اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ : اَعْدَدْتُ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالاَ عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ ، فَاقْرَءُ وْا اِنْ شِءْتُمْ : فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ 1 اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے جنت میں وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ‘ نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا گمان ہی گزرا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو : پس کوئی جان یہ نہیں جانتی کہ ان اہل جنت کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے۔
آیت 19 اَمَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَعَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَہُمْ جَنّٰتُ الْمَاْوٰی ز لغوی اعتبار سے نُزُلکا تعلق نازل ہونے یا اترنے سے ہے۔ جو کوئی مہمان آپ کے دروازے پر آیا اور اپنی سواری سے اترا وہ نَزِیل ہے اور آپ نے موسم اور رواج کے مطابق فوری طور پر جو کچھ اس کو پیش کیا وہ نُزُل ابتدائی مہمان نوازی ہے۔ جبکہ باقاعدہ مہمان نوازی کے لیے لفظ ضیافت استعمال ہوتا ہے جو نُزُل کے بعد کا مرحلہ ہے۔ ضیافت کا لفظ ضیف مہمان سے بنا ہے۔ یعنی جب آپ اپنے مہمان کے لیے باقاعدہ قیام کا بندوبست کریں گے اور اس کے آرام و طعام کا اہتمام کریں گے ‘ تب وہ ضیف کے درجے میں آئے گا۔ اس مرحلے میں آپ اس کی مہمان نوازی کے لیے جو خاطر مدارات کریں گے وہ ضیافت کہلائے گی۔ چناچہ آخرت کے حوالے سے جن باغوں اور نعمتوں کا ذکر قرآن میں عمومی طور پر آیا ہے ان کا درجہ دراصل اہل جنت کے لیے نُزُل ابتدائی مہمان نوازی کا ہے ‘ جبکہ ان کی اصل ضیافت اس کے بعد ہوگی۔ اس ضیافت کے دوران جو نعمتیں اور آسائشیں اہل جنت کو مہیا کی جائیں گی ان کے متعلق کوئی کچھ نہیں جانتا۔ جیسا کہ ابھی حدیث بیان ہوئی ہے۔
آیت 20 وَاَمَّا الَّذِیْنَ فَسَقُوْا فَمَاْوٰٹہُمُ النَّارُ ط کُلَّمَآ اَرَادُوْٓا اَنْ یَّخْرُجُوْا مِنْہَآ اُعِیْدُوْا فِیْہَا جب بھی وہ اس میں سے نکلنا چاہیں گے تو انہیں اسی میں لوٹا دیا جائے گا