سورہ سجدہ: آیت 17 - فلا تعلم نفس ما أخفي... - اردو

آیت 17 کی تفسیر, سورہ سجدہ

فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ أُخْفِىَ لَهُم مِّن قُرَّةِ أَعْيُنٍ جَزَآءًۢ بِمَا كَانُوا۟ يَعْمَلُونَ

اردو ترجمہ

پھر جیسا کچھ آنکھوں کی ٹھنڈک کا سامان ان کے اعمال کی جزا میں ان کے لیے چھپا رکھا گیا ہے اس کی کسی متنفس کو خبر نہیں ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fala taAAlamu nafsun ma okhfiya lahum min qurrati aAAyunin jazaan bima kanoo yaAAmaloona

آیت 17 کی تفسیر

فلما تعلم نفس ۔۔۔۔۔ کانوا یعملون (32: 17) ” “۔ یہ ایک عجیب انداز تعبیر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا اپنے بندوں کے ساتھ خفیہ تعلق ہوتا ہے اور اللہ نے بذات خود اپنے دوستوں کے لیے تحفے تیار کر رکھے ہیں ، ان کو خفیہ رکھا ہے اور اللہ نے ان کے بارے میں کسی کو کوئی اطلاع بھی نہیں دی تاکہ ان کو قیامت کے دن اچانک ظاہر کیا جائے۔ اب یہ ہونے والی ملاقات کس قدر باعث احترام ہے ، کس قدر اس کا انتظار ہے اور کس قدر شاندار ہے کہ اس میں اللہ اپنے دوستوں میں نادیدہ تحفے تقسیم کریں گے جو تیار ہوچکے ہیں اور اللہ اپنی موجودگی میں یہ تحفے تقسیم کریں گے۔

سبحان اللہ ! اپنے بندوں پر اللہ کے کیا کرم ہیں۔ اللہ تعالیٰ کس طرح ان کو اپنے فضل و کرم سے نوازتا ہے۔ ان کا عمل جو بھی ہو ، ان کی عبادت جو بھی ہو ، اور ان کی اطاعت جس قدر بھی ہو ، بہرحال اللہ تعالیٰ نے خود ان کے لیے بعض تحفے تیار کر رکھے ہیں۔ نہایت اہتمام ، رعایت ، کرم اور شفقت کے ساتھ۔ یہ اللہ کا فضل و کرم ہے اور وہ بہت ہی فضل و کرم کرنے والا ہے۔

پھر دوبارہ اس اجمال کی تفصیل دی جاتی ہے۔ ذلیل شدہ مجرمین کے انجام کے مقابلے میں مومنین کا بہترین انجام ذرا مفصلاً بیان ہوتا ہے کہ اللہ مومنین کو کس قدر منصفانہ جزاء ان کے اعمال کی دے گا۔ وہ مومنین اور مجرمین کے انجام میں دنیا اور آخرت دونوں میں فرق کرے گا یعنی خفیہ تحفوں کے علاوہ ان کے اعمال کا بھی پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔

آیت 17 فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّآ اُخْفِیَ لَہُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ ج آخرت کی جن نعمتوں کا ذکر عمومی طور پر قرآن میں ملتا ہے اور جن کے بارے میں ہم کسی حد تک اندازہ بھی کرسکتے ہیں ان میں سے اکثر کا تعلق اہل جنت کی ابتدائی مہمانی نُزُل سے ہے ‘ جبکہ جنت کی اصل نعمتوں کا نہ تو کسی کو علم ہے اور نہ ہی ان کا تصور انسانی فہم و ادراک میں آسکتا ہے۔ اس آیت کی وضاحت حدیث میں بھی بیان ہوئی ہے۔ حضرت ابوہریرہ رض روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قَال اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ : اَعْدَدْتُ لِعِبَادِیَ الصَّالِحِیْنَ مَالاَ عَیْنٌ رَأَتْ وَلَا اُذُنٌ سَمِعَتْ وَلَا خَطَرَ عَلٰی قَلْبِ بَشَرٍ ، فَاقْرَءُ وْا اِنْ شِءْتُمْ : فَلَا تَعْلَمُ نَفْسٌ مَّا اُخْفِیَ لَھُمْ مِّنْ قُرَّۃِ اَعْیُنٍ 1 اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : میں نے اپنے صالح بندوں کے لیے جنت میں وہ کچھ تیار کر رکھا ہے جو نہ کسی آنکھ نے دیکھا ‘ نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں اس کا گمان ہی گزرا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا : اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو : پس کوئی جان یہ نہیں جانتی کہ ان اہل جنت کی آنکھوں کی ٹھنڈک کے لیے کیا کچھ چھپا کر رکھا گیا ہے۔

آیت 17 - سورہ سجدہ: (فلا تعلم نفس ما أخفي لهم من قرة أعين جزاء بما كانوا يعملون...) - اردو