سورہ روم: آیت 40 - الله الذي خلقكم ثم رزقكم... - اردو

آیت 40 کی تفسیر, سورہ روم

ٱللَّهُ ٱلَّذِى خَلَقَكُمْ ثُمَّ رَزَقَكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ ۖ هَلْ مِن شُرَكَآئِكُم مَّن يَفْعَلُ مِن ذَٰلِكُم مِّن شَىْءٍ ۚ سُبْحَٰنَهُۥ وَتَعَٰلَىٰ عَمَّا يُشْرِكُونَ

اردو ترجمہ

اللہ ہی ہے جس نے تم کو پیدا کیا، پھر تمہیں رزق دیا، پھر وہ تمہیں موت دیتا ہے، پھر وہ تمہیں زندہ کرے گا کیا تمہارے ٹھیرائے ہوئے شریکوں میں کوئی ایسا ہے جو ان میں سے کوئی کام بھی کرتا ہو؟ پاک ہے وہ اور بہت بالا و برتر ہے اُس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں؟

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Allahu allathee khalaqakum thumma razaqakum thumma yumeetukum thumma yuhyeekum hal min shurakaikum man yafAAalu min thalikum min shayin subhanahu wataAAala AAamma yushrikoona

آیت 40 کی تفسیر

اللہ الذی خلقکم ۔۔۔۔۔ اکثرھم مشرکین (40 – 42)

اللہ ان کی زندگی کی حقیقی صورت حال ان کے سامنے رکھتے ہیں اور ان کے ایسے حالات ان کے سامنے پیش فرماتے ہیں جن کے بارے میں انہیں شک نہیں ہے کہ ان حالات کا موجد اللہ ہے ، یا ایسے حالات جن کے بارے میں وہ یہ دعویٰ نہیں کرسکتے کہ ان کے مزعومہ خدا اور الٰہ ان حالات کے موجد ہیں ، یا شریک ہیں ، یہ کہ اللہ ہی ہے جس نے تمہیں پیدا کیا۔ وہی ہے جو تمہارا رزاق ہے ، وہی تمہیں مارتا ہے ، وہی تمہیں دوبارہ زندہ کرے گا۔ جہاں تک تخلیق کا تعلق ہے ، اس کا وہ اقرار کرتے تھے ، جہاں تک رزق کا تعلق ہے تو اس کے بارے میں بھی وہ یہ دعویٰ نہ کرسکتے تھے کہ ان کے مزعومہ الٰہ ان کو رزق دیتے ہیں۔ رہا مارنا تو وہ اس بات کے سوا اور کوئی دعویٰ نہیں کرسکتے تھے کہ اللہ ہی مارنے والا ہے۔ رہا مسئلہ بعث بعد الموت کا تو اس میں وہ شک کرتے تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کے مسلمات کے ساتھ بعث بعد الموت کو بھی فہرست مسلمات میں پیش فرماتے ہیں تاکہ ان کا شعور جاگ اٹھے۔ اور اس طرح وہ اس کے قائل ہوجائیں۔ یہ براہ راست ان کی فطرت اور وجدان سے ہمکلامی ہے۔ اگرچہ ان کی فطری سوچ کے اندر انحراف آگیا تھا لیکن اگر فطرت کو اصل حالات پر چھوڑا جائے اور انسان فطری انداز میں سوچے تو بعث بعد الموت کے عقیدے کے سوا کوئی اور چارہ کار نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کے بعد ان سے پوچھتے ہیں۔

ھل من شرکاء کم ۔۔۔۔۔ من شئ (30: 40) ” کیا تمہارے ٹھہرائے ہوئے شریکوں میں سے کوئی ایسا ہے ، جو

ان میں سے کوئی کام بھی کرتا ہو “۔ اس سوال کے جواب کا انتظار نہیں کیا جاتا کیونکہ یہ ایک ایسا سوال ہے جو تردید کے لیے ہے اور ساتھ ساتھ سرزنش بھی جس کے جواب کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ بس اس کے بعد یہ کہہ دیا جاتا ہے کہ اللہ اس قسم کے شریکوں سے پاک ہے۔

سبحنہ وتعلیٰ عما یشرکون (30: 40) ” اللہ پاک ہے ، بہت بالا و برتر اس شرک سے جو یہ لوگ کرتے ہیں “۔

اس کے بعد یہ بتایا جاتا ہے کہ دنیا میں انسانی زندگی کی اصلاح و فساد کا تعلق لوگوں کے اعمال سے ہے۔ جب لوگوں کے دل بگڑ جائیں ، ان کے اعمال خراب ہوں اور ان کے عقائد خراب ہوں تو اس سے نظام ارضی میں خلل پڑجاتا ہے اور خشکی اور تری دونوں اس فساد کی لپیٹ میں آجاتی ہیں۔ لوگوں کی اقدار حیات پر یہ فساد غالب آجاتا ہے۔

ظھر الفساد ۔۔۔۔۔ ایدی الناس (30: 41) ” خشکی اور تری میں فساد برپا ہوگیا لوگوں کے اپنے ہاتھوں کی کمائی سے “۔ دنیا کے نظام میں فساد کا ظہور اور اس کا پھیل جانا بےمقصد نہیں ہوتا۔ اور نہ اچانک بطور اتفاق ہوجاتا ہے۔ یہ اللہ کی تدبیر اور اس کے قوانین فطرت کے مطابق ہوتا ہے۔

لیذیقھم بعض الذی عملوا (30: 41) ” تاکہ مزہ چکھائے ان کو ان کے بعض اعمال گا “۔ یعنی جب وہ ایسے اعمال کر رہے ہوں جو شر و فساد کا باعث ہوں اور جب اس عمومی فساد کی لپیٹ میں وہ آجاتے ہیں اور اس کی جلن اور تپش محسوس کرتے ہیں تو امکان پیدا ہوجاتا ہے۔

لعلھم یرجعون (30: 41) ” شاید کہ وہ باز آجائیں “۔ اور عزم کرلیں کہ ہم اس فساد کا مقابلہ کریں گے اور اللہ کی طرف رجوع کرکے عمل صالح شروع کردیں گے اور زندگی کے راست اور درست نظام کو اپنا لیں گے۔ اس سبق کے آخر میں ان کو اس انجام سے ڈرایا جاتا ہے جو زمانہ ما قبل کے مشرکین کو نصیب ہوا۔ اہل مکہ ان میں سے اکثر کے انجام سے واقف بھی تھے کیونکہ وہ اپنے سفروں میں ان کے آثار دیکھا کرتے تھے۔ یہ آثار امام مبین پر تھے۔

ہَلْ مِنْ شُرَکَآءِکُمْ مَّنْ یَّفْعَلُ مِنْ ذٰلِکُمْ مِّنْ شَیْءٍ ط ”اے گروہ مشرکین ! کیا تمہارے لات ‘ منات اور عزیٰ میں سے کوئی ہے جو ان میں سے کوئی ایک کام بھی سر انجام دینے کی قدرت رکھتا ہو ؟ دراصل مشرکین مکہ خود ہی یہ تسلیم کرتے تھے کہ ان کا خالق اللہ ہے اور زندگی و موت کا اختیار بھی اسی کے ہاتھ میں ہے۔ لات و منات وغیرہ کے بارے میں ان کا عقیدہ یہ تھا : ہٰٓؤُلَآءِ شُفَعَآؤُنَا عِنْدَ اللّٰہِ ط یونس : 18 کہ وہ اللہ کے ہاں ان کی سفارش کریں گے اور ان کی سفارش سے آخرت میں وہ چھوٹ جائیں گے۔

آیت 40 - سورہ روم: (الله الذي خلقكم ثم رزقكم ثم يميتكم ثم يحييكم ۖ هل من شركائكم من يفعل من ذلكم من شيء ۚ...) - اردو