سورہ روم: آیت 32 - من الذين فرقوا دينهم وكانوا... - اردو

آیت 32 کی تفسیر, سورہ روم

مِنَ ٱلَّذِينَ فَرَّقُوا۟ دِينَهُمْ وَكَانُوا۟ شِيَعًا ۖ كُلُّ حِزْبٍۭ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ

اردو ترجمہ

جنہوں نے اپنا اپنا دین الگ بنا لیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں، ہر ایک گروہ کے پاس جو کچھ ہے اسی میں وہ مگن ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Mina allatheena farraqoo deenahum wakanoo shiyaAAan kullu hizbin bima ladayhim farihoona

آیت 32 کی تفسیر

آیت 32 مِنَ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَہُمْ وَکَانُوْا شِیَعًا ط ”فَرَقَکے معنی جدا کرنا اور پھاڑ دینا کے ہیں ‘ جبکہ فَرَّقَ میں اس بنیادی معنی پر مستزاد کسی چیز کو کاٹ دینا ‘ توڑ دینا اور ٹکڑے ٹکڑے کر دیناکا مفہوم بھی شامل ہوجاتا ہے۔ سورة البقرۃ میں ارشاد ہوا : وَاِذْ فَرَقْنَا بِکُمُ الْبَحْرَ فَاَنْجَیْنٰکُمْ وَاَغْرَقْنَا اٰلَ فِرْعَوْنَ آیت 50 ”اور یاد کرو جب کہ ہم نے تمہاری خاطر سمندر کو پھاڑ دیا پھر تمہیں بچالیا اور فرعونیوں کو غرق کردیا“۔ اس طرح فرق یا فرقہ کے معنی کسی چیز کا کٹا ہوا حصہ یا ٹکڑا کے ہیں۔ جیسا کہ سورة الشعراء کی اس آیت میں ہے : فَانْفَلَقَ فَکَانَ کُلُّ فِرْقٍ کَالطَّوْدِ الْعَظِیْمِ ”تو وہ سمندر پھٹ گیا ‘ پھر ہوگیا ہر ٹکڑا ایک بہت بڑے پہاڑ کی مانند۔“اس اعتبار سے دین کو پھاڑنے اور ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کا مطلب یہ ہے کہ دین کے نام لیواؤں نے اپنی اطاعت کو اس طرح منتشر کردیا کہ زندگی کے ایک حصے میں تو اللہ کی اطاعت کرتے رہے ‘ جبکہ کسی دوسرے معاملے میں کسی اور کی بات مانتے رہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کا نظام زندگی منتشر ہو کر رہ گیا۔ اس سلسلے میں اللہ کا حکم بہت واضح ہے : وَادْعُوْہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ ط الاعراف : 29 ”اور اسی کو پکارو دین کو اس کے لیے خالص کرتے ہوئے“۔ یعنی اللہ کی اطاعت کے متوازی کسی دوسرے کی اطاعت قابل قبول نہیں کہ کچھ احکام اللہ کے مان لیے جائیں اور کچھ میں کسی دوسرے کی پیروی کی جائے۔ ہاں اللہ کی اطاعت کے تابع رہ کر کسی اور کی اطاعت میں کوئی حرج نہیں۔ مثلاً والدین کی اطاعت کرنا ‘ اساتذہ کا کہنا ماننا اور حکامّ کا فرمانبردار بن کر رہنا ضروری ہے ‘ مگر اس وقت تک جب تک کہ ان میں سے کوئی اللہ کی معصیت کا حکم نہ دے۔ اس سلسلے میں نبی مکرم ﷺ نے بہت واضح اصول بیان فرما دیا ہے : لَا طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِیْ مَعْصِیَۃِ الْخَالِقِ 1 یعنی مخلوق کی ایسی اطاعت نہیں کی جائے گی جس سے خالق کی نافرمانی ہوتی ہو۔ کُلُّ حِزْبٍم بِمَا لَدَیْہِمْ فَرِحُوْنَ ”ایک گروہ دین کے ایک حصے پر عمل کر رہا ہے ‘ دوسرے گروہ نے اپنی پسند کے کچھ اور احکام کو اپنی پیروی کے لیے منتخب کرلیا ہے اور تیسرے نے کوئی اور راستہ نکال لیا ہے۔ غرض مختلف گروہوں نے دین کے مختلف حصوں کو آپس میں بانٹ لیا ہے اور ہر گروہ اپنے طریقے میں مگن ہے اور اس پر اترا رہا ہے ‘ حالانکہ ان میں سے کوئی گروہ بھی پورے دین پر عمل پیرا نہیں ہے۔

آیت 32 - سورہ روم: (من الذين فرقوا دينهم وكانوا شيعا ۖ كل حزب بما لديهم فرحون...) - اردو