سورہ روم: آیت 29 - بل اتبع الذين ظلموا أهواءهم... - اردو

آیت 29 کی تفسیر, سورہ روم

بَلِ ٱتَّبَعَ ٱلَّذِينَ ظَلَمُوٓا۟ أَهْوَآءَهُم بِغَيْرِ عِلْمٍ ۖ فَمَن يَهْدِى مَنْ أَضَلَّ ٱللَّهُ ۖ وَمَا لَهُم مِّن نَّٰصِرِينَ

اردو ترجمہ

مگر یہ ظالم بے سمجھے بوجھے اپنے تخیلات کے پیچھے چل پڑے ہیں اب کون اُس شخص کو راستہ دکھا سکتا ہے جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو ایسے لوگوں کا تو کوئی مدد گار نہیں ہو سکتا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bali ittabaAAa allatheena thalamoo ahwaahum bighayri AAilmin faman yahdee man adalla Allahu wama lahum min nasireena

آیت 29 کی تفسیر

بل اتبع الذین ۔۔۔۔۔ لھم من نصرین (29)

ہوائے نفس کا پھر نہ کوئی معیار ہوتا ہے اور نہ کوئی ضابطہ ہوتا ہے۔ بس نفس انسانی کی بدلتی ہوئی خواہشات آگے آگے ہوتی ہیں اور انسان ان کے پیچھے ہوتا ہے۔ جس طرف میلان ہوا ، اسی طرف ڈھل گیا۔ جہاں کوئی ڈر ہوا ، رک گیا ، جہاں ذرا بھی امید اور لالچ پیدا ہوا دوڑ کر آگے بڑھ گیا۔ نہ ایسا شخص کسی حد پر رکتا ہے ، نہ حق و باطل کا محافظ رکھتا ہے اور نہ حلال و حرام کی تمیز کرتا ہے اور نہ اپنے تصورات و اعمال کو کسی ترازو میں تولتا ہے ۔ جب کوئی اس مقام پر پہنچ جاتا ہے تو پھر اس کی ہدایت کی کوئی امید نہیں رہتی ، ایسا شخص گمراہی کی راہوں پر اس قدر دور چلا جاتا ہے کہ واپسی کی کوئی امید نہیں رہتی۔

فمن یھدی من اضل اللہ (30: 29) ” اب کون اس شخص کو راستہ دکھا سکتا ہے جسے اللہ نے بھٹکا دیا ہو “۔ یہ کیوں ؟ اس لیے کہ یہ شخص ہوائے نفس کا مطیع فرمان ہوگیا ہے۔

وما لھم من نصرین (30: 29) ” ایسے لوگوں کا کوئی مددگار نہ ہوگا “۔ جو ان کو اس برے انجام سے بچا سکتا ہے۔

اب ان لوگوں کی بات ختم ہوجاتی ہے جو اس دنیا میں بدلتی ہوئی خواہشات کی بندگی کرتے ہیں اور جن میں ہر وقت اضطراب رہتا ہے۔ اور رسول اللہ ﷺ کو ہدایت کی جاتی ہے کہ آپ اپنے دین حق پر قائم رہیں جو دین فطرت ہے۔ جو مضبوط دین ہے اور اس دین اور لوگوں کی فطرت کے درمیان مکمل موافقت ہے ، کیونکہ فطرت کا خالق اور لوگوں کا خالق اور اس دین کا شارع ایک ہے۔ یہ وہ واحد اور نظریہ اور طرز عمل ہے جو صراط مستقیم پر لے جاتا ہے۔ اس سے ادھر ادھر نہیں ہوتا۔ جس طرح کفار کی راہیں ہر وقت بدلتی رہتی ہیں۔ ہر روز کی خواہشات کے لیے ایک نیا دین ہوتا ہے۔

فَمَنْ یَّہْدِیْ مَنْ اَضَلَّ اللّٰہُ ط ”اگر کسی کی ہٹ دھرمی کی سزا کے طور پر اللہ ہی نے اس کی گمراہی پر مہر ثبت کردی ہو تو وہ ہدایت کیسے پاسکتا ہے ؟وَمَا لَہُمْ مِّنْ نّٰصِرِیْنَ ”اگلی آیات اس لحاظ سے بہت اہم ہیں کہ ان میں دین کی بنیاد اور اصل روح بیان ہوئی ہے۔

آیت 29 - سورہ روم: (بل اتبع الذين ظلموا أهواءهم بغير علم ۖ فمن يهدي من أضل الله ۖ وما لهم من ناصرين...) - اردو