آیت نمبر 42
سورة کا خاتمہ اس بات کی نقل سے ہوتا ہے کہ کفار نے آپ کی رسالت کا صاف صاف انکار کردیا۔ اس سورة کا آغاز آپ کی رسالت کے مضمون سے ہوا تھا۔ یوں آغاز و انجام میں سورة کا مضمون اور محور بتا دیا گیا۔ اللہ یہاں خود شہادت دے رہے ہیں کہ اے پیغمبر ، آپ کی رسالت پر میں خود گواہ ہوں اور اللہ کی گواہی کے بعد کسی کی گواہی کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ کیونکہ اس کتاب اور وحی و رسالت کے بارے میں وہی سب سے زیادہ علیم وخبیر ہے۔
آیت 42 وَقَدْ مَكَرَ الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِهِمْ اپنے اپنے دور میں منکرین حق نے انبیاء و رسل کی دعوت حق کو روکنے کے لیے سازشوں کے خوب جال پھیلائے تھے اور بڑی بڑی منصوبہ بندیاں کی تھیں۔فَلِلّٰهِ الْمَكْرُ جَمِيْعًااللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کی تدبیروں اور سازشوں کا مکمل طور پر احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اس کی مشیت کے خلاف ان کی کوئی تدبیر کامیاب نہیں ہوسکتی۔يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ ۭ وَسَيَعْلَمُ الْكُفّٰرُ لِمَنْ عُقْبَى الدَّارِ دارِآخرت کی بھلائی اور اس کا آرام کس کے لیے ہے انہیں بہت جلد معلوم ہوجائے گا۔
کافروں کے شرمناک کارنامے اگلے کافروں نے بھی اپنے نبیوں کے ساٹھ مکر کیا، انہیں نکالنا چاہا، اللہ نے ان کے مکر کا بدلہ لیا۔ انجام کار پرہیزگاروں کا ہی بھلا ہوا۔ اس سے پہلے آپ کے زمانے کے کافروں کی کارستانی بیان ہوچکی ہے کہ وہ آپ کو قید کرنے یا قتل کرنے یا دیس سے نکال دینے کا مشورہ کر رہے تھے وہ گھات میں تھے اور اللہ ان کی گھات میں تھا۔ بھلا اللہ سے زیادہ اچھی پوشیدہ تدبیر کس کی ہوسکتی ہے ؟ ان کے مکر پر ہم نے بھی یہی کیا اور یہ بیخبر رہے۔ دیکھ لے کہ ان کے مکر کا انجام کیا ہوا ؟ یہی کہ ہم نے انہیں غارت کردیا اور ان کی ساری قوم کو برباد کردیا انکے ظلم کی شہادت دینے والے ان کی غیر آباد بستیوں کے کھنڈرات ابھی موجود ہیں۔ ہر ایک کے ہر ایک عمل سے اللہ تعالیٰ باخبر ہے پوشیدہ عمل دل کے خوف اس پر ظاہر ہیں ہر عامل کو اس کے اعمال کا بدلہ دے گا الکفار کی دوسری قرأت الکافر بھی ہے۔ ان کافروں کو ابھی معلوم ہوجائے گا کہ انجام کار کس کا اچھا رہتا ہے، ان کا یا مسلمانوں کا ؟ الحمد للہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ حق والوں کو ہی غالب رکھا ہے انجام کے اعتبار سے یہی اچھے رہتے ہیں دنیا آخرت انہی کی سنورتی ہے۔