سورہ رعد (13): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Ar-Ra'd کی تمام آیات کے علاوہ فی ظلال القرآن (سید ابراہیم قطب) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ الرعد کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ رعد کے بارے میں معلومات

Surah Ar-Ra'd
سُورَةُ الرَّعۡدِ
صفحہ 254 (آیات 35 سے 42 تک)

۞ مَّثَلُ ٱلْجَنَّةِ ٱلَّتِى وُعِدَ ٱلْمُتَّقُونَ ۖ تَجْرِى مِن تَحْتِهَا ٱلْأَنْهَٰرُ ۖ أُكُلُهَا دَآئِمٌ وَظِلُّهَا ۚ تِلْكَ عُقْبَى ٱلَّذِينَ ٱتَّقَوا۟ ۖ وَّعُقْبَى ٱلْكَٰفِرِينَ ٱلنَّارُ وَٱلَّذِينَ ءَاتَيْنَٰهُمُ ٱلْكِتَٰبَ يَفْرَحُونَ بِمَآ أُنزِلَ إِلَيْكَ ۖ وَمِنَ ٱلْأَحْزَابِ مَن يُنكِرُ بَعْضَهُۥ ۚ قُلْ إِنَّمَآ أُمِرْتُ أَنْ أَعْبُدَ ٱللَّهَ وَلَآ أُشْرِكَ بِهِۦٓ ۚ إِلَيْهِ أَدْعُوا۟ وَإِلَيْهِ مَـَٔابِ وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَٰهُ حُكْمًا عَرَبِيًّا ۚ وَلَئِنِ ٱتَّبَعْتَ أَهْوَآءَهُم بَعْدَمَا جَآءَكَ مِنَ ٱلْعِلْمِ مَا لَكَ مِنَ ٱللَّهِ مِن وَلِىٍّ وَلَا وَاقٍ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِّن قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَٰجًا وَذُرِّيَّةً ۚ وَمَا كَانَ لِرَسُولٍ أَن يَأْتِىَ بِـَٔايَةٍ إِلَّا بِإِذْنِ ٱللَّهِ ۗ لِكُلِّ أَجَلٍ كِتَابٌ يَمْحُوا۟ ٱللَّهُ مَا يَشَآءُ وَيُثْبِتُ ۖ وَعِندَهُۥٓ أُمُّ ٱلْكِتَٰبِ وَإِن مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ ٱلَّذِى نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِنَّمَا عَلَيْكَ ٱلْبَلَٰغُ وَعَلَيْنَا ٱلْحِسَابُ أَوَلَمْ يَرَوْا۟ أَنَّا نَأْتِى ٱلْأَرْضَ نَنقُصُهَا مِنْ أَطْرَافِهَا ۚ وَٱللَّهُ يَحْكُمُ لَا مُعَقِّبَ لِحُكْمِهِۦ ۚ وَهُوَ سَرِيعُ ٱلْحِسَابِ وَقَدْ مَكَرَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ فَلِلَّهِ ٱلْمَكْرُ جَمِيعًا ۖ يَعْلَمُ مَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ ۗ وَسَيَعْلَمُ ٱلْكُفَّٰرُ لِمَنْ عُقْبَى ٱلدَّارِ
254

سورہ رعد کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ رعد کی تفسیر (فی ظلال القرآن: سید ابراہیم قطب)

اردو ترجمہ

خدا ترس انسانوں کے لیے جس جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اس کی شان یہ ہے کہ اس کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، اس کے پھل دائمی ہیں اور اس کا سایہ لازوال یہ انجام ہے متقی لوگوں کا اور منکرین حق کا انجام یہ ہے کہ ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Mathalu aljannati allatee wuAAida almuttaqoona tajree min tahtiha alanharu okuluha daimun wathilluha tilka AAuqba allatheena ittaqaw waAAuqba alkafireena alnnaru

اردو ترجمہ

اے نبیؐ، جن لوگوں کو ہم نے پہلے کتاب دی تھی وہ اِس کتاب سے جو ہم نے تم پر نازل کی ہے، خوش ہیں اور مختلف گروہوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو اس کی بعض باتوں کو نہیں مانتے تم صاف کہہ دو کہ "مجھے تو صرف اللہ کی بندگی کا حکم دیا گیا ہے اور اس سے منع کیا گیا ہے کہ کسی کو اس کے ساتھ شریک ٹھیراؤں لہٰذا میں اسی کی طرف دعوت دیتا ہوں اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena ataynahumu alkitaba yafrahoona bima onzila ilayka wamina alahzabi man yunkiru baAAdahu qul innama omirtu an aAAbuda Allaha wala oshrika bihi ilayhi adAAoo wailayhi maabi

اردو ترجمہ

اِسی ہدایت کے ساتھ ہم نے یہ فرمان عربی تم پر نازل کیا ہے اب اگر تم نے اِس علم کے باوجود جو تمہارے پاس آ چکا ہے لوگوں کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے مقابلے میں نہ کوئی تمہارا حامی و مددگار ہے اور نہ کوئی اس کی پکڑسے تم کو بچا سکتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakathalika anzalnahu hukman AAarabiyyan walaini ittabaAAta ahwaahum baAAda ma jaaka mina alAAilmi ma laka mina Allahi min waliyyin wala waqin

اب بات وحی اور توحید ہی کے مسائل کو لے کر آگے بڑھتی ہے۔ یہ بتایا جاتا ہے کہ قرآن کریم اور رسول اللہ ﷺ کے حوالے سے اہل کتاب کا موقف کیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کتب سابقہ کے اندر جو ہدایات دی گئی تھیں ، اب یہ آخری کتاب ان کے بارے میں حکم ہے۔ اس کا فرمان قول فیصل ہے اور یہ آخری اور فائنل حکم ہے۔ اس آخری کتاب میں اللہ نے وہ احکام دئیے ہیں جو ابدالاباد تک ثابت رہیں گے۔ ان میں وہ امور بھی ہیں جن کو سابقہ رسولوں پر نازل کیا گیا تھا۔ نیز اس کتاب کے ذریعے اللہ نے سابقہ کتب کی جن باتوں کو مٹانا مناسب سمجھا ان کو مٹا دیا۔ ان کی حکمت سے اللہ ہی خبر دار ہے۔ لہٰذا اے پیغمبر آپ اس موقف پر جم جائیں جو قرآن کا موقف ہے اور لوگوں کی خواہشات کی پیروی نہ کریں خصوصاً اہل کتاب کی۔ نہ کسی چھوٹے معاملے میں اور نہ کسی بڑے معاملے میں۔ رہے وہ لوگ جو معجزات طلب کرتے ہیں تو انہیں صاف صاف کہہ دو کہ میری ڈیوٹی دعوت پہنچانا ہے۔ جب معجزات کی ضرورت ہو تو اللہ کے اذن سے ان کا ظہور و صدور ہوتا ہے۔

آیت نمبر 36 تا 40

اہل کتاب میں سے جو سچے لوگ ہیں جو دین عیسیٰ کی بنیادی تعلیمات پر کاربند ہیں ، وہ جب قرآن کو پڑھتے ہیں تو قرآن کی تعلیمات کو اپنی بنیادی تعلیمات سے ہم آہنگ پاتے ہیں۔ مثلاً عقیدۂ توحید وغیرہ میں۔ نیز وہ دیکھتے ہیں کہ قرآن مجید تمام ادیان سماوی اور تمام کتب سماوی کی حقانیت کا قائل ہے ، ان سب کا ذکر نہایت ہی احترام سے کرتا ہے اور یہ تصور دیتا ہے کہ تمام اہل ایمان خواہ نبی آخر الزمان کے مومن ہوں یا انبیائے سابقین کے مومن ہوں وہ ایک ہی جماعت اور ایک ہی امت ہیں اور ذات باری ان کا آمرہ ہے۔ ایسے لوگ بہت ہی خوش ہوتے ہیں اور ایمان لاتے ہیں ۔ یہاں ایسے لوگوں کی کیفیت قلبی کو فرحت سے تعبیر کیا گیا ہے کیونکہ جب کوئی شخص سچائی پاتا ہے تو اسے بہت ہی خوشی ہوتی ہے اور وہ اپنے خیالات کی تصدیق جب قرآن میں پاتے ہیں تو ان کو عقیدہ اور بھی پختہ ہوجاتا ہے اور وہ قرآن پر ایمان لا کر اس تحریک کے حامی بن جاتے ہیں۔

ومن الاحزاب من ینکر بعضہ (13 : 36) ” اور مختلف گروہوں میں بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو اس کی بعض باتوں کو نہیں مانتے “۔ یعنی ان سے مراد اہل کتاب اور مشرکین کی بعض جماعتیں ہیں۔ یہاں ان لوگوں کی تفصیلات نہیں دی گئی ہیں۔ کیونکہ مقصد صرف یہ ہے کہ یہاں منکرین کا ذکر کر کے ان کا رد کردیا جائے۔

قل انما امرت۔۔۔۔۔ ماب (13 : 36) ” تم صاف کہہ دو کہ مجھے صاف اللہ کی بندگی کا حکم دیا گیا ہے اور اس سے منع کیا گیا ہے کہ کسی کو اس کے ساتھ شریک ٹھہراؤں لہٰذا میں اسی کی طرف دعوت دیتا ہوں اور اسی کی طرف میرا رجوع ہے “۔ یعنی بندگی بھی اسی کی ہے۔ دعوت بھی اللہ کی طرف ہے اور رجوع بھی صرف اللہ ہی کی طرف ہے۔

حضور اکرم ﷺ کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ ان لوگوں کے مقابلے میں اپنا موقف واضح کردیں جو قرآنی تعلیمات میں سے بعض چیزوں کے منکر ہیں۔ یہ کہ وہ پوری کتاب کو مضبوطی سے پکڑیں گے جو ان پر نازل ہوئی ہے چاہے اس پر اہل کتاب خوش ہوں یا ان میں سے کچھ لوگ ناراض ہوں کیونکہ جو کچھ ان پر نازل ہوا ہے وہ حکم اخیر ہے۔ سابقہ احکام منسوخ ہوگئے ہیں اور یہ کتاب عربی زبان میں نازل ہوئی ہے اور اس کا مفہوم بھی واضح اور مکمل ہے کیونکہ اب یہ اللہ کا آخری پیغام ہے۔ اس لیے ہم نے اب اپنے تمام نظریات اس سے اخذ کرتے ہیں۔

وکذلک انزلنہ حکماً عربیاً (13 : 37) ” اس طرح ہم نے یہ فرمان عربی تم پر نازل کیا ہے “۔

ولئن اتبعت۔۔۔۔ واق (13 : 37) ” اب اگر تم نے اس علم کے باوجود جو تمہارے پاس آچکا ہے۔ لوگوں کی خواہشات کی پیروی کی تو اللہ کے مقابلے میں نہ کوئی تمہارا حامی و مددگار ہے اور نہ کوئی اس کی پکڑ سے تم کو بچا سکتا ہے “۔ کیونکہ تمہارے پاس جو علم آرہا ہے وہ علم الیقین ہے ، اور دوسرے گروہ جو کچھ کہتے ہیں وہ ان کی اپنی خواہشات ہیں ، علم و یقین پر مبنی نہیں ہیں۔ یہ حکم حضرت نبی ﷺ کو تہدید آمیز الفاظ میں دیا گیا ہے۔ یہ انداز اس حقیقت کو ذہن نشین کرنے کے لئے زیادہ بلیغ طریقہ ہے۔ مقصد یہ ہے کہ اس معاملے میں قصامح کی کوئی گنجائش نہیں ہے یہاں تک کہ خود رسول اللہ ﷺ کو بھی اس کی اجازت نہیں حالانکہ رسول ﷺ سے اس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔

اگر کسی کو یہ اعتراض ہے کہ حضرت نبی ﷺ بشر ہیں تو انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ تمام رسول بشر ہی گزرے ہیں۔

ولقد ارسلنا۔۔۔۔۔ وذریۃ (13 : 38) ” تم سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور ان کو ہم نے بیوی بچوں والا بنایا تھا “۔

اور اگر اعتراض یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کوئی مادی معجزہ لے کر نہیں آئے۔ تو معلوم ہونا چاہئے کہ یہ ان کا کام ہی نہیں ہے ، یہ تو اللہ کا کام ہے۔

وما کان ۔۔۔۔۔ باذن اللہ (13 : 38) ” اور کسی رسول کی یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی خود لا دکھاتا “۔ اللہ اپنی حکمت کے مطابق ، جہاں ضرورت ہو وہاں خارق عادت معجزات کا صدور کرا دیتا ہے۔

ہاں اہل کتاب کو دی ہوئی کتابوں اور نبی آخر الزمان کو دی ہوئی کتاب میں بعض جزئیات کے حوالے سے اختلاف ضرور ہے۔ اس لیے کہ ہر دور کی کتاب الگ ہوتی ہے۔ لیکن یہ آخری کتاب ہے۔

لکل اجل کتاب۔۔۔۔۔۔۔ ام الکتب (13 : 38 – 39) ” ہر دور کے لئے ایک کتاب ہے ، اللہ جو کچھ چاہتا ہے ، مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے قائم رکھتا ہے اور اس کے پاس ام الکتب ہے “۔ اللہ کی حکمت کا تقاضا ہو تو وہ جس حکم کو چاہتا ہے ، مٹا دیتا ہے اور جو مفید ہو اسے قائم رکھتا ہے۔ تمام باتوں کی اصل کتاب اور سکیم اس کے پاس محفوظ ہے۔ جس کے اندر اس حذف اور فسخ اور نئے احکام کی تمام تفصیلات درج ہیں۔ لہٰذا ! سب کتب اسی کی ہیں ، وہی اس میں تصرف اور فسخ کرتا ہے جہاں اور جب اس کی حکمت متقاضی ہو۔ اس کی مشیت کو نہ کوئی رد کرسکتا ہے اور نہ کسی کو اعتراض ہو سکتا ہے۔

اب اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جس عذاب کی دھمکی دی اور جس برے انجام سے انہوں نے دوچار ہونا ہے ، چاہے حضور اکرم ﷺ کی موجودگی میں وہ اس انجام سے دو چار ہوں یا حضور اکرم ﷺ اس سے قبل ہی فوت ہوجائیں ، اس سے ان لوگوں کے انجام پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس سے رسول کی رسالت اور باری تعالیٰ کی الوہیت پر بھی کوئی فرق نہیں پڑتا۔

وان ما نرینک۔۔۔۔۔ الحساب (13 : 40) ” اے نبی ﷺ جس برے انجام کی دھمکی ہم ان لوگوں کو دے رہے ہیں اس کا کوئی حصہ خواہ ہم تمہارے جیتے جی دکھا دیں یا اس کے ظہور میں آنے سے پہلے ہم تمہیں اٹھالیں ، بہرحال تمہارا کام صرف پیغام پہنچا دینا ہے اور حساب لینا ہمارا کام ہے “۔

اس فیصلہ کن ہدایت میں ، تحریک اسلامی کی نوعیت اور تحریک کی لیڈر شپ کے لئے سامان بصیرت ہے ، لیڈر شپ کا کام صرف یہ ہے کہ وہ ہر مرحلے میں مناسب پالیسی اختیار کرے اور اپنا فریضہ سر انجام دے۔ ان کا یہ فریضہ نہیں ہے کہ وہ تحریک کو اس انجام تک پہنچائیں جہاں تک اسے اللہ پہنچانا چاہتا ہے۔ نیز ان کا یہ فریضہ بھی نہیں کہ وہ تحریکی اقدامات اور مراحل میں شتابی دکھائیں نہ ان کا یہ کام ہے کہ تحریک کی ناکامی کا اعلان کر کے مایوس ہوجائیں۔ جب لیڈر شپ دیکھے کہ اللہ کے فیصلے میں دیر ہو رہی ہے اور ان کو تمکن فی الارض نصیب نہیں ہو رہا ہے اور اقدار سے وہ ابھی دور ہیں تو پریشان نہ ہوں ، وہ تو صرف داعی ہیں ، محض داعی۔

اللہ کی قوت کے آثار تمہارے ماحول میں نظر آرہے ہیں۔ اللہ بڑی بڑی مضبوط اقوام کو پکڑتا ہے۔ وہ زوال کے گڑھے میں گرتی ہیں ، اس وقت جبکہ وہ زمین پر سرکشی اختیار کرتی ہیں اور فساد برپا کرتی ہیں۔ ایسی اقوام کی قوت میں کمی ہوتی ہے ، دولت میں کمی ہوتی ہے اور ان کی اہمیت کم ہوتی جاتی ہے۔ کسی وقت تو ان کی حکومت سے سورج غروب نہیں ہوتا لیکن بعد میں وہ سکڑ کر رہ جاتی ہیں اور جب اللہ کسی قوم کی شکست وخسارے کا فیصلہ کرتا ہے تو اللہ سے پوچھنے والا کوئی نہیں ہے اور اللہ کا فیصلہ نافذ ہوکر رہتا ہے۔

اردو ترجمہ

تم سے پہلے بھی ہم بہت سے رسول بھیج چکے ہیں اور اُن کو ہم نے بیوی بچوں والا ہی بنایا تھا اور کسی رسول کی بھی یہ طاقت نہ تھی کہ اللہ کے اذن کے بغیر کوئی نشانی خود لا دکھاتا ہر دور کے لیے ایک کتاب ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Walaqad arsalna rusulan min qablika wajaAAalna lahum azwajan wathurriyyatan wama kana lirasoolin an yatiya biayatin illa biithni Allahi likulli ajalin kitabun

اردو ترجمہ

اللہ جو کچھ چاہتا ہے مٹا دیتا ہے اور جس چیز کو چاہتا ہے قائم رکھتا ہے، ام الکتاب اُسی کے پاس ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yamhoo Allahu ma yashao wayuthbitu waAAindahu ommu alkitabi

اردو ترجمہ

اور اے نبیؐ، جس برے انجام کی دھمکی ہم اِن لوگوں کو دے رہے ہیں اُس کوئی حصہ خواہ ہم تمہارے جیتے جی دکھا دیں یا اس کے ظہور میں آنے سے پہلے ہم تمہیں اٹھا لیں، بہر حال تمہارا کام صرف پیغام پہنچا دینا ہے اور حساب لینا ہمارا کام ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wain ma nuriyannaka baAAda allathee naAAiduhum aw natawaffayannaka fainnama AAalayka albalaghu waAAalayna alhisabu

اردو ترجمہ

کیا یہ لوگ دیکھتے نہیں ہیں کہ ہم اِس سرزمین پر چلے آ رہے ہیں اور اس کا دائرہ ہر طرف سے تنگ کرتے چلے آتے ہیں؟ اللہ حکومت کر رہا ہے، کوئی اس کے فیصلوں پر نظر ثانی کرنے و الا نہیں ہے، اور اُسے حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگتی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Awalam yaraw anna natee alarda nanqusuha min atrafiha waAllahu yahkumu la muAAaqqiba lihukmihi wahuwa sareeAAu alhisabi

آیت نمبر 41

یہ لوگ امم سابقہ سے مکاری ، تدابیر اور سیاست اور دھوکہ بازی میں زیادہ نہیں ہیں لیکن اللہ نے اس کے باوجود ان اقوام کو پکڑا کیونکہ اللہ کی قوت اور تدبیر ان سے زیادہ محکم تھی۔

اردو ترجمہ

اِن سے پہلے جو لوگ ہو گزرے ہیں وہ بھی بڑی بڑی چالیں چل چکے ہیں، مگر اصل فیصلہ کن چال تو پوری کی پوری اللہ ہی کے ہاتھ میں ہے وہ جانتا ہے کہ کون کیا کچھ کمائی کر رہا ہے، اور عنقریب یہ منکرین حق دیکھ لیں گے کہ انجام کس کا بخیر ہوتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waqad makara allatheena min qablihim falillahi almakru jameeAAan yaAAlamu ma taksibu kullu nafsin wasayaAAlamu alkuffaru liman AAuqba alddari

آیت نمبر 42

سورة کا خاتمہ اس بات کی نقل سے ہوتا ہے کہ کفار نے آپ کی رسالت کا صاف صاف انکار کردیا۔ اس سورة کا آغاز آپ کی رسالت کے مضمون سے ہوا تھا۔ یوں آغاز و انجام میں سورة کا مضمون اور محور بتا دیا گیا۔ اللہ یہاں خود شہادت دے رہے ہیں کہ اے پیغمبر ، آپ کی رسالت پر میں خود گواہ ہوں اور اللہ کی گواہی کے بعد کسی کی گواہی کی ضرورت ہی نہیں ہوتی۔ کیونکہ اس کتاب اور وحی و رسالت کے بارے میں وہی سب سے زیادہ علیم وخبیر ہے۔

254