آیت 36 وَالَّذِيْنَ اٰتَيْنٰهُمُ الْكِتٰبَ يَفْرَحُوْنَ بِمَآ اُنْزِلَ اِلَيْكَ یہ مدینہ کے اہل کتاب میں سے نیک سرشت لوگوں کا ذکر ہے۔ ان کو جب خبریں ملتی تھیں کہ مکہ میں آخری نبی کا ظہور ہوچکا ہے تو وہ ان خبروں سے خوش ہوتے تھے۔
شاداں وفرحاں لوگ جو لوگ اس سے پہلے کتاب دئیے گئے ہیں اور وہ اس کے عامل ہیں وہ تو تجھ پر اس قرآن کے اترنے سے شاداں وفرحاں ہو رہے ہیں کیونکہ خود ان کی کتابوں میں اس کی بشارت اور اس کی صداقت موجود ہے۔ جیسے آیت (اَلَّذِيْنَ اٰتَيْنٰھُمُ الْكِتٰبَ يَتْلُوْنَهٗ حَقَّ تِلَاوَتِهٖ) 2۔ البقرۃ :121) میں ہے کہ اگلی کتابوں کو اچھی طور سے پڑھنے اس آخری کتاب پر بھی ایمان لاتے ہیں۔ آنحضرت ﷺ کی رسالت کی خبر ہے اور وہ اس وعدے کو پوار دیکھ کر خوشی سے مان لیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ اس سے پاک ہے کہ اس کے وعدے غلط نکلیں اس کے فرمان صحیح ثابت نہ ہوں پس وہ شادماں ہوتے ہوئے اللہ کے سامنے سجدے میں گرپڑتے ہیں۔ ہاں ان جماعتوں میں ایسے بھی ہیں جو اس کی بعض باتوں کو نہیں مانتے، غرض بعض اہل کتاب مسلمان ہیں بعض نہیں، تو اے نبی اعلان کر دے کہ مجھے صرف اللہ واحد کی عبادت کا حکم ملا ہوا ہے کہ دوسرے کی شرکت کے بغیر صرف اسی کی عبادت اس کی ہی توحید کے ساتھ کروں یہی حکم مجھ سے پہلے کے تمام نبیوں اور رسولوں کو ملا تھا، اسی راہ کی طرف اسی الہٰی عبادت کی طرف میں تمام دنیا کو دعوت دیتا ہوں۔ اسی اللہ کی طرف سب کو بلاتا ہوں اور اسی اللہ کی طرف میرا لوٹنا ہے۔ جس طرح ہم نے تم سے پہلے نبی بھیجے ان پر اپنی کتابیں نازل فرمائیں اسی طرح یہ قرآن جو محکم اور مضبوط ہے عربی زبان میں جو تیری اور تیری قوم کی زبان ہے اس قرآن کو ہم نے تجھ پر نازل فرمایا۔ یہ بھی تجھ پر خاص احسان ہے کہ اس واضح اظہار مفصل اور محکم کتاب کے ساتھ تجھے ہم نے نوازا کہ نہ اس کے آگے سے باطل آسکے نہ اس کے پیچھے سے آ کر اس میں مل سکے یہ حکیم وحمید اللہ کی طرف سے اتری ہے۔ اے نبی ﷺ تیرے پاس الہامی علم آسمانی وحی آچکی ہے اب بھی اگر تو نے ان کی خواہش کی ماتحتی کی تو یاد رکھ کہ اللہ کے عذابوں سے تجھے کوئی بھی نہ بچا سکے گا۔ نہ کوئی تیری حمایت پر کھڑا ہوگا۔ سنت نبویہ اور طریقہ محمدیہ کے علم کے بعد جو گمراہی والوں کے راستوں کو اختیار کریں ان علماء کے لئے اس آیت میں زبردست وعید ہے۔