آیت نمبر 63 تا 64
پس اس آخری رسول اور اس آخری کتاب کا کام یہ ہے کہ وہ ان تمام مسائل کا فیصلہ کر دے جن میں امم سابقہ اور کتب سابقہ کے ماننے والوں کے درمیان اختلافات واقعہ ہوگئے تھے اور وہ طائفہ طائفہ اور فرقہ فرقہ ہوگئے تھے کیونکہ اصل حقیقت تو عقیدۂ توحید ہے اور عقیدۂ توحید کے اوپر جو شبہات ، شرک اور تشبیہات کے رنگ چڑھ گئے وہ سب باطل ہیں۔ قرآن کریم آیا ہی اس لیے ہے کہ وہ ان تمام باطل تصورات کو صاف کر کے رکھ دے اور ان لوگوں کے لئے باعث رحمت و ہدایت ہو جن کے قلوب ایمان و ایقان کے لئے کھلے ہوں اور وہ گوہر ایمان کو قبول کرنے کے لئے تیار ہوں۔
٭٭٭
یہاں قرآن کریم نے اللہ کی الوہیت اور حاکمیت پر وہ دلائل دینے شروع کر دئیے ہیں جو اس کائنات میں بالکل عیاں ہیں۔ پھر ان صفات اور صلاحیتوں کو بیان کیا گیا ہے جو اللہ نے انسان کی ذات کے اندر ودیعت کر رکھی ہیں اور پھر وہ انعامات و احسانات بیان کئے ہیں جو اللہ نے اس انسان پر کئے ہیں ، وہ اس کے اردگرد موجود ہیں اور اللہ کے سوا یہ نعمتیں کوئی اور ذات نہ پیدا کرسکتی ہے ، نہ فراہم کرسکتی ہے۔
اس سے قبل والی آیت میں کتاب الٰہی کے نزول کی بات ہوئی تھی اور یہ اللہ کی نازل کردہ کتابوں میں سے آخری کتاب ہے جو بھلائی پر مشتمل ہے اور اس میں انسان کی روحانی زندگی کا سامان ہے ، چناچہ اس مناسبت سے یہاں آسمانوں سے بارشیں برسانے کا ذکر کیا گیا جس میں انسانوں کی جسمانی زندگی کا سامان ہے۔
آیت 63 تَاللّٰهِ لَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ شیطان کے بہکاوے کے سبب وہ لوگ اس خوش فہمی میں رہے کہ ان کا کلچر ان کی تہذیب اور ان کی روایات سب سے اعلیٰ ہیں۔
شیطان کے دوست اے نبی ﷺ آپ تسلی رکھیں۔ آپ کو آپ کی قوم کا جھٹلانا کوئی انوکھی بات نہیں کون سا نبی آیا جو جھٹلایا نہ گیا ؟ باقی رہے جھٹلانے والے وہ شیطان کے مرید ہیں۔ برائیاں انہیں شیطانی وسو اس سے بھلائیاں دکھائی دیتی ہیں۔ ان کا ولی شیطان ہے وہ انہیں کوئی نفع پہنچانے والا نہیں۔ ہمیشہ کے لئے مصیبت افزا عذابوں میں چھوڑ کر ان سے الگ ہوجائے گا۔ قرآن حق و باطل میں سچ جھوٹ میں تمیز کرانے والی کتاب ہے، ہر جھگڑا اور ہر اختلاف کا فیصلہ اس میں موجود ہے۔ یہ دلوں کے لئے ہدایت ہے اور ایماندار جو اس پر عامل ہیں، ان کے لئے رحمت ہے۔ اس قرآن سے کس طرح مردہ دل جی اٹھتے ہیں، اس کی مثال مردہ زمین اور بارش کی ہے جو لوگ بات کو سنیں، سمجھیں وہ تو اس سے بہت کچھ عبرت حاصل کرسکتے ہیں۔