اس صفحہ میں سورہ An-Nahl کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ النحل کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 55 لِيَكْفُرُوْا بِمَآ اٰتَيْنٰهُمْ ۭ فَتَمَتَّعُوْا ۣ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ کچھ دنوں کی بات ہے دنیا میں تم لوگ مزے اڑا لو۔ بہت جلد اصل حقیقت کھل کر تمہارے سامنے آجائے گی۔
آیت 56 وَيَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا يَعْلَمُوْنَ نَصِيْبًا مِّمَّا رَزَقْنٰهُمْ اللہ تعالیٰ ہی کے عطا کردہ رزق میں سے وہ لوگ اللہ کے ان شریکوں کے لیے بھی حصے نکالتے تھے جن کے بارے میں کوئی علمی سند یا واضح دلیل بھی ان کے پاس موجود نہیں تھی۔ یہ مضمون سورة الانعام کی آیت 136 میں بھی آچکا ہے کہ وہ لوگ اپنی کھیتیوں کی پیداوار اور جانوروں میں سے جہاں اللہ کے لیے حصہ نکالتے تھے وہاں اپنے جھوٹے معبودوں کے حصے کے لیے بھی خاص اہتمام کرتے تھے۔
آیت 57 وَيَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ الْبَنٰتِ سُبْحٰنَهٗ ۙ وَلَهُمْ مَّا يَشْتَهُوْنَ اللہ تعالیٰ کی اولاد کے طور پر وہ لوگ اس سے بیٹیاں منسوب کرتے ہیں جبکہ خود اپنے لیے وہ بیٹے پسند کرتے ہیں۔ انہوں نے اللہ کے لیے اولاد تجویز بھی کی تو بیٹیاں تجویز کیں جو خود اپنے لیے پسند نہیں کرتے۔
آیت 59 يَتَوَارٰى مِنَ الْقَوْمِ مِنْ سُوْۗءِ مَا بُشِّرَ بِهٖ جب اسے خوشخبری دی جاتی ہے کہ وہ ایک بیٹی کا باپ بن گیا ہے تو اسے ایک منحوس خبر خیال کرتا ہے اور یوں محسوس کرتا ہے کہ اب وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہا۔ شرم کے مارے لوگوں سے چھپتا پھرتا ہے اور ہر وقت اسی شش و پنج میں رہتا ہے کہ :
وَلِلّٰهِ الْمَثَلُ الْاَعْلٰى ۭ وَهُوَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ عقیدۂ آخرت کے حوالے سے یہ حقیقت لائق توجہ ہے کہ یہ عقیدہ دنیوی زندگی میں انسانی اعمال پر تمام عوامل سے بڑھ کر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ قرآن میں آخرت اور ایمان بالآخرت کے بارے میں بہت تکرار پائی جاتی ہے۔
آیت 61 وَلَوْ يُؤَاخِذُ اللّٰهُ النَّاسَ بِظُلْمِهِمْ مَّا تَرَكَ عَلَيْهَا مِنْ دَاۗبَّةٍ وَّلٰكِنْ يُّؤَخِّرُهُمْ اِلٰٓى اَجَلٍ مُّسَمًّىیہ اللہ کی خاص رحمت ہے کہ وہ لوگوں کے ظلم و معصیت کی پاداش میں فوری طور پر ان کی گرفت نہیں کرتا بلکہ ڈھیل دے کر انہیں اصلاح کا پورا پورا موقع دیتا ہے۔
آیت 62 وَيَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ مَا يَكْرَهُوْنَ یعنی ان میں سے کوئی بھی خود بیٹی کا باپ بننا پسند نہیں کرتا مگر اللہ کے ساتھ بیٹیاں منسوب کرتے ہوئے یہ لوگ ایسا کچھ نہیں سوچتے۔وَتَصِفُ اَلْسِـنَتُهُمُ الْكَذِبَ اَنَّ لَهُمُ الْحُسْنٰىیہ لوگ اس زعم میں ہیں کہ دنیا میں انہیں عزت ‘ دولت اور سرداری ملی ہوئی ہے ‘ تو یہ دلیل ہے اس بات کی کہ اللہ ان سے خوش ہے اور انہیں یہ خوش فہمی بھی ہے کہ اگر اس نے یہاں انہیں یہ سب کچھ دیا ہے تو آخرت میں بھی وہ ضرور انہیں اپنی نعمتوں سے نوازے گا۔ چناچہ دنیا ہو یا آخرت ان کے لیے تو بھلائی ہی بھلائی ہے۔لَا جَرَمَ اَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَاَنَّهُمْ مُّفْرَطُوْنَ دنیا میں ان کی رسی دراز کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ کی نافرمانی میں جس حد تک جری ہو کر آگے بڑھ سکتے ہیں بڑھتے چلے جائیں۔
آیت 63 تَاللّٰهِ لَقَدْ اَرْسَلْنَآ اِلٰٓى اُمَمٍ مِّنْ قَبْلِكَ فَزَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطٰنُ اَعْمَالَهُمْ شیطان کے بہکاوے کے سبب وہ لوگ اس خوش فہمی میں رہے کہ ان کا کلچر ان کی تہذیب اور ان کی روایات سب سے اعلیٰ ہیں۔
وَهُدًى وَّرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ اس آیت کو پڑھتے ہوئے سورة یونس کی یہ دو آیات بھی ذہن میں رکھیے : يٰٓاَيُّھَا النَّاسُ قَدْ جَاۗءَتْكُمْ مَّوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَشِفَاۗءٌ لِّمَا فِي الصُّدُوْرِ ڏ وَهُدًى وَّرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ 57 قُلْ بِفَضْلِ اللّٰهِ وَبِرَحْمَتِهٖ فَبِذٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوْا ۭ ھُوَ خَيْرٌ مِّمَّا يَجْمَعُوْنَ ”اے لوگو ! آگئی ہے تمہارے پاس نصیحت تمہارے رب کی طرف سے اور تمہارے سینوں کے جو روگ ہیں ان کی شفا اور ہدایت اور اہل ایمان کے حق میں بہت بڑی رحمت۔ اے نبی ! ان سے کہہ دیجیے کہ یہ قرآن اللہ کے فضل اور اس کی رحمت سے نازل ہوا ہے تو چاہیے کہ لوگ اس پر خوشیاں منائیں وہ بہتر ہے ان چیزوں سے جو وہ جمع کرتے ہیں۔“