سورہ نحل: آیت 62 - ويجعلون لله ما يكرهون وتصف... - اردو

آیت 62 کی تفسیر, سورہ نحل

وَيَجْعَلُونَ لِلَّهِ مَا يَكْرَهُونَ وَتَصِفُ أَلْسِنَتُهُمُ ٱلْكَذِبَ أَنَّ لَهُمُ ٱلْحُسْنَىٰ ۖ لَا جَرَمَ أَنَّ لَهُمُ ٱلنَّارَ وَأَنَّهُم مُّفْرَطُونَ

اردو ترجمہ

آج یہ لوگ وہ چیزیں اللہ کے لیے تجویز کر رہے ہیں جو خود اپنے لیے اِنہیں ناپسند ہیں، اور جھوٹ کہتی ہیں اِن کی زبانیں کہ اِن کے لیے بھلا ہی بھلا ہے اِن کے لیے تو ایک ہی چیز ہے، اور وہ ہے دوزخ کی آگ ضرور یہ سب سے پہلے اُس میں پہنچائے جائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WayajAAaloona lillahi ma yakrahoona watasifu alsinatuhumu alkathiba anna lahumu alhusna la jarama anna lahumu alnnara waannahum mufratoona

آیت 62 کی تفسیر

آیت نمبر 62

انداز بیان یوں ہے کہ گویا ان کی زبانیں بذات خود مجسمہ کذب ہیں یا یہ جھوٹ کی تصویر ہیں۔ بذات خود ان کی زبان کے لوتھڑے سے جھوٹ ٹپکتا ہے۔ جیسا کہ ضرب المثل ہے “ اس کا قد خوبصورتی کی تعریف کرتا ہے۔ اور اس کی آنکھ حور کی مدح خواں ہے ”۔ گویا اس کا قد ہی مظہر ہے کہ وہ خوبصورت اور سمارٹ ہے اور اس کی آنکھ اسی طرح ہے جس طرح حورعین۔ اسی انداز بیان کے مطابق کہا گیا کہ “ ان کی زبانیں جھوٹ کی تعریف کر رہی ہیں ”۔ گویا وہ مجسمہ جھوٹ ہیں کیونکہ یہ زبانیں ہر وقت جھوٹ بولتی رہتی ہیں اس لیے وہ بذات خود جھوٹ ہیں۔

ان کا جھوٹ کیا ہے ؟ یہ دعویٰ کہ ان کے لئے کوئی اچھا ہی انجام ہے لیکن عقیدہ یہ ہے کہ جو بات خود اپنے لیے پسند نہیں کرتے وہ خدائے کبریا کی طرف منسوب کرتے ہیں۔ البتہ وہ سچائی جس سے وہ دوچار ہونے والے ہیں۔ آیت کی تکمیل سے قبل ہی ان کو بتا دی جاتی ہے اور وہ لاریب اور بلاشبہ اس سے دوچار ہوں گے ، وہ یہ ہے کہ ان لوگوں کی سزا آگ ہے اور وہ بغیر کسی تاخیر کے سب سے پہلے اس میں ڈالے جائیں گے۔ مفرطون کے معنی ہیں معجلون ، اور مفرط وہ شخص ہوتا ہے جسے سب سے پہلے بھیجا جائے بغیر کسی تاخیر کے۔

٭٭٭

اے پیغمبر یہ لوگ پہلے ظالم اور تجاوز کرنے والے نہیں ہیں اور یہ سب سے پہلے ناشکرے نہیں ہیں۔ ان سے پہلے بھی تاریخ عالم میں بہت سے بےراہ رو اور ناشکرے گزرے ہیں۔ شیطان نے ان کو گمراہ کیا اور ان کے لئے ان کے نظریات اور اعمال کو خوبصورت بنایا۔ شیطان ان کا نگراں بن گیا ، اور ان کو اپنی مرضی کے مطابق چلاتا پھراتا رہا اور تم سے پہلے بھی اللہ نے ایسے لوگوں کو شیطانی چنگل سے چھڑانے کے لئے رسول بھیجے تا کہ وہ ان کو سچ اور حق بتا دیں اور ان اختلافات کو اچھی طرح حل کردیں جن میں ان کے درمیان اختلاف واضح ہوگیا تھا تا کہ یہ حل ان کے لئے ہدایت و رحمت کا باعث ہو ، خصوصاً ان لوگوں کے لئے جو ایمان لے آئیں۔

آیت 62 وَيَجْعَلُوْنَ لِلّٰهِ مَا يَكْرَهُوْنَ یعنی ان میں سے کوئی بھی خود بیٹی کا باپ بننا پسند نہیں کرتا مگر اللہ کے ساتھ بیٹیاں منسوب کرتے ہوئے یہ لوگ ایسا کچھ نہیں سوچتے۔وَتَصِفُ اَلْسِـنَتُهُمُ الْكَذِبَ اَنَّ لَهُمُ الْحُسْنٰىیہ لوگ اس زعم میں ہیں کہ دنیا میں انہیں عزت ‘ دولت اور سرداری ملی ہوئی ہے ‘ تو یہ دلیل ہے اس بات کی کہ اللہ ان سے خوش ہے اور انہیں یہ خوش فہمی بھی ہے کہ اگر اس نے یہاں انہیں یہ سب کچھ دیا ہے تو آخرت میں بھی وہ ضرور انہیں اپنی نعمتوں سے نوازے گا۔ چناچہ دنیا ہو یا آخرت ان کے لیے تو بھلائی ہی بھلائی ہے۔لَا جَرَمَ اَنَّ لَهُمُ النَّارَ وَاَنَّهُمْ مُّفْرَطُوْنَ دنیا میں ان کی رسی دراز کرنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ اللہ کی نافرمانی میں جس حد تک جری ہو کر آگے بڑھ سکتے ہیں بڑھتے چلے جائیں۔

آیت 62 - سورہ نحل: (ويجعلون لله ما يكرهون وتصف ألسنتهم الكذب أن لهم الحسنى ۖ لا جرم أن لهم النار وأنهم مفرطون...) - اردو