سورہ نحل: آیت 12 - وسخر لكم الليل والنهار والشمس... - اردو

آیت 12 کی تفسیر, سورہ نحل

وَسَخَّرَ لَكُمُ ٱلَّيْلَ وَٱلنَّهَارَ وَٱلشَّمْسَ وَٱلْقَمَرَ ۖ وَٱلنُّجُومُ مُسَخَّرَٰتٌۢ بِأَمْرِهِۦٓ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَءَايَٰتٍ لِّقَوْمٍ يَعْقِلُونَ

اردو ترجمہ

اُس نے تمہاری بھلائی کے لیے رات اور دن کو اور سورج اور چاند کو مسخر کر رکھا ہے اور سب تارے بھی اُسی کے حکم سے مسخر ہیں اِس میں بہت سی نشانیاں ہیں اُن لوگوں کے لیے جو عقل سے کام لیتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wasakhkhara lakumu allayla waalnnahara waalshshamsa waalqamara waalnnujoomu musakhkharatun biamrihi inna fee thalika laayatin liqawmin yaAAqiloona

آیت 12 کی تفسیر

اب آیات دلائل کائنات کا تیسرا گروپ۔

آیت نمبر 12

تدبیر مخلوقات اور انسان پر اس کے انعامات کا ایک مظہر گردش لیل و نہار ہے۔ شمس و قمر کی گردش اور سیاروں اور ستاروں کا یہ نظام بھی انسان کے لئے ممد حیات ہے۔ یہ تمام مظاہر انسانوں کی ڈیوٹی میں لگے ہوئے ہیں ، اپنے یوم تخلیق سے یہ خدمت انسان پر مامور ہیں۔ گردش لیل ونہار تو حیات انسان میں فیصلہ کن اثر رکھتی ہے۔ ذرا سوچو کہ اگر دن بھی قائم و دائم ہوجائے اور رات نہ آئے یا رات ہی قائم رہ جائے اور دن نہ آئے تو ؟ پہلی صورت میں زمین جل جائے اور دوسری صورت میں زمین جم جائے۔

شمس وقمر اور اس کرۂ ارض پر نظام حیات سے اس کا تعلق بالکل واضح ہے۔ شمس و قمر کی گردش سے انسانی زندگی براہ راست متعلق ہے۔

والنجوم مسخرت بامرہ ( 16 : 12) ” سب ستارے اس کے حکم سے مسخر ہیں “۔ یہ سب انسان اور غیر انسانی مخلوقات کے لئے مفید اور ممد حیات ہیں جن کی افادیت کا حقیقی علم صرف اللہ کو ہے “۔ یہ باتیں اللہ کی حکمت و تدبیر کا ایک حصہ ہیں اور اللہ کے تمام قوانین مدبرہ باہم ہم آہنگ ہیں ، ان قوانین مدبرہ اور حکمت تدبیر کو صرف وہی لوگ سمجھ سکتے جو غوروفکر کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ مظاہر فطرت کے پیچھے ایک قوت مدبرہ کارفرما ہے۔

ان فی ذلک لایت لقوم یعقلون (16 : 12) ” اس میں بہت نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو عقل سے کام لیتے ہیں “۔

آیت 12 وَسَخَّرَ لَكُمُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں رات اپنی جگہ اہم ہے اور دن کی اپنی اہمیت ہے۔ رات میں مجموعی طور پر ایک سکون ہے۔ یہ انسانوں اور دوسرے جانداروں کے لیے باعث راحت ہے ‘ اس میں وہ آرام کرتے ہیں ‘ سوتے ہیں اور صبح تازہ دم ہو کر اٹھتے ہیں۔ دوسری طرف دن میں بھاگ دوڑ ‘ محنت ‘ جدوجہد اور مختلف النوع انسانی سرگرمیاں ممکن ہوتی ہیں۔ اگر اس پہلو سے دنیا کے اجتماعی نظام کو دیکھا جائے تو یہ پورا نظام رات اور دن کے وجود کا مرہون منت نظر آتا ہے۔ نباتاتی نظام کو ہی لے لیجیے۔ اس کے لیے رات اور دن دونوں ہی ناگزیر ہیں۔ دن کو سورج کی روشنی اور تمازت سے نباتات کے لیے Photosynthesis کا عمل ممکن ہوتا ہے جو ان کی نشوونما کے لیے ناگزیر ہے۔ فصلوں اور پھلوں کو بھی پکنے کے لیے سورج کی روشنی اور حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری طرف رات کو نباتات respiration کے عمل کے ذریعے سے آکسیجن حاصل کرتے ہیں۔ گویا رات اور دن کے بغیر نباتات کا وجود ممکن ہی نہیں ہے اور انسانی زندگی میں نباتات کے عمل دخل کا تصور کریں تو اس ایک مثال سے ہی یہ حقیقت سمجھ میں آجاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دن اور رات کو انسان کے لیے مسخر کردینا کتنی بڑی نعمت ہے۔وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۭ وَالنُّجُوْمُ مُسَخَّرٰتٌۢ بِاَمْرِهٖ پورا نظام شمسی اور تمام اجرام فلکی اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کی نفع رسانی میں مصروف ہیں۔

سورج چاند کی گردش میں پوشیدہ فوائد اللہ تعالیٰ اپنی اور نعمتیں یاد دلاتا ہے کہ دن رات برابر تمہارے فائدے کے لئے آتے جاتے ہیں۔ سورج چاند گردش میں ہیں، ستارے چمک چمک کر تمہیں روشنی پہنچا رہے ہیں، ہر ایک ایسا صحیح اندازہ اللہ نے مقرر کر رکھا ہے جس سے وہ نہ ادھر ادھر ہوں نہ تمہیں کوئی نقصان ہو۔ ہر ایک رب کی قدرت میں اور اس کے غلبے تلے ہے۔ اس نے چھ دن میں آسمان زمین پیدا کیا پھر عرش پر مستوی ہوا دن رات برابر پے درپے آتے رہتے ہیں سورج چاند ستارے اس کے حکم سے کام میں لگے ہوئے ہیں خلق و امر کا مالک وہی ہے وہ رب العالمین بڑی برکتوں والا ہے۔ جو سوچ سمجھ رکھتا ہو اس کے لئے تو اس میں اللہ کی قدرت و سلطنت کی بڑی نشانیاں ہیں۔ ان آسمانی چیزوں کے بعد اب تم زمینی چیزیں دیکھو کہ حیوان، کان، نباتات، جمادات، وغیرہ مختلف رنگ روپ کی چیزیں بیشمار فوائد کی چیزیں اسی نے تمہارے لئے زمین پر پیدا کر رکھی ہیں۔ جو لوگ اللہ کی نعمتوں کو سوچیں اور قدر کریں ان کے لئے تو یہ زبردست نشان ہے۔

آیت 12 - سورہ نحل: (وسخر لكم الليل والنهار والشمس والقمر ۖ والنجوم مسخرات بأمره ۗ إن في ذلك لآيات لقوم يعقلون...) - اردو