اس صفحہ میں سورہ An-Nahl کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ النحل کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔
آیت 7 وَتَحْمِلُ اَثْقَالَكُمْ اِلٰى بَلَدٍ لَّمْ تَكُوْنُوْا بٰلِغِيْهِ اِلَّا بِشِقِّ الْاَنْفُسِ ان میں ایسے جانور بھی ہیں جو سازو سامان کے نقل و حمل میں تمہارے کام آتے ہیں اور ان کے بغیر تم یہ بھاری چیزیں اٹھا کر دور دراز علاقوں تک نہیں پہنچا سکتے۔
آیت 8 وَّالْخَيْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِيْرَ لِتَرْكَبُوْهَا وَزِيْنَةً ان مویشیوں سے انسان کو بہت سے فوائد بھی حاصل ہوتے ہیں اور یہ اس کے لیے باعث زیب وزینت بھی ہیں۔ خصوصی طور پر گھوڑا بہت حسین اور قیمتی جانور ہے اور اس کا مالک اسے اپنے لیے باعث فخر و تمکنت سمجھتا ہے۔وَيَخْلُقُ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ یعنی یہ تو چند وہ چیزیں ہیں جن کے بارے میں تم لوگ جانتے ہو مگر اللہ تعالیٰ تو بیشمار ایسی چیزیں بھی تخلیق فرماتا ہے جن کے بارے میں تمہیں کچھ بھی علم نہیں۔
آیت 9 وَعَلَي اللّٰهِ قَصْدُ السَّبِيْلِ وَمِنْهَا جَاۗىِٕرٌ یہ سیدھا راستہ توحید کا راستہ ہے۔ یہاں اس راستے کو ”قصد السبیل“ کا نام دیا گیا ہے۔ قرآن میں اسے صراط مستقیم بھی کہا گیا ہے اور سوآء السبیل بھی۔ یہی ایک راستہ ہے جو انسان کو اللہ تک پہنچاتا ہے ‘ مگر بہت سے لوگ اس راستے سے بھٹک کر ٹیڑھی میڑھی پگڈنڈیوں پر مڑ جاتے ہیں جو انہیں گمراہی کے گڑھوں میں گرادیتی ہیں۔وَلَوْ شَاۗءَ لَهَدٰىكُمْ اَجْمَعِيْنَ اللہ اگر چاہتا تو سب انسانوں کو اسی ایک سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق اور سمجھ بوجھ دے دیتا۔
آیت 10 هُوَ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً لَّكُمْ مِّنْهُ شَرَابٌ وَّمِنْهُ شَجَـرٌ فِيْهِ تُسِيْمُوْنَ اللہ تعالیٰ ہی بارش اور برف کی صورت میں بادلوں سے پانی برساتا ہے جس پر انسانی زندگی کا براہ راست انحصار ہے اور پھر یہی پانی بیشمار نباتاتی اور حیوانی مخلوقات کو زندگی بخشتا ہے جو انسان ہی کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔
اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَاٰيَةً لِّقَوْمٍ يَّتَفَكَّرُوْنَ اللہ تعالیٰ کی شان خلاقی کے بیشمار انداز ہیں اس کی تخلیق میں لامحدود تنوع ‘ بوقلمونی اور رنگا رنگی ہے۔ چناچہ اب ایک دوسرے پہلو سے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا ذکر ہونے جا رہا ہے :
آیت 12 وَسَخَّرَ لَكُمُ الَّيْلَ وَالنَّهَارَ انسان کی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں رات اپنی جگہ اہم ہے اور دن کی اپنی اہمیت ہے۔ رات میں مجموعی طور پر ایک سکون ہے۔ یہ انسانوں اور دوسرے جانداروں کے لیے باعث راحت ہے ‘ اس میں وہ آرام کرتے ہیں ‘ سوتے ہیں اور صبح تازہ دم ہو کر اٹھتے ہیں۔ دوسری طرف دن میں بھاگ دوڑ ‘ محنت ‘ جدوجہد اور مختلف النوع انسانی سرگرمیاں ممکن ہوتی ہیں۔ اگر اس پہلو سے دنیا کے اجتماعی نظام کو دیکھا جائے تو یہ پورا نظام رات اور دن کے وجود کا مرہون منت نظر آتا ہے۔ نباتاتی نظام کو ہی لے لیجیے۔ اس کے لیے رات اور دن دونوں ہی ناگزیر ہیں۔ دن کو سورج کی روشنی اور تمازت سے نباتات کے لیے Photosynthesis کا عمل ممکن ہوتا ہے جو ان کی نشوونما کے لیے ناگزیر ہے۔ فصلوں اور پھلوں کو بھی پکنے کے لیے سورج کی روشنی اور حرارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ دوسری طرف رات کو نباتات respiration کے عمل کے ذریعے سے آکسیجن حاصل کرتے ہیں۔ گویا رات اور دن کے بغیر نباتات کا وجود ممکن ہی نہیں ہے اور انسانی زندگی میں نباتات کے عمل دخل کا تصور کریں تو اس ایک مثال سے ہی یہ حقیقت سمجھ میں آجاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دن اور رات کو انسان کے لیے مسخر کردینا کتنی بڑی نعمت ہے۔وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ ۭ وَالنُّجُوْمُ مُسَخَّرٰتٌۢ بِاَمْرِهٖ پورا نظام شمسی اور تمام اجرام فلکی اللہ تعالیٰ کے حکم سے انسان کی نفع رسانی میں مصروف ہیں۔
آیت 13 وَمَا ذَرَاَ لَكُمْ فِي الْاَرْضِ مُخْتَلِفًا اَلْوَانُهٗ اللہ تعالیٰ نے انسان کے لیے زمین میں رنگا رنگ قسم کے حیوانات نباتات اور جمادات پیدا کیے ہیں۔
آیت 41 وَهُوَ الَّذِيْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَاْكُلُوْا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّاسمندری خوراک ہمیشہ سے انسانی زندگی میں بہت اہم رہی ہے۔ دور جدید میں اس کی افادیت مزید نمایاں ہو کر سامنے آئی ہے جس کی وجہ سے اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے۔وَّتَسْتَخْرِجُوْا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُوْنَهَاسمندر سے موتی اور بہت سی دوسری ایسی اشیاء نکالی جاتی ہیں جن سے زیورات اور آرائش و زیبائش کا سامان تیار ہوتا ہے۔