سورہ نحل: آیت 10 - هو الذي أنزل من السماء... - اردو

آیت 10 کی تفسیر, سورہ نحل

هُوَ ٱلَّذِىٓ أَنزَلَ مِنَ ٱلسَّمَآءِ مَآءً ۖ لَّكُم مِّنْهُ شَرَابٌ وَمِنْهُ شَجَرٌ فِيهِ تُسِيمُونَ

اردو ترجمہ

وہی ہے جس نے آسمان سے تمہارے لیے پانی برسایا جس سے تم خود بھی سیراب ہوتے ہو اور تمہارے جانوروں کے لیے بھی چارہ پیدا ہوتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Huwa allathee anzala mina alssamai maan lakum minhu sharabun waminhu shajarun feehi tuseemoona

آیت 10 کی تفسیر

اب آیات تخلیق اور انعامات کا دوسرا حصہ۔

آیت نمبر 10 تا 11

یہ پانی آسمانوں سے اترتا ہے ، ان قوانین کے مطابق جو قدرت نے اس کائنات کے لئے وضع کئے ہیں۔ یہ قوانین اس کائنات کی حرکت کو کنٹرول کرتے ہیں۔ ان حرکات کے نتائج خالق مدبر کے ارادے اور تدبیر کے مطابق برآمد ہوتے ہیں۔ یہ بارش جو آسمانوں سے برستی ہے اسے اللہ کے انعامات میں سے ایک انعام کہا گیا ہے۔

منہ شراب (16 : 10) “ تم اس سے پیتے ہو ”۔ اس کی بڑی خصوصیت تو آبنوشی ہے۔ اس کے بعد اس کی خصوصیت :

ومنہ شجر فیہ تسیمون (16 : 10) “ اس میں درخت پیدا ہوتے ہیں جو تمہارے جانوروں کے لئے چارہ بنتے ہیں ”۔ تمام چراگاہیں اور درختوں کے پتے اس ذیل میں آتے ہیں۔ چراگاہوں اور درختوں کا ذکر جانوروں کی مناسبت سے ہوا ، جن سے جانوروں کے چارے کا انتظام کیا گیا۔ پھر زرعی پیداوار کا ذکر ہوا جو انسان کے لئے خوراک کا کام دیتی ہے۔ مزید انسان کی خوراک کے سلسلے میں زیتون ، کھجور ، انگور وغیرہ پھلوں کی انواع و اقسام وغیرہ کا ذکر ہوا۔

ان فی ذلک لایۃ لقوم یتفکرون (16 : 11) “ اس میں بڑی نشانی ہے ان لوگوں کے لئے جو غوروفکر کرتے ہیں ”۔ کس امر میں غوروفکر ؟ اس میں کہ اللہ اس کائنات کی تدبیر کس عظیم حکمت سے کر رہا ہے۔ اس نے اس کے اندر کس قدر اٹل قوانین فطرت جاری کر دئیے ہیں جو بشر کے لئے ممد حیات ہیں۔ انسان اس کرۂ ارض یا ستارۂ کائنات موسومہ بہ زمین میں ہرگز زندہ نہ رہ سکتا ، اگر اللہ اس کائنات میں ایسے قوانین فطرت وضع نہ کرتا جو اس کے لئے ممد حیات ہیں اور اس کی فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہیں۔ اس کی فطری خواہشات کو پورا کرنے والے ہیں۔ یہ محض حسن اتفاق نہیں ہے کہ اس کرۂ ارض پر انسان کو پیدا کردیا گیا ہو اور اس کرۂ ارض کو دوسرے کر ات سماوی کے ساتھ موجودہ نسبت میں رکھ دیا گیا ہو اور فضائی اور کلیاتی حرکات اس نظام کے مطابق محض اتفاقاً متعین ہوگئی ہوں جس طرح کہ آج ہیں اور یہ محض اتفاقاً انسان کے لئے ممد حیات بن گئی ہوں جس طرح کہ ہم انہیں دیکھ رہے ہیں۔

جو لوگ غوروفکر کی صلاحیت رکھتے ہیں ، وہ اللہ کے حسن تدبیر اور حکمت تدبیر کو سمجھتے ہیں۔ مدبرین کرۂ ارض کی خصوصیات روئیدگی ، اس کے پھل پھول اور ہواؤں اور بارشوں کے نظام کو اللہ کے نوامیس فطرت کے ساتھ جوڑتے ہیں اور اس سے یہ نتیجہ اخذ کرتے کہ ایک خالق حکیم ہے جس نے یہ سب کچھ کیا۔ وہ وحدہ لا شریک ہے۔ اس کا ارادہ ایک ہی جیسا ہے ، اور اس کے قوانین کے اثرات وثمرات یکساں ہیں۔ رہے غافل تو وہ ان چیزوں کو صبح و شام دیکھتے ہیں ، گرمیوں اور سردیوں میں دیکھتے ہیں ، لیکن ان کے مدارک فہم و ادراک سوئے رہتے ہیں۔ ان کے قوائے اخذو ادراک اور ان کا ضمیر و شعور اس حکیم کی تلاش میں نہیں نکلتا جس نے اس کائنات بوقلموں کو پیدا کیا۔ وہ نہیں سوچتے کہ اس عجیب و غریب نظام کا موجد کون ہے۔

آیت 10 هُوَ الَّذِيْٓ اَنْزَلَ مِنَ السَّمَاۗءِ مَاۗءً لَّكُمْ مِّنْهُ شَرَابٌ وَّمِنْهُ شَجَـرٌ فِيْهِ تُسِيْمُوْنَ اللہ تعالیٰ ہی بارش اور برف کی صورت میں بادلوں سے پانی برساتا ہے جس پر انسانی زندگی کا براہ راست انحصار ہے اور پھر یہی پانی بیشمار نباتاتی اور حیوانی مخلوقات کو زندگی بخشتا ہے جو انسان ہی کے لیے پیدا کی گئی ہیں۔

تمہارے فائدوں کے سامان چوپائے اور دوسرے جانوروں کی پیدائش کا احسان بیان فرما کر مزید احسانوں کا ذکر فرماتا ہے کہ اوپر سے پانی وہی برساتا ہے جس سے تم فائدہ اٹھاتے ہو اور تمہارے فائدے کے جانور بھی اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں میٹھا صاف شفاف خوش گوار اچھے ذائقے کا پانی تمہارے پینے کے کام آتا ہے اس کا احسان نہ ہو تو وہ کھاری اور کڑوا بنا دے اسی آب باراں سے درخت اگتے ہیں اور وہ درخت تمہارے جانوروں کا چارہ بنتے ہیں۔ سوم کے معنی چرنے کے ہیں اسی وجہ سے اہل سائمہ چرنے والے اونٹوں کو کہتے ہیں۔ ابن ماجہ کی حدیث میں ہے کہ حضور ﷺ نے سورج نکلنے سے پہلے چرانے کو منع فرمایا۔ پھر اس کی قدرت دیکھو کہ ایک ہی پانی سے مختلف مزے کے، مختلف شکل و صورت کے، مختلف خوشبو کے طرح طرح کے پھل پھول وہ تمہارے لئے پیدا کرتا ہے پس یہ سب نشانیاں ایک شخص کو اللہ کی وحدانیت جاننے کے لئے کافی ہیں اسی کا بیان اور آیتوں میں اس طرح ہوا ہے کہ آسمان و زمین کا خالق، بادلوں سے پانی برسانے والا، ان سے ہرے بھرے باغات پیدا کرنے والا، جن کے پیدا کرنے سے تم عاجز تھے اللہ ہی ہے اس کے ساتھ اور کوئی معبود نہیں پھر بھی لوگ حق سے ادھر ادھر ہو رہے ہیں۔

آیت 10 - سورہ نحل: (هو الذي أنزل من السماء ماء ۖ لكم منه شراب ومنه شجر فيه تسيمون...) - اردو