یہ ایک شدید جھٹکا ہے ، ان لوگوں کو نہایت شدت سے جھنجھوڑا جاتا ہے جو اس حق دن کے بارے میں شک میں مبتلا تھے اور تشکیک پر مشتمل سوالات کرتے تھے۔
ذلک الیوم الحق (39:78) ” وہ دن برحق ہے “۔ لہٰذا اس کے بارے میں شکی سوالات کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ لوگو ! ابھی فرصت کے اوقات موجود ہیں ، مہلت ملی ہوئی ہے۔ اس سے فائدہ اٹھاﺅ۔
فمن شآء اتخذالی ربہ مابا (39:78) ” جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف پلٹنے کا راستہ اختیار کرلے “۔ قبل اس کے کہ جہنم گھات لگا کر بیٹھے اور تمہیں اپنی لپیٹ میں لے لے۔
یہ سخت ڈراوا ہے ۔ اگر کوئی خواب خرگوش میں بھی ہو ، وہ بھی بیدار ہوسکتا ہے۔
آیت 39{ ذٰلِکَ الْیَوْمُ الْحَقُّ } ”یہ دن حق ہے !“ یعنی قیامت کا دن ایک اٹل حقیقت ہے ‘ جیسا کہ سورة الواقعہ میں فرمایا گیا : { اِذَا وَقَعَتِ الْوَاقِعَۃُ - لَیْسَ لِوَقْعَتِہَا کَاذِبَۃٌ۔ } ”جب وہ ہونے والا واقعہ رونما ہوجائے گا۔ اور جان لو اس کے واقع ہونے میں کوئی جھوٹ نہیں ہے“۔ سورة الحاقہ میں قیامت کے اٹل ہونے کا ذکر اس طرح آیا ہے : { اَلْحَآقَّۃُ - مَا الْحَآقَّۃُ - وَمَآ اَدْرٰٹکَ مَا الْحَآقَّۃُ۔ } ”وہ حق ہوجانے والی۔ کیا ہے وہ حق ہوجانے والی ؟ اور تم نے کیا سمجھا کہ وہ حق ہونے والی کیا ہے ؟“ { فَمَنْ شَآئَ اتَّخَذَ اِلٰی رَبِّہٖ مَاٰبًا۔ } ”تو جو چاہے اپنے رب کی طرف اپنا ٹھکانہ بنا لے۔“