سورہ نباء (78): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ An-Naba کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر ابن کثیر (حافظ ابن کثیر) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ النبإ کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورہ نباء کے بارے میں معلومات

Surah An-Naba
سُورَةُ النَّبَإِ
صفحہ 583 (آیات 31 سے 40 تک)

سورہ نباء کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورہ نباء کی تفسیر (تفسیر ابن کثیر: حافظ ابن کثیر)

اردو ترجمہ

یقیناً متقیوں کے لیے کامرانی کا ایک مقام ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna lilmuttaqeena mafazan

فضول اور گناہوں سے پاک دنیا نیک لوگوں کے لئے اللہ کے ہاں جو نعمتیں و رحمتیں ہیں ان کا بیان ہو رہا ہے کہ یہ کامیاب مقصدور اور نصیب دار ہیں کہ جہنم سے نجات پائی اور جنت میں پہنچ گئے، حدائق کہتے ہیں کھجور وغیرہ کے باغات کو، انہیں نوجوان کنواری حوریں بھی ملیں گی جو ابھرے ہوئے سینے والیاں اور ہم عمر ہوں گی، جیسے کہ سورة واقعہ کی تفسیر میں اس کا پورا بیان گزر چکا، اس حدیث میں ہے کہ جنتیوں کے لباس ہی اللہ کی رضا مندی کے ہوں گے، بادل ان پر آئیں گے اور ان سے کہیں گے کہ بتاؤ ہم تم پر کیا برسائیں ؟ پھر جو وہ فرمائیں گے، بادل ان پر برسائیں گے یہاں تک کہ نوجوان کنواری لڑکیاں بھی ان پر برسیں گی (ابن ابی حاتم) انہیں شراب طہور کے چھلکتے ہوئے، پاک صاف، بھرپور جام پر جام ملیں گے جس پر نشہ نہ ہوگا کہ بیہودہ گوئی اور لغو باتیں منہ سے نکلیں اور کان میں پڑیں، جیسے اور جگہ ہے آیت (لَّا لَغْوٌ فِيْهَا وَلَا تَاْثِيْمٌ 23؀) 52۔ الطور :23) اس میں نہ لغو ہوگا نہ فضول گوئی اور نہ گناہ کی باتیں، کوئی بات جھوٹ اور فضول نہ ہوگی، وہ دارالسلام ہے جس میں کوئی عیب کی اور برائی کی بات ہی نہیں، یہ ان پارسا بزرگوں کو جو کچھ بدلے ملے ہیں یہ ان کے نیک اعمال کا نتیجہ ہے جو اللہ کے فضل و کرم احسان و انعام کی بناء پر ملے ہیں، بیحد کافی، بکثرت اور بھرپور ہیں۔ عرب کہتے ہیں اعطانی فاحسبنی انعام دیا اور بھرپور دیا اسی طرح کہتے ہیں حسبی اللہ یعنی اللہ مجھے ہر طرح کافی وافی ہے۔

اردو ترجمہ

باغ اور انگور

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Hadaiqa waaAAnaban

اردو ترجمہ

اور نوخیر ہم سن لڑکیاں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WakawaAAiba atraban

اردو ترجمہ

اور چھلکتے ہوئے جام

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wakasan dihaqan

اردو ترجمہ

وہاں کوئی لغو اور جھوٹی بات وہ نہ سنیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

La yasmaAAoona feeha laghwan wala kiththaban

اردو ترجمہ

جزا اور کافی انعام تمہارے رب کی طرف سے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Jazaan min rabbika AAataan hisaban

اردو ترجمہ

اُس نہایت مہربان خدا کی طرف سے جو زمین اور آسمانوں کا اور ان کے درمیان کی ہر چیز کا مالک ہے جس کے سامنے کسی کو بولنے کا یارا نہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Rabbi alssamawati waalardi wama baynahuma alrrahmani la yamlikoona minhu khitaban

روح الامین ؑ اللہ تعالیٰ اپنی عظمت و جلال کی خبر دے رہا ہے کہ آسمان و زمین اور ان کے درمیان کی تمام مخلوق کا پالنے پوسنے والا ہے، وہ رحمان ہے، جس کے رحم نے تمام چیزوں کو گھیر لیا ہے، جب تک اس کی اجازت نہ ہو کوئی اس کے سامنے لب نہیں ہلا سکتا، جیسے اور جگہ ہے آیت (مَنْ ذَا الَّذِيْ يَشْفَعُ عِنْدَهٗٓ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۭ يَعْلَمُ مَا بَيْنَ اَيْدِيْهِمْ وَمَا خَلْفَھُمْ ۚ وَلَا يُحِيْطُوْنَ بِشَيْءٍ مِّنْ عِلْمِهٖٓ اِلَّا بِمَا شَاۗءَ ۚ وَسِعَ كُرْسِـيُّهُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ ۚ وَلَا يَـــــُٔـــوْدُهٗ حِفْظُهُمَا ۚ وَھُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيْمُ02505) 2۔ البقرة :255) یعنی کون ہے جو اس کی اجازت بغیر اس کی سی صورتوں والے ہیں کھاتے پیتے ہیں نہ وہ فرشتے ہیں نہ انسان، یا مراد حضرت جبرائیل ؑ ہیں، حضرت جبرائیل کو اور جگہ بھی روح کہا گیا ہے، ارشاد ہے آیت (نَزَلَ بِهِ الرُّوْحُ الْاَمِيْنُ01903ۙ) 26۔ الشعراء :193) ، اسے امانت دار روح نے تیرے دل پر اتارا ہے تاکہ تو ڈرانے والا بن جائے، یہاں مراد سے یقینا حضرت جبرائیل ہیں حضرت مقاتل فرماتے ہیں کہ تمام فرشتوں سے بزرگ، اللہ کے مقرب اور وحی لے کر آنے والے بھی ہیں، یا مراد روح سے قرآن ہے، اس کی دلیل میں یہ آیت پیش کی جاسکتی ہے آیت (وَكَذٰلِكَ اَوْحَيْنَآ اِلَيْكَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا 52؀ۙ) 42۔ الشوری :52) یعنی ہم نے اپنے حکم سے تیری طرف روح اتاری یہاں روح سے مراد قرآن ہے، چھٹا قول یہ ہے کہ یہ ایک فرشتہ ہے جو تمام مخلوق کے برابر ہے، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ یہ فرشتہ تمام فرشتوں سے بہت بڑا ہے، حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ یہ روح نامی فرشتہ چوتھے آسمان میں ہے، تمام آسمانوں کل پہاڑوں اور سب فرشتوں سے بڑا ہے، ہر دن بارہ ہزار تسبیحات پڑھتا ہے ہر ایک تسبیح سے ایک ایک فرشتہ پیدا ہوتا ہے، قیامت کے دن وہ اکیلا ایک صف بن کر آئے گا۔ لیکن یہ قول بہت ہی غریب ہے، طبرانی میں حدیث ہے رسول اللہ ﷺ کہ فرشتوں میں ایک فرشتہ وہ بھی ہے کہ اگر اسے حکم ہو کہ تمام آسمانوں اور زمینوں کو لقمہ بنا لے تو وہ ایک لقمہ میں سب کو لے لے اس کی تسبیح یہ ہے سبحانک حیث کنت اللہ تو جہاں کہیں بھی ہے پاک ہے یہ حدیث بھی بہت غریب ہے بلکہ اس کے فرمان رسول ﷺ ہونے میں بھی کلام ہے، ممکن ہے کہ حضرت عبداللہ بن عباس کا قول ہو، اور بھی بنی اسرائیل سے لیا ہوا، واللہ اعلم۔ امام ابن جریر نے یہ سب اقوال وارد کئے ہیں لیکن کوئی فیصلہ نہیں کیا۔ میرے نزدیک ان تمام اقوال میں سے بہتر قول یہ ہے کہ یہاں روح سے مراد کل انسان ہیں واللہ اعلم پھر فرمایا صرف وہی اس دن بات کرسکے گا جسے وہ رحمٰن اجازت دے جیسے فرمایا آیت (يَوْمَ يَاْتِ لَا تَكَلَّمُ نَفْسٌ اِلَّا بِاِذْنِهٖ ۚ فَمِنْهُمْ شَقِيٌّ وَّسَعِيْدٌ01005) 11۔ ھود :105) یعنی جس دن وہ وقت آئے گا کوئی نفس بغیر اس کی اجازت کے کلام بھی نہیں کرسکے گا صحیح حدیث میں بھی ہے کہ اس دن سوائے رسولوں کے کوئی بات نہ کرسکے گا، پھر فرمایا کہ اس کی بات بھی ٹھیک ٹھاک ہو، سب سے زیادہ حق بات لا الہ الا اللہ ہے، پھر فرمایا کہ یہ دن حق ہے یقیناً آنے والا ہے، جو چاہے اپنے رب کے پاس اپنے لوٹنے کی جگہ اور وہ راستہ بنا لے جس پر چل کر وہ اس کے پاس سیدھا جا پہنچے، ہم نے تمہیں بالکل قریب آئی ہوئی آفت سے آگاہ کردیا ہے، آنے والی چیز تو آگئی ہوئی سمجھنی چاہئے، اس دن نئے پرانے چھوٹے بڑے اچھے برے کل اعمال انسان کے سامنے ہوں گے جیسے فرمایا آیت (ووجدوا ما عملوا حاضرا جو کیا اسے سامنے پالیں گے اور جگہ ہے آیت (يُنَبَّؤُا الْاِنْسَانُ يَوْمَىِٕذٍۢ بِمَا قَدَّمَ وَاَخَّرَ 13؀ۭ) 75۔ القیامة :13) ہر انسان کو اس کے اگلے پچھلے اعمال سے متنبہ کیا جائے گا، اس دن کافر آرزو کرے گا کاش کہ وہ مٹی ہوتا پیدا ہی نہ کیا جاتا وجود میں ہی نہ آتا، اللہ کے عذاب کو آنکھ سے دیکھ لے گا اپنی بدکاریاں سامنے ہوں گی جو پاک فرشتوں کے منصب ہاتھوں کی لکھی ہوئی ہیں، پس ایک معنی تو یہ ہوئے کہ دنیا میں ہی مٹی ہونے کی یعنی پیدا نہ ہونے کی آرزو کرے گا، دوسرے معنی یہ ہیں کہ جب جانوروں کا فیصلہ ہوگا اور ان کے قصاص دلوائے جائیں گے یہاں تک کہ بےسینگ والی بکری کو اگر سینگ والی بکری نے مارا ہوگا تو اس سے بھی بدلہ دلوایا جائے گا پھر ان سے کہا جائے گا کہ مٹی ہوجاؤ چناچہ وہ مٹی ہوجائیں گے، اس وقت یہ کافر انسان بھی کہے گا کہ ہائے کاش میں بھی حیوان ہوتا اور اب مٹی بن جاتا حضور کی لمبی حدیث میں بھی یہ مضمون وارد ہوا ہے اور حضرت ابوہریرہ اور حضرت عبداللہ بن عمرو سے بھی یہی مروی ہے، الحمد اللہ سورة نباء کی تفسیم ختم ہوئی۔

اردو ترجمہ

جس روز روح اور ملائکہ صف بستہ کھڑے ہونگے، کوئی نہ بولے گا سوائے اُس کے جسے رحمٰن اجازت دے اور جو ٹھیک بات کہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yawma yaqoomu alrroohu waalmalaikatu saffan la yatakallamoona illa man athina lahu alrrahmanu waqala sawaban

اردو ترجمہ

وہ دن برحق ہے، اب جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف پلٹنے کا راستہ اختیار کر لے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Thalika alyawmu alhaqqu faman shaa ittakhatha ila rabbihi maaban

اردو ترجمہ

ہم نے تم لوگوں کو اُس عذاب سے ڈرا دیا ہے جو قریب آ لگا ہے جس روز آدمی وہ سب کچھ دیکھ لے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجا ہے، اور کافر پکار اٹھے گا کہ کاش میں خاک ہوتا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna antharnakum AAathaban qareeban yawma yanthuru almaro ma qaddamat yadahu wayaqoolu alkafiru ya laytanee kuntu turaban
583