سورہ نازیہ: آیت 13 - فإنما هي زجرة واحدة... - اردو

آیت 13 کی تفسیر, سورہ نازیہ

فَإِنَّمَا هِىَ زَجْرَةٌ وَٰحِدَةٌ

اردو ترجمہ

حالانکہ یہ بس اتنا کام ہے کہ ایک زور کی ڈانٹ پڑے گی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Fainnama hiya zajratun wahidatun

آیت 13 کی تفسیر

فانما ........................ الساھرة (14:79) ” حالانکہ یہ بس اتنا کام ہے کہ ایک زور کی ڈانٹ پڑے گی اور یکایک یہ کھلے میدان میں موجود ہوں گے “۔ الزجر کے معنی ہیں تیز آواز۔ یعنی الصیحة۔ لیکن یہاں الصیحة کی بجائے الزجرة کا لفظ استعمال ہوا ہے کیونکہ یہ لفظ اس ورت کی فضا اور ماحول کے ساتھ زیادہ مناسب ہے۔ یہاں ماحول شدت اور سختی کا ہے۔ ساھرہ سفید اور چمکدار زمین کو کہتے ہیں۔ مراد میدان حشر ہے۔ ہمیں معلوم نہیں ہے کہ یہ میدان کہاں ہوگا۔ اس کے بارے میں ہماری معلومات مخبر صادق کی فراہم کردہ معلومات تک محدود ہیں۔ لہٰذا اس کے بارے میں ہم اس سے زیادہ کسی چیز کا اضافہ نہیں کرتے کیونکہ مخبر صادق کے علاوہ کوئی بات وثوق اور محفوظ طریقے سے نہیں کہی جاسکتی۔

اس ڈانٹ سے مراد ، مطابق نصوص قرآن وسنت ، دوسرا نفح صور ہے ، جس کے ہوتے ہی تمام لوگ اپنی اپنی جگہ اور اپنی قبروں سے اٹھ کھڑے ہوں گے ، جو الفاظ اس کے لئے چنے گئے ہیں ، ان سے اس عمل کی سرعت معلوم ہوتی ہے کہ یہ عمل نہایت تیزی سے ہوگا۔ اس پوری سورت کے بیان کردہ واقعات سرعت اور خوف کو ظاہر کرتے ہیں۔ اسی سرعت اور خوف کی وجہ سے دلوں پر کپکپی اور جسموں پر لرزہ طاری ہوگا۔ اس سورت کی ہر حرکت ، ہر لمحہ اور ہر منظر اور فضا میں ہم آہنگی کو پیش نظر رکھا گیا ہے۔

اب اگلے مرحلے میں تیزی ، حرکت اور خوف کی یہ فضا قدرے تھم جاتی ہے۔ کیونکہ اس میں قصہ موسیٰ وفرعون کی طرف مختصراً اشارات ہی۔ اس میں اس سرکشی کا انجام دکھایا گیا ہے ، اس لئے بیان میں قدرے سکون اور نرمی آجاتی ہے۔

آیت 13 - سورہ نازیہ: (فإنما هي زجرة واحدة...) - اردو