سورۃ القلم: آیت 52 - وما هو إلا ذكر للعالمين... - اردو

آیت 52 کی تفسیر, سورۃ القلم

وَمَا هُوَ إِلَّا ذِكْرٌ لِّلْعَٰلَمِينَ

اردو ترجمہ

حالانکہ یہ تو سارے جہان والوں کے لیے ایک نصیحت ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wama huwa illa thikrun lilAAalameena

آیت 52 کی تفسیر

وما ھوا ................ للعلمین (86 : 25) ” حالانکہ یہ تجہان والوں کے لئے ایک نصیحت ہے “۔ صرف مکہ والوں کے لئے نہیں ہے اور پھر یہ جو الزام لگاتے ہیں وہ کس قدر احمقانہ ہے کہ کیا دیوانے عالمی اصلاح کا کوئی پروگرام پیش کرتے ہیں۔ صدق اللہ العظیم !

یہاں مناسب ہے کہ لفظ العالمین پر بات ہوجائے۔ ابھی یہ دعوت مکہ میں ہے ، چند ماننے والے ہیں اور رسول کو خشمگیں نظروں سے دیکھا جارہا ہے۔ اور مشرکین مکہ اس کے خلاف جنگ میں اپنے پورے وسائل استعمال کررہے ہیں۔ اس ابتدائی دور میں ، اس مشکل وقت میں بھی اعلان کردیا جاتا ہے کہ یہ عالمی تحریک ہے۔ جس طرح کہ اس کی حقیقت تھی۔ لہٰذا مدینہ میں جب اس تحریک نے عالمی انداز اختیار کیا تو یہ کوئی نئی بات نہ تھی۔ جس طرح آج کل مغربی افتراء پرداز یہ الزام لگاتے ہیں کہ دعوت اسلامی نے عالمی رنگ صرف مدینہ کی کامیابی کے بعد اختیار کیا۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ پہلے دن سے ایک عالمی دعوت تھی۔ یہی اللہ کا ارادہ تھا اور یونہی یہ دعوت زمانہ آخر تک رہے گی۔ یہ اللہ کا ارادہ ہے۔ یہ دعوت اللہ کی ہے اور وہی اس کا محافظ ہے۔ وہ اس کا حامی اور ناصر ہے۔ وہی اس کی جانب سے لڑنے والا ہے۔ اور اس کے حاملین کا کام صرف یہ ہے کہ وہ اس پر جم جائیں۔ وہ سب سے اچھے فیصلے کرنے والا ہے۔

آیت 52{ وَمَا ہُوَ اِلَّا ذِکْرٌ لِّلْعٰلَمِیْنَ۔ } ”اور نہیں ہے وہ ‘ مگر ایک یاد دہانی تمام جہان والوں کے لیے۔“ یہاں پر ھُوَکی ضمیر قرآن کے لیے بھی ہے اور حضور ﷺ کے لیے بھی۔ قرآن مجید کے ذکر یاد دہانی اور نصیحت ہونے کا تذکرہ تو قرآن میں بہت تکرار کے ساتھ آیا ہے ‘ جبکہ اپنی ذات میں حضور ﷺ بھی قیامت تک کے لوگوں کے لیے یاد دہانی ہیں ‘ بلکہ آپ ﷺ اپنی ذات میں مجسم قرآن ہیں۔ جیسا کہ حضرت عائشہ رض کا فرمان ہے : کَانَ خُلُقُہُ الْقُرْآنُ ”آپ ﷺ کا اخلاق قرآن ہی تو تھا۔“] بعض مترجمین نے یہاں ”ذِکْر“ کا ترجمہ ”شرف“ بھی کیا ہے۔ یعنی آپ ﷺ سارے جہانوں کے لیے وجہ عزو شرف ہیں۔ مرتب [

آیت 52 - سورۃ القلم: (وما هو إلا ذكر للعالمين...) - اردو