سورۃ القلم: آیت 34 - إن للمتقين عند ربهم جنات... - اردو

آیت 34 کی تفسیر, سورۃ القلم

إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ عِندَ رَبِّهِمْ جَنَّٰتِ ٱلنَّعِيمِ

اردو ترجمہ

یقیناً خدا ترس لوگوں کے لیے اُن کے رب کے ہاں نعمت بھری جنتیں ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna lilmuttaqeena AAinda rabbihim jannati alnnaAAeemi

آیت 34 کی تفسیر

ان للمتقین ................ النعیم

” یہ ہے دونوں کے انجام کا فرق۔ اور یہ ہے دونوں کے طرز عمل اور حقیقت کا فرق۔ دونوں کی راہ الگ ہے تو یقینا دونوں کا انجام بھی الگ الگ ہوگا۔

اب اس کے بعد قرآن کریم ان کے ساتھ ایک ایسا مکالمہ کرتا ہے جو بالکل قابل فہم ہے اور سورت کے ماقبل کے مضامین نے اسے واضح کردیا ہے۔ اور ان پر اب سوال پر سوال کیا جاتا ہے۔ ایسا سوال جس کا ان کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔ اس لئے وہ جواب نہیں دے سکتے۔ کیونکہ ان سوالات کا واحد جواب ہے جو کڑوا ہے۔ اس کے سوا یہ کوئی جواب نہیں دے سکتے اور آخرت میں ان کے لئے ایک خوفناک منظر ہے۔ اور دنیا میں ان کے ساتھ رب تعالیٰ کا اعلان جنگ ہے۔

گنہگار اور نیکو کار دونوں کی جزاء کا مختلف ہونا لازم ہے اوپر چونکہ دنیوی جنت والوں کا حال بیان ہوا تھا اور اللہ کی نافرمانی اور اس کے حکم کے خلاف کرنے سے ان پر جو بلا اور آفت آئی اس کا ذکر ہوا تھا اس لئے اب ان متقی پرہیزگار لوگوں کا حال ذکر کیا گیا جنہیں آخرت میں جنتیں ملیں گی جن کی نعمتیں نہ فنا ہوں، نہ گھٹیں، نہ ختم ہوں، نہ سڑیں، نہ گلیں، پھر فرماتا ہے کیا ہوسکتا ہے کہ مسلمان اور گنہگار جزا میں یکساں ہوجائیں ؟ قسم ہے زمین و آسمان کے رب کی کہ یہ نہیں ہوسکتا، کیا ہوگیا ہے تم کس طرح یہ چاہتے ہو ؟ کیا تمہارے ہاتھوں میں اللہ کی طرف سے اتری ہوئی کوئی ایسی کتاب ہے جو خود تمہیں بھی محفوظ ہو اور گزشتہ لوگوں کے ہاتھوں تم پچھلوں تک پہنچتی ہو اور اس میں وہی ہو جو تمہاری چاہت ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ ہمارا کوئی مضبوط وعدہ اور عہد تم سے ہے کہ تم جو کہہ رہے ہو وہی ہوگا اور تمہاری بےجا اور غلط خواہشیں پوری ہو کر ہی رہیں گی ؟ ان سے ذرا پوچھو تو کہ اس بات کا کون ضامن ہے اور کس کے ذمے یہ کفالت ہے ؟ نہ سہی تمہارے جو جھوٹے معبود ہیں انہی کو اپنی سچائی کے ثبوت میں پیش کرو۔

آیت 34 - سورۃ القلم: (إن للمتقين عند ربهم جنات النعيم...) - اردو