آیت 32{ عَسٰی رَبُّنَـآ اَنْ یُّـبْدِلَـنَا خَیْرًا مِّنْہَآ اِنَّـآ اِلٰی رَبِّنَا رٰغِبُوْنَ۔ } ”اُمید ہے ہمارا رب ہمیں اس سے بہتر عطا کر دے گا ‘ اب ہم اپنے رب کی طرف رجوع کرتے ہیں۔“ اب ہم نے توبہ کرلی ہے۔ اب ہم اپنی روش تبدیل کرلیں گے اور آئندہ باقاعدگی سے اللہ تعالیٰ کے تمام حقوق ادا کیا کریں گے۔ ہمیں امید ہے ہمارا رب ہمارے گناہوں کو معاف کرتے ہوئے ہمارے نقصان کی بھی تلافی کر دے گا اور اگلے سال ہمارا باغ اس سے بہتر پیداوار دے گا۔ رَغِبَ جب اِلٰی کے صلے کے ساتھ آتا ہے تو اس کے معنی کسی کی طرف رغبت کرنے کے ہوتے ہیں لیکن جب یہی لفظ عَنْ کے صلے کے ساتھ آئے تو بالکل متضاد معنی دیتا ہے۔ چناچہ رَغِبَ عَنْ کے معنی ہوں گے : رُخ پھیرلینا اور پہلوتہی کرنا۔ جیسا کہ سورة البقرۃ کی آیت 130 میں آیا ہے : { وَمَنْ یَّرْغَبُ عَنْ مِّلَّۃِ اِبْرٰہٖمَ اِلاَّ مَنْ سَفِہَ نَفْسَہٗط } ”اور کون ہوگا جو ابراہیم علیہ السلام کے طریقے سے منہ موڑے ؟ سوائے اس کے جس نے اپنے آپ کو حماقت ہی میں مبتلا کرنے کا فیصلہ کرلیا ہو !“ اب اگلی آیت میں گویا اس تمثیل یا واقعہ کا اخلاقی سبق moral lesson بیان ہوا ہے :