آیت 24{ اَنْ لَّا یَدْخُلَنَّہَا الْیَوْمَ عَلَیْکُمْ مِّسْکِیْنٌ} ”کہ دیکھو آج کوئی مسکین تمہارے پاس باغ میں ہرگز داخل نہ ہونے پائے۔“ دراصل انہوں نے پھل اتارنے کے لیے منہ اندھیرے جانے کا پروگرام بنایا ہی اس لیے تھا تاکہ ایسے مواقع پر آجانے والے غرباء و مساکین کو چکمہ دے سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ باغ پر سارا سال محنت ہم نے کی ہے ‘ اس کی حفاظت کی ہے ‘ اب پھل اتارنے کے موقع پر ہم اس میں سے غرباء و مساکین کو کس لیے دیں ؟ وہ ہمارے کیا لگتے ہیں ؟ یہ تھا ان کا اصل جرم جس کی انہیں سزا ملی۔ انسان کے کردار میں ایسی پستی آخرت پر یقین نہ ہونے کی وجہ سے آتی ہے۔