سورۃ القلم: آیت 16 - سنسمه على الخرطوم... - اردو

آیت 16 کی تفسیر, سورۃ القلم

سَنَسِمُهُۥ عَلَى ٱلْخُرْطُومِ

اردو ترجمہ

عنقریب ہم اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Sanasimuhu AAala alkhurtoomi

آیت 16 کی تفسیر

سنسمہ ............ الخرطوم (86 : 61) ” ہم اس کی اس سونڈ پر داغ لگائیں گے “۔ خرطوم کے معانی میں سے ایک یہ ہے کہ خرطوم خنزیر کی ناک کے کنارے کو کہتے ہیں۔ شاید یہی یہاں مراد ہے اور عربی میں انف عزت کو کہا جاتا ہے ۔ اونچی ناک والا۔ اور غم الانف ناک کا خاک آلود ہونا ذلت کے معنی میں آتا ہے۔ کہا جاتا ہے ورم انفہ ، حمی فنہ ، یعنی غضبناک ہوا اس سے الانطة (عزت نفس) ہے۔ خرطوم پر داغ لگانے کے معنی ہے اسے ذلیل کیا جائے گا۔ ایک تو اس پر داغ لگادیا جائے گا جس طرح غلاموں پر داغ لگائے جاتے تھے اور دوسرے یوں کہ اس کی ناک کو خنزیر کی ناک کی طرح بنایا جائے گا۔

حقیقت یہ ہے کہ ولید پر یہ آیات بم کی طرح آکر گریں ہوں گی کیونکہ وہ ایک ایسی قوم سے تھا جس میں شاعروں کی ہجو سے بھی ، شریف لوگ بچنے کی کوشش کرتے تھے۔ لیکن یہاں تو خالق سموات نے اس پر ایسی سنگباری کی اور اس انداز سے کی جس کی مثال نہیں ہے۔ اور پھر اس ہجو کو ایک ایسے نوشتے میں ریکارڈ کردیا گیا ، جس کے ایک ایک لفظ کو اس پوری کائنات میں پڑھا اور تلاوت کیا جاتا ہے اور یہ اس پوری کائنات میں قرار پکڑتا ہے اور اسے دوام نصیب ہوتا ہے۔

یہ تھی رب ذوالجلال کی طرف سے سنگباری ، اس ذلیل شخص پر جو اس کے دین کا دشمن تھا ، جو رسول کریم کا دشمن تھا ۔ وہ رسول کریم جو خلق عظیم کے مالک تھے اور یہ دشمن اسلام جو بھی ہو ، وہ اس کا مستحق تھا۔

مال اور اولاد کے اشارے کی مناسبت سے اور تکذیب کرنے والوں کی سرکشی اور دست درازیوں کے حوالے سے ایک ایسی کہانی کی طرف یہاں اشارہ کیا جاتا ہے جو ان کے ہاں معروف تھی۔ اور عوام کے اندر اس کا بہت چرچا تھا۔ نعمت خداوندی پر ناشکری کی سزا اسے اللہ خبردار کرتا ہے۔ جو لوگ دوسروں کے حقوق ادا نہیں کرتے ، بھلائی سے منع کرتے ہیں۔

مناع للخیر (86 : 21) ہیں ، ان کو خبردا کیا جاتا ہے کہ یہ مال واولاد تو اللہ کے ہاتھ میں ہے۔ یہ بھی ایک آزمائش ہے ، جس طرح باغ والے آزمائش میں تھے۔ ہر چیز کا ایک انجام ہے اور ہر کوئی ایک حالت میں نہیں ہوتا۔

آیت 16{ سَنَسِمُہٗ عَلَی الْخُرْطُوْمِ۔ } ”ہم عنقریب اس کی سونڈ پر داغ لگائیں گے۔“ ممکن ہے اس کی ناک زیادہ لمبی اور نمایاں ہو۔ وہ خود بھی ازراہِ تکبر اپنے آپ کو بڑی ناک والا سمجھتا تھا ‘ جس کے لیے حقارت کے طور پر سونڈ کا لفظ استعمال کیا گیا ہے اور ناک پر داغ لگانے سے مراد تذلیل ہے۔ اب آئندہ آیات میں ایمان بالآخرت کے حوالے سے بہت عمدہ اور عام فہم تمثیل کے طور پر باغ والوں کا واقعہ بیان کیا جا رہا ہے۔

آیت 16 - سورۃ القلم: (سنسمه على الخرطوم...) - اردو