قل ھو ................ تحشرون
” الذرء کا عربی میں مفہوم ہے کہ کسی چیز کا بڑھنا۔ اور بڑھانے کے ساتھ ساتھ پھیلانا بھی اس کے مفہوم میں ہے اور الحشر کے معنی جمع کرنا ، یعنی پھیلانے کے بعد جمع کرنا۔ ” تصوراتی اعتبار سے یہ دونوں مخالف یا مختلف حرکتیں ہیں اور معنوی اعتبار سے باہم مقابل ہے۔ ایک کے مفہوم میں بڑھانا ، زمین میں پھیلانا اور بکھیرنا اور دوسرے مفہوم کا منظر ہے جمع کرنا اور اٹھانا ، ایک ہی آیت میں اللہ تعالیٰ دونوں مناظر کو جمع فرما دیتا ہے تاکہ انسانی احساس میں دونوں مناظر آجائیں۔ یہ قرآن کا تصور ہے۔ انسان جو زمین کے اندر منتشر ہوتے اور پھیلتے جاتے ہیں ان کو یادرکھنا چاہئے کہ ایک دن تمہارے جمع کا بھی ہے۔ جہاں جمع کرکے تمہیں ایک ہی میدان میں اٹھایا جائے گا اور اس حیات اور اس موت کے بعد یہ بہت ہی بڑا معاملہ ہے۔