سورۃ الملک: آیت 19 - أولم يروا إلى الطير فوقهم... - اردو

آیت 19 کی تفسیر, سورۃ الملک

أَوَلَمْ يَرَوْا۟ إِلَى ٱلطَّيْرِ فَوْقَهُمْ صَٰٓفَّٰتٍ وَيَقْبِضْنَ ۚ مَا يُمْسِكُهُنَّ إِلَّا ٱلرَّحْمَٰنُ ۚ إِنَّهُۥ بِكُلِّ شَىْءٍۭ بَصِيرٌ

اردو ترجمہ

کیا یہ لو گ اپنے اوپر اڑنے والے پرندوں کو پر پھیلائے اور سکیڑتے نہیں دیکھتے؟ رحمان کے سوا کوئی نہیں جو انہیں تھامے ہوئے ہو وہی ہر چیز کا نگہبان ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Awalam yaraw ila alttayri fawqahum saffatin wayaqbidna ma yumsikuhunna illa alrrahmanu innahu bikulli shayin baseerun

آیت 19 کی تفسیر

اولم یروا .................... بصیر

یہ خارق العادت معجزہ جو ہر وقت واقع ہوتا رہتا ہے۔ یہ چونکہ بار بار واقع ہوتا ہے اس لئے ہم اسے اہم نہیں سمجھتے۔ اور اس کے اندر اللہ کی جو قدرت کام کررہی ہے اسے بھی ہم بھول جاتے ہیں۔ خصوصاً جبکہ وہ صف بندی میں اڑتے ہیں اور پروں کو پھیلاتے ہیں اور سکیڑ لیتے ہیں۔ دونوں صورتوں میں وہ سف بستہ اڑتے ہیں۔ اور یہ پرندے بعض اوقات ایسے کرتب دکھاتے ہیں ، جن سے ان کی تخلیق کی خوبصورتی ظاہر ہوتی ہے۔ انسان دیکھتا ہی رہ جاتا ہے۔ اللہ کی عجیب و غریب مخلوقات کا یہ ایک عجیب تماشا ہے۔ جس کے اندر کمال اور جمال باہم یکجا نظر آتے ہیں۔ اس منظر کی طرف قرآن کا اشارہ یہ ہے !

اولم .................... ویقبضن (76 : 91) ”” کیا یہ لوگ اپنے اوپر اڑنے والے پرندوں کو پر پھیلائے اور سکیڑتے نہیں دیکھتے ؟ “ اس کے بعد یہ بتایا جاتا ہے کہ ان کو کس نے ڈیزائن کیا ہے ؟۔

ما یمسکھن الا الرحمن (76 : 91) ” رحمن کے سوا کوئی نہیں جو انہیں تھامے ہوئے ہو ؟ “۔ اور رحمن نے ان کو ہوا میں ان قوانین قدرت کے مطابق رکھا ہوا ہے جو ہوا کے بارے میں اللہ نے یہاں رکھے ہوئے ہیں اور ان قوانین کے اندر ایک عجیب ترتیب ہے اور ان قوانین کے مطابق اللہ ان پرندوں کی تخلیق کی ہے جس میں ایک ایک خلیے اور ایک ایک ذرے کا حساب محلوظ ہے۔ یہ وہ قوانین ہیں جن کے مطابق فضا کے اندر ہزاروں مساواتی فارمولے چلتے ہیں تاکہ ہوا میں پرندوں کی اڑان کا عمل مکمل ہو۔ اور یونہی انتظام کے ساتھ چلتا رہے۔

اور رحمن نے ان پرندوں کو اس حالت میں اپنی قدرت قادرہ کے ذریعے یوں رکھا ہوا ہے اور ان پر اس کی نظر اور نگرانی ہر وقت حاضر ہے اور کسی بھی وقت دور نہیں ہوتی۔ یہ اللہ ہی ہے کہ جو ان قوانین اور فارمولوں کو اس جہاں میں ہر وقت قائم ، متوازن اور منظم رکھتا ہے۔ یہ اصول کسی بھی وقت ٹوٹتے نہیں۔ ان میں کبھی خلل نہیں آتا۔ کبھی ان میں اضطراب نہیں آتا۔ ایک پلک جھپکنے کے لئے بھی ، ہر وقت۔

ما یمسکھن الا الرحمن (76 : 91) ” صرف رحمان ہی انہیں اس طرح تھامے ہوئے ہے “۔ کہ ہر پرندے اور ہر پر کو اللہ نے تھام رکھا ہے۔ اور یہ پرندہ جب ہوا میں پروں کو سیکڑلیتا ہے تو پھر فضا میں معلق ہوتا ہے ، اللہ اسے وہاں رکھ رہا ہوتا ہے۔

انہ بکل ................ بصیر (76 : 91) ” وہی ہر چیز کا نگہبان ہے “۔ وہ ہر چیز کو دیکھتا ہے ، ہر چیز کی خبر رکھتا ہے۔ اس کے لئے حالات زندگی تیار رکھتا ہے ، اسے قوت دیتا ہے اور ہر لمحہ اس کی ضروریات ، روز مرہ کی ضروریات مہیا رکھتا ہے۔ جس طرح کوئی خبیر وبصیر رکھتا ہے۔ پرندوں کو فضا میں اسی طرح رکھتا ہے جس طرح تمام حیوانات کو زمین پر رکھتا ہے ، جو فضا میں اڑتے ہیں۔ جس طرح اس فضائے کائنات میں اس نے بڑے بڑے اجرام فلکی روک رکھے ہیں۔ جنہیں یوں روکنے والا اللہ کے سوا اور کوئی نہیں ہے۔ لیکن قرآن کریم لوگوں کو پکڑ کر ان کی آنکھوں اور دلوں کو ان تمام مناظر کی طرف کھینچ کر لاتا ہے جن کو وہ دیکھ سکتے ہیں اور سمجھ سکتے ہیں۔ اور ان کے دلوں پر ان مناظر کے اشارات اور اثرات بٹھاتا ہے۔ ورنہ اللہ کی ہر صنعت میں اعجاز ہے اور اللہ کی ہر مخلوق میں اس کے آثار ہیں۔ اور ہر تن اور ہر نسل اس سے اپنی عقل کے مطابق دیکھ سکتی ہے۔ ایک بدوی کہتا تھا :

البعرة تدل علی البعیر ” اونٹ کی مینگنی دلالت کرتی ہے کہ اونٹ گزرا ہے “۔ اور آ کا انسان اپنے مشاہدات کے ذریعہ توفیق الٰہی سے سب کچھ جانتا ہے یا بہت کچھ جانتا ہے۔

اب قرآن دوبارہ ان کو ان کے ان حالات کی طرف لاتا ہے جن میں وہ بےبس ہوتا ہے ، طوفان ، زلزلوں ، آتش فشانی میں اور سنگ باری میں۔ فضا میں تیرنے والے پرندے کو دیکھ لیں کہ وہ تو فضائے کائنات میں اللہ کی توفیق سے امن میں ہیں تو دوبارہ ان کو ان کے مشکل لمحات یاد دلائے جاتے ہیں اور اسکی تکرار کا بہت اثر ہوتا ہے۔

یعنی اس کائنات کی ایک ایک مخلوق اور ایک ایک چیز جس قانونِ طبعی پر چل رہی ہے وہ اللہ ہی کا وضع کردہ ہے۔

آیت 19 - سورۃ الملک: (أولم يروا إلى الطير فوقهم صافات ويقبضن ۚ ما يمسكهن إلا الرحمن ۚ إنه بكل شيء بصير...) - اردو