آیت 25 قَالَ رَبِّ اِنِّیْ لَآ اَمْلِکُ الاَّ نَفْسِیْ وَاَخِیْ باقی یہ پوری قوم انکار کر رہی ہے۔ میرا کسی پر کچھ زور نہیں ہے۔فَافْرُقْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ۔ ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام قوم کے رویے ّ سے اس درجہ آزردہ خاطر ہوئے کہ قوم سے علیحدگی کی تمنا کرنے لگے کہ میں اب ان ناہنجاروں کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا۔ انہوں نے تیری عطا کردہ کیا کچھ نعمتیں برتی ہیں اور میرے ہاتھوں سے کیا کیا معجزے یہ لوگ دیکھ چکے ہیں ‘ اس کے باوجود ان کا یہ حال ہے تو مجھے ان سے علیحدہ کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ درخواست قبول نہیں کی لیکن اس کا تذکرہ بھی نہیں کیا۔