سورۃ المائدہ (5): آن لائن پڑھیں اور ڈاؤن لوڈ کریں۔ - اردو ترجمہ

اس صفحہ میں سورہ Al-Maaida کی تمام آیات کے علاوہ تفسیر بیان القرآن (ڈاکٹر اسرار احمد) کی تمام آیات کی تفسیر بھی شامل ہے۔ پہلے حصے میں آپ سورہ المائدة کو صفحات میں ترتیب سے پڑھ سکتے ہیں جیسا کہ یہ قرآن میں موجود ہے۔ کسی آیت کی تفسیر پڑھنے کے لیے اس کے نمبر پر کلک کریں۔

سورۃ المائدہ کے بارے میں معلومات

Surah Al-Maaida
سُورَةُ المَائـِدَةِ
صفحہ 112 (آیات 24 سے 31 تک)

قَالُوا۟ يَٰمُوسَىٰٓ إِنَّا لَن نَّدْخُلَهَآ أَبَدًا مَّا دَامُوا۟ فِيهَا ۖ فَٱذْهَبْ أَنتَ وَرَبُّكَ فَقَٰتِلَآ إِنَّا هَٰهُنَا قَٰعِدُونَ قَالَ رَبِّ إِنِّى لَآ أَمْلِكُ إِلَّا نَفْسِى وَأَخِى ۖ فَٱفْرُقْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ ٱلْقَوْمِ ٱلْفَٰسِقِينَ قَالَ فَإِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَيْهِمْ ۛ أَرْبَعِينَ سَنَةً ۛ يَتِيهُونَ فِى ٱلْأَرْضِ ۚ فَلَا تَأْسَ عَلَى ٱلْقَوْمِ ٱلْفَٰسِقِينَ ۞ وَٱتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ ٱبْنَىْ ءَادَمَ بِٱلْحَقِّ إِذْ قَرَّبَا قُرْبَانًا فَتُقُبِّلَ مِنْ أَحَدِهِمَا وَلَمْ يُتَقَبَّلْ مِنَ ٱلْءَاخَرِ قَالَ لَأَقْتُلَنَّكَ ۖ قَالَ إِنَّمَا يَتَقَبَّلُ ٱللَّهُ مِنَ ٱلْمُتَّقِينَ لَئِنۢ بَسَطتَ إِلَىَّ يَدَكَ لِتَقْتُلَنِى مَآ أَنَا۠ بِبَاسِطٍ يَدِىَ إِلَيْكَ لِأَقْتُلَكَ ۖ إِنِّىٓ أَخَافُ ٱللَّهَ رَبَّ ٱلْعَٰلَمِينَ إِنِّىٓ أُرِيدُ أَن تَبُوٓأَ بِإِثْمِى وَإِثْمِكَ فَتَكُونَ مِنْ أَصْحَٰبِ ٱلنَّارِ ۚ وَذَٰلِكَ جَزَٰٓؤُا۟ ٱلظَّٰلِمِينَ فَطَوَّعَتْ لَهُۥ نَفْسُهُۥ قَتْلَ أَخِيهِ فَقَتَلَهُۥ فَأَصْبَحَ مِنَ ٱلْخَٰسِرِينَ فَبَعَثَ ٱللَّهُ غُرَابًا يَبْحَثُ فِى ٱلْأَرْضِ لِيُرِيَهُۥ كَيْفَ يُوَٰرِى سَوْءَةَ أَخِيهِ ۚ قَالَ يَٰوَيْلَتَىٰٓ أَعَجَزْتُ أَنْ أَكُونَ مِثْلَ هَٰذَا ٱلْغُرَابِ فَأُوَٰرِىَ سَوْءَةَ أَخِى ۖ فَأَصْبَحَ مِنَ ٱلنَّٰدِمِينَ
112

سورۃ المائدہ کو سنیں (عربی اور اردو ترجمہ)

سورۃ المائدہ کی تفسیر (تفسیر بیان القرآن: ڈاکٹر اسرار احمد)

اردو ترجمہ

لیکن اُنہوں نے پھر یہی کہا کہ "اے موسیٰؑ! ہم تو وہاں کبھی نہ جائیں گے جب تک وہ وہاں موجود ہیں بس تم اور تمہارا رب، دونوں جاؤ اور لڑو، ہم یہاں بیٹھے ہیں"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qaloo ya moosa inna lan nadkhulaha abadan ma damoo feeha faithhab anta warabbuka faqatila inna hahuna qaAAidoona

آیت 24 قَالُوْا یٰمُوْسٰٓی اِنَّا لَنْ نَّدْخُلَہَآ اَبَدًا مَّا دَامُوْا فِیْہَا فَاذْہَبْ اَنْتَ وَرَبُّکَ فَقَاتِلَا گویا وہ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ساتھ اپنی یہ لٹھیا بھی لیتے جاؤ ‘ جس نے بڑے بڑے کارنامے دکھائے ہیں ‘ اس کی مدد سے ان جباروں کو شکست دے دو۔ اِنَّا ہٰہُنَا قٰعِدُوْنَ ہم تو یہاں ٹکے ہوئے ہیں ‘ یہاں سے نہیں ہلیں گے ‘ زمین جنبد ‘ نہ جنبد گل محمد ! یہ مقام عبرت ہے ‘ تورات Book of Exsodus سے معلوم ہوتا ہے کہ مصر سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے ساتھ لگ بھگ چھ لاکھ افراد نکلے تھے۔ ان میں سے عورتیں ‘ بچے اور بوڑھے نکال دیں تو ایک لاکھ افراد تو جنگ کے قابل ہوں گے۔ مزید محتاط اندازہ لگائیں تو پچاس ہزار جنگجو تو دستیاب ہوسکتے تھے ‘ مگر اس قوم کی پست ہمتی اور نظر یاتی کمزوری ملاحظہ ہو کہ چھ لاکھ کے ہجوم میں سے صرف دو اشخاص نے اللہ کے اس حکم پر لبیک کہا۔ فاعتبروا یا اولی الابصار !اب نبی کی بیزاری ملاحظہ فرمائیں۔ وہی حضرت موسیٰ علیہ السلام جنہوں نے اپنے ہم قوم اسرائیلی کی مدافعت کرتے ہوئے ایک مکا رسید کر کے قبطی کی جان نکال دی تھی فَوَکَزَہٗ مُوْسٰی فَقَضٰی عَلَیْہِز القصص : 15 اب اپنی قوم سے کس قدر بیزاری کا اظہار کر رہے ہیں۔

اردو ترجمہ

اس پر موسیٰؑ نے کہا "اے میرے رب، میرے اختیار میں کوئی نہیں مگر یا میری اپنی ذات یا میرا بھائی، پس تو ہمیں اِن نافرمان لوگوں سے الگ کر دے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala rabbi innee la amliku illa nafsee waakhee faofruq baynana wabayna alqawmi alfasiqeena

آیت 25 قَالَ رَبِّ اِنِّیْ لَآ اَمْلِکُ الاَّ نَفْسِیْ وَاَخِیْ باقی یہ پوری قوم انکار کر رہی ہے۔ میرا کسی پر کچھ زور نہیں ہے۔فَافْرُقْ بَیْنَنَا وَبَیْنَ الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ۔ ۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام قوم کے رویے ّ سے اس درجہ آزردہ خاطر ہوئے کہ قوم سے علیحدگی کی تمنا کرنے لگے کہ میں اب ان ناہنجاروں کے ساتھ نہیں رہنا چاہتا۔ انہوں نے تیری عطا کردہ کیا کچھ نعمتیں برتی ہیں اور میرے ہاتھوں سے کیا کیا معجزے یہ لوگ دیکھ چکے ہیں ‘ اس کے باوجود ان کا یہ حال ہے تو مجھے ان سے علیحدہ کر دے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی یہ درخواست قبول نہیں کی لیکن اس کا تذکرہ بھی نہیں کیا۔

اردو ترجمہ

اللہ نے جواب دیا "اچھا تو وہ ملک چالیس سال تک اِن پر حرام ہے، یہ زمین میں مارے مارے پھریں گے، اِن نافرمانوں کی حالت پر ہرگز ترس نہ کھاؤ"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala fainnaha muharramatun AAalayhim arbaAAeena sanatan yateehoona fee alardi fala tasa AAala alqawmi alfasiqeena

آیت 26 قَالَ فَاِنَّہَا مُحَرَّمَۃٌ عَلَیْہِمْ اَرْبَعِیْنَ سَنَۃً ج ‘۔یہ ہماری طرف سے ان کی بزدلی کی سزا ہے۔ اگر یہ بزدلی نہ دکھاتے تو ارض فلسطین ابھی ان کو عطا کردی جاتی ‘ مگر اب یہ چالیس سال تک ان پر حرام رہے گی۔یَتِیْہُوْنَ فِی الْاَرْضِ ط ۔ اس صحرائے سینا میں یہ چالیس سال تک مارے مارے پھرتے رہیں گے۔ فَلاَ تَاْسَ عَلَی الْقَوْمِ الْفٰسِقِیْنَ۔ ۔اب آپ ان نافرمانوں کا غم نہ کھایئے۔ اب جو کچھ ان پر بیتے گی اس پر آپ علیہ السلام کو ترس نہیں کھانا چاہیے۔ آپ بہرحال ان کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے ہیں ‘ جب تک زندگی ہے آپ کو ان کے ساتھ رہنا ہے۔اللہ تعالیٰ کے فیصلے کے مطابق بنی اسرائیل چالیس برس تک صحرائے سینا میں بھٹکتے پھرے۔ اس دوران میں وہ سب لوگ مر کھپ گئے جو جوانی کی عمر میں مصر سے نکلے تھے اور صحرا میں ایک نئی نسل پروان چڑھی جو خوئے غلامی سے مبراّ تھی۔ حضرت موسیٰ اور ہارون علیہ السلام دونوں کا انتقال ہوگیا اور اس کے بعد حضرت یوشع بن نون کے عہد خلافت میں بنی اسرائیل اس قابل ہوئے کہ فلسطین فتح کرسکیں۔اب ذرا اس پس منظر میں سورة النساء میں نازل ہونے والے حکم کو بھی یاد کریں۔ یہاں تو حضرت موسیٰ علیہ السلام کا قول نقل ہوا ہے : لَآ اَمْلِکُ الاَّ نَفْسِیْ وَاَخِیْ لیکن وہاں حضور ﷺ سے فرمایا گیا تھا : فَقَاتِلْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِج لاَ تُکَلَّفُ الاَّ نَفْسَکَ وَحَرِّضِ الْمُوْمِنِیْنَ النساء : 84۔ اے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم آپ اللہ کی راہ میں قتال کیجیے ‘ آپ ﷺ اپنے سوا کسی کے ذمہ دار نہیں ہیں ‘ البتہ اہل ایمان کو بھی ترغیب دیں۔ آپ ﷺ پر کسی اور کی ذمہ داری نہیں ہے سوائے اپنی جان کے ‘ البتہ آپ ﷺ اہل ایمان کو جس قدر ترغیب و تشویق دلا سکتے ہیں دلائیں ‘ ان ‘ کے جذبات ایمانی کو جس جس انداز سے اپیل کرنا ممکن ہے کریں ‘ اور بس اس سے زیادہ آپ ﷺ پر کوئی ذمہ داری نہیں۔ اب پانچویں رکوع میں قتل ناحق ‘ ملک میں فساد پھیلانے اور چوری ڈاکے جیسے جرائم کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر اور پھر ان کی سزاؤں کا ذکر ہوگا۔

اردو ترجمہ

اور ذرا انہیں آدمؑ کے دو بیٹوں کا قصہ بھی بے کم و کاست سنا دو جب اُن دونوں نے قربانی کی تو ان میں سے ایک کی قربانی قبول کی گئی اور دوسرے کی نہ کی گئی اُس نے کہا "میں تجھے مار ڈالوں گا" اس نے جواب دیا "اللہ تو متقیوں ہی کی نذریں قبول کرتا ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waotlu AAalayhim nabaa ibnay adama bialhaqqi ith qarraba qurbanan fatuqubbila min ahadihima walam yutaqabbal mina alakhari qala laaqtulannaka qala innama yataqabbalu Allahu mina almuttaqeena

آیت 27 وَاتْلُ عَلَیْہِمْ نَبَاَ ابْنَیْ اٰدَمَ بالْحَقِّ 7 فَتُقُبِّلَ مِنْ اَحَدِہِمَا وَلَمْ یُتَقَبَّلْ مِنَ الْاٰخَرِ ط آدم علیہ السلام کے یہ دو بیٹے ہابیل اور قابیل تھے۔ ہابیل بھیڑ بکریاں چراتا تھا اور قابیل کاشت کار تھا۔ ان دونوں نے اللہ کے حضور قربانی دی۔ ہابیل نے کچھ جانور پیش کیے ‘ جبکہ قابیل نے اناج نذر کیا۔ ہابیل کی قربانی قبول ہوگئی مگر قابیل کی قبول نہیں ہوئی۔ اس زمانے میں قربانی کی قبولیت کی علامت یہ ہوتی تھی کہ آسمان سے ایک شعلہ نیچے اترتا تھا اور وہ قربانی کی چیز کو جلا کر بھسم کردیتا تھا۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ اللہ نے قربانی کو قبول فرما لیا۔ قَالَ لَاَقْتُلَنَّکَ ط اس نے کہا میں تمہیں قتل کر کے رہوں گا۔قابیل نے ‘ جس کی قربانی قبول نہیں ہوئی تھی ‘ حسد کی آگ میں جل کر اپنے بھائی ہابیل سے کہا کہ میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا۔ قَالَ اِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ ۔ہابیل نے کہا بھائی جان ‘ اس میں میرا کیا قصور ہے ؟ یہ تو اللہ تعالیٰ کا قاعدہ ہے کہ وہ صرف اپنے متقی بندوں کی قربانی قبول کرتا ہے۔

اردو ترجمہ

اگر تو مجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ اٹھائے گا تو میں تجھے قتل کرنے کے لیے ہاتھ نہ اٹھاؤں گا، میں اللہ رب العالمین سے ڈرتا ہوں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Lain basatta ilayya yadaka litaqtulanee ma ana bibasitin yadiya ilayka liaqtulaka innee akhafu Allaha rabba alAAalameena

آیت 28 لَءِنْم بَسَطْتَّ اِلَیَّ یَدَکَ لِتَقْتُلَنِیْ مَآ اَنَا بِبَاسِطٍ یَّدِیَ اِلَیْکَ لِاَقْتُلَکَ ج یعنی اگر ایسا ہوا تو یہ یکطرفہ قتل ہی ہوگا

اردو ترجمہ

میں چاہتا ہوں کہ میرا اور اپنا گناہ تو ہی سمیٹ لے اور دوزخی بن کر رہے ظالموں کے ظلم کا یہی ٹھیک بدلہ ہے"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Innee oreedu an tabooa biithmee waithmika fatakoona min ashabi alnnari wathalika jazao alththalimeena

آیت 29 اِنِّیْٓ اُرِیْدُ اَنْ تَبُوْٓ اَ بِاِثْمِیْ وَاِثْمِکَ فَتَکُوْنَ مِنْ اَصْحٰبِ النَّارِ ج اگر آپ اس انتہا تک پہنچ جائیں گے کہ مجھے قتل کر ہی دیں گے تو آپ اپنے گناہوں کے ساتھ ساتھ میری خطاؤں کا بوجھ بھی اپنے سر اٹھا لیں گے۔ ایک بےگناہ انسان کو قتل کرنے والاگویا مقتول کے تمام گناہوں کا بوجھ بھی اپنے سر اٹھا لیتا ہے۔ یعنی اگر آپ مجھے ناحق قتل کریں گے تو میرے گناہوں کا وبال بھی آپ کے سر ہوگا اور میرے لیے تو یہ کوئی گھاٹے کا سودا نہیں ہے۔ البتہ اس جرم کی وجہ سے آپ جہنمی ہوجائیں گے۔

اردو ترجمہ

آخر کار اس کے نفس نے اپنے بھائی کا قتل اس کے لیے آسان کر دیا اور وہ اسے مار کر اُن لوگوں میں شامل ہو گیا جو نقصان اٹھانے والے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

FatawwaAAat lahu nafsuhu qatla akheehi faqatalahu faasbaha mina alkhasireena

آیت 30 فَطَوَّعَتْ لَہٗ نَفْسُہٗ قَتْلَ اَخِیْہِ ان الفاظ کے بین السطور اس کے ضمیر کی کش مکش کا مکمل نقشہ موجود ہے۔ ایک طرف اللہ کا خوف ‘ نیکی کا جذبہ ‘ خون کا رشتہ اور دوسری طرف شیطانی ترغیب ‘ حسد کی آگ اور نفسانی خواہش کی اکساہٹ۔ اور پھر بالآخر اس اندرونی کشمکش میں اس کا نفس جیت ہی گیا۔

اردو ترجمہ

پھر اللہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کھودنے لگا تاکہ اُسے بتائے کہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے یہ دیکھ کر وہ بولا افسوس مجھ پر! میں اس کوے جیسا بھی نہ ہوسکا کہ اپنے بھائی کی لاش چھپانے کی تدبیر نکال لیتا اس کے بعد وہ اپنے کیے پر بہت پچھتا یا

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

FabaAAatha Allahu ghuraban yabhathu fee alardi liyuriyahu kayfa yuwaree sawata akheehi qala ya waylata aAAajaztu an akoona mithla hatha alghurabi faowariya sawata akhee faasbaha mina alnnadimeena

آیت 31 فَبَعَثَ اللّٰہُ غُرَابًا یَّبْحَثُ فِی الْاَرْضِ یہ پہلا خون تھا جو نسل آدم میں ہوا۔ قابیل نے ہابیل کو قتل تو کردیا لیکن اب اسے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ بھائی کی لاش کا کیا کرے ‘ اسے کیسے dispose off کرے ‘ تو اللہ تعالیٰ نے ایک کوّے کو بھیج دیا جو اس کے سامنے اپنی چونچ سے زمین کھودنے لگا۔لِیُرِیَہٗ کَیْفَ یُوَارِیْ سَوْءَ ‘ ۃَ اَخِیْہِ ط۔کوّے کے زمین کھودنے کے عمل سے اسے سمجھ آجائے کہ زمین کھود کر لاش کو دفن کیا جاسکتا ہے۔قَالَ یٰوَیْلَتٰٓی اَعَجَزْتُ اَنْ اَکُوْنَ مِثْلَ ہٰذَا الْغُرَابِ فَاُوَارِیَ سَوْءَ ‘ ۃَ اَخِیْ ج۔افسوس مجھ پر ! کیا میرے اندر اس کوّے جیسی عقل بھی نہ تھی کہ یہ طریقہ مجھے خود ہی سوجھ جاتا۔ فَاَصْبَحَ مِنَ النّٰدِمِیْنَ ۔اس احساس پر اس کے اندر بڑی شدید ندامت پیدا ہوئی۔

112