سورۃ المائدہ: آیت 115 - قال الله إني منزلها عليكم... - اردو

آیت 115 کی تفسیر, سورۃ المائدہ

قَالَ ٱللَّهُ إِنِّى مُنَزِّلُهَا عَلَيْكُمْ ۖ فَمَن يَكْفُرْ بَعْدُ مِنكُمْ فَإِنِّىٓ أُعَذِّبُهُۥ عَذَابًا لَّآ أُعَذِّبُهُۥٓ أَحَدًا مِّنَ ٱلْعَٰلَمِينَ

اردو ترجمہ

اللہ نے جواب دیا "میں اُس کو تم پر نازل کرنے والا ہو ں، مگر اس کے بعد جو تم میں سے کفر کرے گا اسے میں ایسی سزا دوں گا جو دنیا میں کسی کو نہ دی ہوگی"

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Qala Allahu innee munazziluha AAalaykum faman yakfur baAAdu minkum fainnee oAAaththibuhu AAathaban la oAAaththibuhu ahadan mina alAAalameena

آیت 115 کی تفسیر

آیت 115 قَال اللّٰہُ اِنِّیْ مُنَزِّلُہَا عَلَیْکُمْ ج فَمَنْ یَّکْفُرْ بَعْدُ مِنْکُمْ فَاِنِّیْٓ اُعَذِّبُہٗ عَذَابًا لَّآ اُعَذِّبُہٗٓ اَحَدًا مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ یعنی جب اس طرح کی کوئی خرق عادت چیز دکھا دی جائے گی ‘ کھلا معجزہ سامنے آجائے گا تو پھر رعایت نہیں ہوگی۔ گزشتہ قوموں کے ساتھ ایسے ہی ہوا تھا۔ قوم ثمود نے حضرت صالح علیہ السلام سے مطالبہ کیا کہ ابھی اس چٹان میں سے ایک حاملہ اونٹنی برآمد ہوجانی چاہیے۔ وہ اونٹنی برآمد ہوگئی ‘ لیکن ساتھ ہی رعایت بھی ختم ہوگئی۔ ان سے واضح طور پر کہہ دیا گیا کہ اب تمہارے لیے مہلت کے صرف چند دن ہیں ‘ اگر ان دنوں میں ایمان نہیں لاؤ گے تو نیست و نابود کردیے جاؤ گے۔ یہ بات سورة الشُّعراء میں بہت تفصیل سے آئے گی کہ اے نبی ﷺ یہ لوگ اب جو نشانیاں مانگ رہے ہیں تو ہم یہ ان کی خیر خواہی میں انہیں نہیں دکھا رہے ہیں۔ اگر ان کے کہنے پر ایسی نشانیاں ہم دکھا دیں تو پھر ان کو مزید رعایت نہیں دی جائے گی اور ان کی مہلت ابھی ختم ہوجائے گی۔ اس قسم کے معجزے دیکھ کر نہ کوئی پہلے ایمان لایا ‘ نہ اب یہ لوگ لائیں گے۔ ان کے اندر جو نیتّ کا فساد ہے وہ کہاں انہیں ماننے دے گا ؟ جیسے قوم صالح علیہ السلام نے نہیں مانا ‘ حالانکہ اپنی نگاہوں کے سامنے انہوں نے ایسا کھلامعجزہ دیکھ لیا تھا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزوں کو یہودیوں نے نہیں مانا ‘ الٹا انہیں جادُو قرار دے دیا۔ تو اس قدر واضح معجزات دیکھ کر بھی لوگ ایمان نہیں لائے۔ سوائے ان جادُوگروں کے جن کا فرعون کے دربار میں حضرت موسیٰ علیہ السلام سے مقابلہ ہو اتھا۔ نہ تو خود فرعون ایمان لایا تھا نہ فرعون کے درباری اور نہ ہی عوام الناس۔ چناچہ معجزے کا ظہور در اصل متعلقہ قوم کے خلاف جاتا ہے۔ معجزے کے ظہور سے پہلے تو امید ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ شاید اس قوم کو کچھ ڈھیل دے دے ‘ شاید کچھ اور لوگوں کو ایمان کی توفیق مل جائے ‘ لیکن معجزے کے ظہور سے مہلت کا وہ سلسلہ ختم ہوجاتا ہے۔

آیت 115 - سورۃ المائدہ: (قال الله إني منزلها عليكم ۖ فمن يكفر بعد منكم فإني أعذبه عذابا لا أعذبه أحدا من العالمين...) - اردو