سورۃ المعارج: آیت 33 - والذين هم بشهاداتهم قائمون... - اردو

آیت 33 کی تفسیر, سورۃ المعارج

وَٱلَّذِينَ هُم بِشَهَٰدَٰتِهِمْ قَآئِمُونَ

اردو ترجمہ

جو اپنی گواہیوں میں راست بازی پر قائم رہتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena hum bishahadatihim qaimoona

آیت 33 کی تفسیر

والذین ................ قائمون (07 : 33) ” جو اپنی گواہیوں میں راست بازی پر قائم رہتے ہیں “۔ اللہ نے ادائے شہادت کے ساتھ بیشمار حقوق وابستہ کیے ہیں۔ بلکہ شہادت پر اللہ کی حدود کا قیام موقوف ہے۔ اگر شہادت قائم نہ ہو تو حدود قائم نہیں ہوسکتیں۔ یہ کہ کسی کو شہادت ادا نہ کرنے کا گناہ نہ کرنا چاہئے اور جب کسی سے شہادت مانگی جائے تو وہ اسے کبھی بھی نہ چھپائے۔ اور شہادت کو صحیح طرح ادا کرنا چاہئے اس میں ادھر ادھر کی بات نہیں کرنا چاہئے۔ اللہ تعالیٰ نے اس شہادت کو اس شخص کی شہادت قرار دیا ہے تاکہ اسے اللہ کی اطاعت کے ساتھ واسطہ کیا جائے۔ دوسری جگہ ہے :

واقیموا ............ للہ ” اور شہادت اللہ کے لئے قائم کرو “۔ اور یہاں اسے صفات مومنین میں سے ایک صفت قرار دیا۔ اور یہ شہادت بھی امانات میں سے ایک امانت ہے یہاں اسے علیحدہ بھی ذکر کیا کیونکہ یہ بہت اہم فریضہ ہے۔

آیت 33{ وَالَّذِیْنَ ہُمْ بِشَہٰدٰتِہِمْ قَآئِمُوْنَ۔ } ”اور وہ جو اپنی گواہیوں پر قائم رہنے والے ہیں۔“ دراصل گواہی بھی ایک امانت ہے اور جو شخص غلط گواہی دیتا ہے یا گواہی کو چھپا لیتا ہے وہ امانت میں خیانت کا مرتکب ہوتا ہے۔ سورة البقرۃ میں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے : { وَمَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ کَتَمَ شَہَادَۃً عِنْدَہٗ مِنَ اللّٰہِط } آیت 140 ”اور کان کھول کر سن لو اس شخص سے بڑھ کر ظالم اور کون ہوگا جس کے پاس اللہ کی طرف سے ایک گواہی تھی جسے اس نے چھپالیا ؟“ علمائے یہود کے پاس نبی آخر الزماں ﷺ کی بعثت کے بارے میں اللہ کی طرف سے گواہی تھی ‘ انہوں نے اس گواہی کو چھپا کر اللہ کی امانت میں خیانت کی۔ سورة البقرۃ کی اس آیت میں اسی گواہی کو چھپانے کا ذکر ہے۔

آیت 33 - سورۃ المعارج: (والذين هم بشهاداتهم قائمون...) - اردو