سورۃ المعارج: آیت 32 - والذين هم لأماناتهم وعهدهم راعون... - اردو

آیت 32 کی تفسیر, سورۃ المعارج

وَٱلَّذِينَ هُمْ لِأَمَٰنَٰتِهِمْ وَعَهْدِهِمْ رَٰعُونَ

اردو ترجمہ

جو اپنی امانتوں کی حفاظت اور اپنے عہد کا پاس کرتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Waallatheena hum liamanatihim waAAahdihim raAAoona

آیت 32 کی تفسیر

والذین .................... رعون (07 : 23) ” جو اپنی امانتوں کی حفاظت اور اپنے عہد کا پاس کرتے ہیں “۔ یہ وہ اخلاقی قدریں ہیں جن پر اسلام اپنے معاشرے کی بنیاداٹھاتا ہے۔ معاشرے میں امانتوں کی رعایت و حفاظت اور عہد کی حفاظت کا تصور اس امانت کبریٰ کی رعایت اور حفاظت سے اٹھتا ہے جو اللہ نے زمین اور پہاڑوں پر پیش کی۔ اور انہوں نے اس امانت کا بوجھ اٹھانے سے انکار کردیا اور یہ انکار اس خوف کی وجہ سے ہوا کہ یہ بہت بڑا بھاری بوجھ ہے ، لیکن انسان نے اسے اٹھالیا۔ یہ تھی ، اسلامی نظریہ حیات کی امانت۔ عقیدہ توحید کی امانت اور یہ انسان نے اختیاراً قبول کی ، مجبوراً نہیں۔ یہ امانت جو انسانوں نے قبول کی جب وہ اپنے والد کی پشت میں تھے اور اس پر وہ گواہ ہوئے اور ان کی پیدائش اس پر گواہ ہوئی ، اسی امانت ودیانت سے یہ لازم آیا کہ دنیا میں تمام عہد پورے کرو ، چناچہ اسلام نے عہد پورا کرنے میں بہت سختی سے کام لیا اور اس کی تاکیدات کی گئیں تاکہ اسلامی معاشرہ نہایت ہی پختہ اصولوں پر قائم ہو۔ اور امانت ودیانت اور رعایت عہدہ کو نفس مومنہ کی خصوصیت قرار دیا اور خیانت اور وعدہ خلافی کفار کی صفت قرار دیا۔ اور اس کو قرآن کریم میں بار بار دہرایا اور تاکیدات فرمائیں تاکہ اس میں شک نہ رہے کہ امانت اور وفائے عہد اسلام کے بنیادی مقاصد میں سے ہے۔

آیت 32{ وَالَّذِیْنَ ہُمْ لِاَمٰنٰتِہِمْ وَعَہْدِہِمْ رٰعُوْنَ۔ } ”اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کا پاس کرنے والے ہیں۔“ یہ چاروں آیات سورة المومنون میں بھی آیت 5 ‘ 6 ‘ 7 اور 8 کے طور پر جوں کی توں آئی ہیں۔ البتہ اگلی آیت میں اہل ایمان کی سیرت کی ایک اضافی صفت کا ذکر ہے جو سورة المومنون کی مذکورہ آیات میں بیان نہیں ہوئی :

آیت 32 - سورۃ المعارج: (والذين هم لأماناتهم وعهدهم راعون...) - اردو