سورہ لیل: آیت 13 - وإن لنا للآخرة والأولى... - اردو

آیت 13 کی تفسیر, سورہ لیل

وَإِنَّ لَنَا لَلْءَاخِرَةَ وَٱلْأُولَىٰ

اردو ترجمہ

اور درحقیقت آخرت اور دنیا، دونوں کے ہم ہی مالک ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Wainna lana lalakhirata waaloola

آیت 13 کی تفسیر

وان ................ والاولی (13:92) ” اور بیشک آخرت اور دنیا ، دونوں کے ہم مالک ہیں “۔ لہٰذا جو شخص اللہ سے دور ہونا چاہتا ہے وہ کہاں جاسکتا ہے۔ اس کے مقابلے میں تو کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔

ان دونوں حقائق کو پیش نظر رکھتے ہوئے کہ راستہ بتانا اللہ نے اپنے ذمہ فرض قرار دیا ہے اور پھر سب لوگوں کو اللہ کے سامنے آنا ہے اور اللہ کے مقابلے میں ان کے لئے کوئی جائے پناہ نہیں ہے۔ آغاز و انجام کا مالک اللہ ہے ، تو اللہ نے انسانوں کو خبردار کردیا کہ تم بھڑکتی ہوئی آگ کے سامنے کھڑے ہوگئے۔

آیت 13{ وَاِنَّ لَـنَا لَلْاٰخِرَۃَ وَالْاُوْلٰی۔ } ”اور ہمارے ہی لیے ہے اختیار آخرت کا بھی اور دنیا کا بھی۔“ ظاہر ہے آخرت میں اللہ تعالیٰ ہی یہ فیصلہ کرے گا کہ کون انسان کامیاب ہوا ہے اور کون ناکام رہا ہے۔ اور دنیا میں بھی وہی فیصلہ کرتا ہے کہ کون سی قوم اب اس کی زمین پر بوجھ بننے جا رہی ہے اور اس طرح کے کس بوجھ سے کس وقت اس نے زمین کو آزاد کرنا ہے۔ گزشتہ سورت سورۃ الشمس میں قوم ثمود کے بارے میں اللہ کے ایسے ہی ایک فیصلے کا ذکر ہم بایں الفاظ پڑھ آئے ہیں : { فَدَمْدَمَ عَلَیْہِمْ رَبُّہُمْ بِذَنْبِہِمْ فَسَوّٰٹہَا۔ } ”تو الٹ دیا ان پر عذاب ان کے رب نے ان کے گناہ کی پاداش میں اور سب کو برابر کردیا“۔ یعنی جب اس قوم کے پاس اللہ تعالیٰ کا رسول علیہ السلام واضح نشانیوں کے ساتھ آگیا ‘ پھر اللہ کے رسول علیہ السلام نے اللہ کا پیغام پہنچا کر اور اپنے کردار و عمل کا نمونہ پیش کر کے اس قوم پر اتمامِ حجت کردیا۔ اس کے بعد بھی جب وہ قوم کفر اور سرکشی پر اڑی رہی تو انہیں ایسے ملیامیٹ کردیا گیا جیسے کسی باغ کی صفائی کے لیے اس کا ساراکوڑا کرکٹ جمع کر کے اسے آگ لگا دی جاتی ہے۔

آیت 13 - سورہ لیل: (وإن لنا للآخرة والأولى...) - اردو