سورۃ الاسراء: آیت 9 - إن هذا القرآن يهدي للتي... - اردو

آیت 9 کی تفسیر, سورۃ الاسراء

إِنَّ هَٰذَا ٱلْقُرْءَانَ يَهْدِى لِلَّتِى هِىَ أَقْوَمُ وَيُبَشِّرُ ٱلْمُؤْمِنِينَ ٱلَّذِينَ يَعْمَلُونَ ٱلصَّٰلِحَٰتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْرًا كَبِيرًا

اردو ترجمہ

حقیقت یہ ہے کہ یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو بالکل سیدھی ہے جو لو گ اسے مان کر بھلے کام کرنے لگیں انہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ ان کے لیے بڑا اجر ہے

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Inna hatha alqurana yahdee lillatee hiya aqwamu wayubashshiru almumineena allatheena yaAAmaloona alssalihati anna lahum ajran kabeeran

آیت 9 کی تفسیر

یہ قرآن راہ راست دکھاتا ہے۔ یہ ہر قسم کی ہدایت کا سرچشمہ ہے اور ہر کسی کے لئے منبع ہدایت ہے۔ بغیر کسی حدود وقیود کے۔ انسانوں کی راہنمائی کے لئے جس ہدایت ، جس نظام کی ضرورت ہے وہ اس میں موجود ہے۔ ہر دور اور ہر قسم کے معاشرے میں۔

انسانی ضمیر و شعور کو یہ ایک واضح عقیدہ اور صاف و سادہ خیالات عطا کرتا ہے ، ایسے عقائد و تصورات جن میں کسی قسم کی پیچیدگی نہیں ہے۔ یہ خیالات انسانی شعور کو وہم و گمان ، اوہام و خرافات سے پاک کرکے اس کی سوچ کو قوانین قدرت اور ۔۔۔۔ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ کرتے ہیں۔

پھر یہ قرآن انسان کے ظاہر و باطن کو باہم مربوط کرتا ہے۔ انسانی سوچ اور عمل کو باہم یکساں کرتا ہے اور انسانی نظریات اور اعمال کے اندر ہم آہنگی پیدا کرتا ہے۔ گویا انسان کی شخصیت کے تمام پہلو ایک ہی رسی میں بندھ جات ہیں ، زمین پر انسان کے اعمال و خیالات عالم بالا کے ساتھ مربوط ہوتے ہیں ، انسان اس دنیا میں جو جدوجہد کرتا ہے ، وہ عبادت بن جاتی ہے۔

عبادات میں بھی اس کی پالیسی اور ہدایت نہایت ہی متوازن ہے۔ وہ صرف اس قدر عبادت اور بندگی کا حکم دیتا ہے جس قدر انسان کے بس میں ہو۔ ایسے احکام نہیں دیتا کہ انسان کے اندر ان کی تعمیل کی طاقت ہی نہ ہو۔ یہ انسان کو سستی اور عیش پرستی کے حولاے بھی نہیں کرتا کہ انسان عیش پرست ہوجائے بلکہ ہر میدان میں اس کی ہدایات توازن و اعتدال پر مبنی ہیں۔

اس میں انسانوں کے باہمی تعلقات کے بارے میں بھی نہایت ہی مستحکم ہدایات دی گئی ہیں۔ ایک فرد اور فرد کے تعلقات کے بارے میں ، میاں اوری بیوی کے بارے میں ، حاکم و محکوم کے بارے میں ، اقوام اور حکومتوں کے بارے میں۔ یہ کتاب اس قسم کے تمام روابط کو نہایت ہی مستحکم بنیادوں پر قائم کرتی ہے ، ایسی مستحکم بنیادیں جو آراء اور خواہشات سے متاثر نہیں ہوتیں۔ دوستی اور دشمنی سے بھی ان اصولوں پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اغراض و مفادات بھی ان روابط کو متاثر ہے ، اسے یہ بھی معلوم ہے کہ ہر قسم کی سرزمین اور ہر علاقے کے لئے جامع ہدایت کیا ہے ، اس طرح اس نے اس کتاب میں ایک ایسا جامع نظام مرتب کردیا جو دنیا کے تمام انسانوں کی قانونی ، معاشی ، اجتماعی اور اخلاقی ضروریات کے لئے مستحکم ہدایات دیتا ہے بلکہ اس نے بہترین بین الاقوامی ہدایات بھی دی ہیں۔

اس نے تمام ادیان سماوی کے بارے میں بھی بہترین ہدایات دی ہیں ، تمام ادیان کے مقامات مقدسہ کا احترام سکھایا ہدایات دیتا ہے بلکہ اس نے بہترین بین الاقوامی ہدایات بھی دی ہیں۔

اس نے تمام ادیان سماوی کے بارے میں بھی بہترین ہدایات دی ہیں ، تمام ادیان کے مقامات مقدسہ کا احترام سکھایا ہے۔ چناچہ جب انسان اس کتاب سے ہدایات اخذ کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں تمام انسانوں کے درمیان ایک بھائی چارہ قائم ہوجاتا ہے اور انسان نہایت ہی امن وامان سے رہتے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ یہ قرا ان وہ راہ دکھاتا ہے ، جو سیدھی اور مستحکم ہے۔

ان ھذا القران یھدی لگتی ھی اقوم و یبشر المومنین الذین یعملون الصلحت ان لھم اجرا کبیرا (9) وان الذین لا یومنون بالاخرۃ اعتدنا لھم عذابا الیما (01) (71 : 9۔ 01) ” جو لوگ اسے مان کر بھلے کام کرنے لگیں انہیں یہ بشارت دیتا ہے کہ ان کے لئے بڑا مہاجر ہے اور جو لوگ آخرت کو نہ مانیں انہیں یہ خبر دیتا ہے کہ ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب مہیا کر رکھا ہے “۔ عمل اور جزائے عمل کا یہ بنیادی اصول ہے کہ ایمان اور عمل صالح کے نتائج مرتب ہوں گے۔ ایمان اور عمل صالح دونوں ضروری ہیں۔ بغیر ایمان کے عمل مفید نہیں ہے اور بغیر عمل کے صرف ایمان معتبر نہیں ہے۔ اگر ایمان کے ساتھ عمل نہ ہو تو وہ ناتمام مسلمانی ہے۔ اور عمل بلا ایمان بھی بےبنیاد ہے۔ ایمان اور عمل دونوں ہوں تو زندگی راہ راست پر چلتی ہیں اور ایمان اور عمل دونوں ہوں تو انسان ہدایت اخذ کرسکتا ہے۔

جو لوگ قرآن کریم کی راہ نہیں لیتے وہ انسانی خواہشات کی پیروی کرتے ہیں اور انسان بہت ہی جلد باز ہے۔ وہ اپنے نفع میں بھی جلدی کرتا ہے اور نقصان میں بھی۔ وہ اس قدر جلدی سے آگے بڑھنا چاہتا ہے کہ اپنے جذبات پر اسے کوئی کنٹرول نہیں ہے۔ وہ آگے ہی بڑھنا چاہتا ہے اگرچہ اس کے سامنے شر ہو۔

آیت 9 اِنَّ هٰذَا الْقُرْاٰنَ يَهْدِيْ لِلَّتِيْ ھِيَ اَقْوَمُ یاد رکھو ! اب راہ ہدایت وہی ہوگی جس کی نشان دہی یہ کتاب کرے گی جسے ہم اپنے آخری رسول پر نازل کر رہے ہیں۔ اب اللہ تعالیٰ کے قصر رحمت میں داخل ہونے کا ”شاہدرہ“ ایک ہی ہے اور وہ ہے یہ قرآن۔ اب اگر تم اللہ کے دامن رحمت میں پناہ لینا چاہتے ہو تو اس قرآن کے راستے سے ہو کر آؤ۔ اگر ایسا کرو گے تو اللہ کی رحمت کے دروازے ایک بار پھر تمہارے لیے کھل جائیں گے اور جو رفعتیں اور برکتیں اس آخری نبی کی امت کے لیے لکھی گئی ہیں تم بھی ان میں حصہ دار بن جاؤ گے۔

بہترین راہنما قرآن حکیم ہے اللہ تبارک وتعالیٰ اپنی کتاب کی تعریف میں فرماتا ہے کہ یہ قرآن بہترین راہ کی طرف رہبری کرتا ہے۔ ایماندار جو ایمان کے مطابق فرمان نبوی پر عمل بھی کریں انہیں یہ بشارتیں سناتا ہے کہ ان کے لئے اللہ کے پاس بہت بڑا اجر ہے انہیں بیشمار ثواب ملے گا۔ اور جو ایمان سے خالی ہیں انہیں یہ قرآن قیامت کے دن کے دردناک عذابوں کی خبر دیتا ہے جیسے فرمان ہے آیت (فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِيْمٍ 24 ۙ) 84۔ الانشقاق :24) انہیں المناک عذابوں کی خبر پہنچا دے

آیت 9 - سورۃ الاسراء: (إن هذا القرآن يهدي للتي هي أقوم ويبشر المؤمنين الذين يعملون الصالحات أن لهم أجرا كبيرا...) - اردو