سورہ انشقاق: آیت 22 - بل الذين كفروا يكذبون... - اردو

آیت 22 کی تفسیر, سورہ انشقاق

بَلِ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ يُكَذِّبُونَ

اردو ترجمہ

بلکہ یہ منکرین تو الٹا جھٹلاتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Bali allatheena kafaroo yukaththiboona

آیت 22 کی تفسیر

اصل بات یہ ہے کہ جن لوگوں نے کفر کیا ہے وہ تکذیب کرنے پر تل گئے ہیں ، جھٹلانا ان کا مزاج ثانی بن گیا ہے۔ تکذیب ان کی علامت ہے لیکن ان کے دلوں کے اندر جو بیماریاں ہیں اور جن کی وجہ سے انہوں نے تکذیب کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا ہے۔ اللہ انہیں خوب جانتا ہے۔ یہ محض شرارت ہے اور برے مقاصد ہیں جو تکذیب کا سبب بن رہے ہیں۔

اب ان کی بات یہاں ختم ہوتی ہے اور روئے سخن براہ راست حضور اکرم ﷺ کی طرف پھرجاتا ہے۔

آیت 22{ بَلِ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا یُـکَذِّبُوْنَ۔ } ”بلکہ یہ کافر تو جھٹلا رہے ہیں۔“ اس آیت کے الفاظ سے یہ اہم نکتہ بھی واضح ہوتا ہے کہ کفر اور تکذیب باہم مترادفات نہیں بلکہ الگ الگ معنی کے حامل دو الفاظ ہیں۔ کفر کے لغوی معنی چھپانے کے ہیں۔ اس مفہوم میں کسی انسان کا ”کفر“ یہ ہے کہ اس کی فطرت کے اندر اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی معرفت سے متعلق جو گواہیاں رکھی ہیں ‘ وہ جانتے بوجھتے ان گواہیوں کو چھپا دے اور لوگوں کے سامنے ان کا اقرار و اظہار نہ کرے۔ جبکہ تکذیب سے مراد اللہ تعالیٰ کی ان آیات کو جھٹلانا ہے جو انسانی فطرت میں موجود گواہیوں کو اجاگر activate کرنے کے لیے اس کی طرف سے نازل ہوئیں۔ اس لحاظ سے کفر اور تکذیب دو الگ الگ جرائم ہیں۔ بلکہ اس وضاحت کے اعتبار سے دیکھا جائے تو کفر کے مقابلے میں تکذیب بڑا جرم ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر بھیجتے وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ علیہ السلام کو جو چارٹر عطا کیا گیا تھا اس میں بھی ان دونوں جرائم کا ذکر الگ الگ ہوا ہے۔ ملاحظہ ہو اس چارٹر کی عبارت : { قُلْنَا اھْبِطُوْا مِنْھَا جَمِیْعًاج فَاِمَّا یَاْتِیَنَّـکُمْ مِّنِّیْ ھُدًی فَمَنْ تَبِعَ ھُدَایَ فَلَا خَوْفٌ عَلَیْھِمْ وَلَا ھُمْ یَحْزَنُوْنَ - وَالَّذِیْنَ کَفَرُوْا وَکَذَّبُوْا بِاٰیٰتِنَـآ اُولٰٓـئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِج ھُمْ فِیْھَا خٰلِدُوْنَ۔ } ”ہم نے کہا : تم سب کے سب یہاں سے اتر جائو۔ تو جب بھی آئے تمہارے پاس میری جانب سے کوئی ہدایت ‘ تو جو لوگ میری اس ہدایت کی پیروی کریں گے ان کے لیے نہ کوئی خوف ہوگا اور نہ وہ حزن سے دوچار ہوں گے۔ اور جو کفر کریں گے اور ہماری آیات کو جھٹلائیں گے وہ آگ والے جہنمی ہوں گے ‘ اس میں وہ ہمیشہ ہمیش رہیں گے۔“ ان دونوں جرائم میں سے پہلے جرم یعنی کفر کے بارے میں تو شاید کوئی عذر بھی قبول ہوجائے۔ مثلاً یہ عذر کہ ماحول کے منفی اثرات کی وجہ سے کسی انسان کی روح یا فطرت پر غفلت یا جہالت کے پردے پڑگئے تھے ‘ اور اس وجہ سے اس کی فطرت کے آئینے میں اللہ تعالیٰ کی معرفت پوری طرح سے منعکس نہ ہوسکی۔ مگر جب اللہ تعالیٰ کی واضح آیات کی صورت میں انسان کے سامنے باقاعدہ روشنی آگئی اور اس روشنی سے بھی اس کو وہی پیغام ملا جو عین اس کی اپنی فطرت کی پکار تھی تو اس کا جانتے بوجھتے ان آیات کو جھٹلا دینا یقینا بہت بڑی ڈھٹائی اور بہت بڑا جرم ہے جس کے خلاف کوئی عذر قابل قبول نہیں ہوسکتا۔

آیت 22 - سورہ انشقاق: (بل الذين كفروا يكذبون...) - اردو