انہ کان ........................ یحور (14:84) ” وہ اپنے گھر والوں میں مگن تھا۔ اس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے “۔ یہ حالت تو اس کی دنیا میں تھی اور وہ تو چلی گئی۔ آج تو قرآن ہمیں قیامت کے میدان میں لے گیا ہے اور دنیا تو بیت گئی ہے اور یہاں حساب و کتاب ہورہا ہے اور قرآن انداز نے زمان ومکان کو لپیٹ کر رکھ دیا ہے۔
انہ طن .................... یحور (14:84) ” اس نے سمجھا تھا کہ اسے کبھی پلٹنا نہیں ہے “۔ رب کی طرف پلٹ کر نہیں جانا ہے۔ اگر اس نے یہ سمجھا ہوتا کہ اللہ کے سامنے جانا ہے تو یہ اس حاضری کے لئے تو تیاری کرتا اور آخرت کو کچھ تو اہمیت دیتا لیکن اس کو یقین نہ تھا بلکہ ظن یہ تھا کہ قیامت ہی نہیں ہے۔