سورۃ الانسان: آیت 8 - ويطعمون الطعام على حبه مسكينا... - اردو

آیت 8 کی تفسیر, سورۃ الانسان

وَيُطْعِمُونَ ٱلطَّعَامَ عَلَىٰ حُبِّهِۦ مِسْكِينًا وَيَتِيمًا وَأَسِيرًا

اردو ترجمہ

اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدی کو کھانا کھلاتے ہیں

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

WayutAAimona alttaAAama AAala hubbihi miskeenan wayateeman waaseeran

آیت 8 کی تفسیر

ویطعمون .................... واسیرا (8:76) ” اور اللہ کی محبت میں مسکین اور یتیم اور قیدکو کھانا کھلاتے ہیں “۔ یہ ان کی نیکی ، مہربانی اور بھلائی کا شعور ہے لیکن اس کا اظہار مساکین وغیرہ کو کھانا کھلانے کی شکل میں کیا گیا ہے۔ باوجود اس کے کہ ان کو اس کھانے کی خود اشد ضرورت ہے ، کیونکہ ایسے لوگوں کے بارے میں نہیں کہا جاسکتا کہ یہ لوگ اس کھانے سے محبت کرتے ہیں ، الایہ کہ وہ خود اس کی طرف محتاج ہوں ، لیکن اس احتیاج کے باوجود وہ ایثار کرتے ہیں اور یہ کھانا دوسروں پر خرچ کرتے ہیں۔

اس صفت سے معلوم ہوتا ہے کہ مکہ کے اندر موجود مشرک معاشرے میں معاشی صورت حال کیا تھی ، یہاں غرباء اور محتاجوں پر اتفاق کا کوئی رواج نہ تھا۔ فخر ومباہات اور نمائش کے لئے تو وہ بہت کچھ لٹا دیتے تھے لیکن غریبوں کے ساتھ کوئی ہمدردی نہ تھی۔ اس خود غرضی اور کنجوسی کے میدان میں اسلام کے پرور دہ یہ نیک لوگ ہی غرباء کے لئے سایہ دار درخت تھے۔ وہ اپنی ذاتی محتاجی کے باوجود لوگوں کو کھانا کھلاتے تھے۔ خلوص اور محبت کے جذبات کے ساتھ اور اللہ کی رضامندی کی خاطر وہ یہ نیکی کرتے تھے۔ چناچہ ان کی نیت اور ان کے مقصد کو بھی یہاں ظاہر کیا جاتا ہے کہ وہ کس طرح اور کیونکر خرچ کرتے تھے۔

آیت 8{ وَیُطْعِمُوْنَ الطَّعَامَ عَلٰی حُبِّہٖ مِسْکِیْنًا وَّیَتِیْمًا وَّاَسِیْرًا۔ } ”اور وہ کھانا کھلاتے ہیں اللہ کی محبت میں مسکین کو ‘ یتیم کو اور قیدی کو۔“ عَلٰی حُبِّہکا دوسرا مفہوم یہ بھی ہے کہ وہ مال کی محبت کے علی الرغم کھانا کھلاتے ہیں۔ یعنی ایک مفہوم تو یہ ہے کہ وہ لوگ اللہ کی محبت میں بھوکوں کو کھانا کھلاتے ہیں اور دوسرا یہ کہ اگرچہ ان کے دلوں میں بھی مال سے محبت کا جذبہ ہے اور ان کا جی بھی چاہتا ہے کہ وہ اپنے مال کو سنبھال سنبھال کر رکھیں ‘ لیکن اپنے ان جذبات کے باوجود وہ محض اللہ کی رضا کے لیے مستحقین کو کھانا کھلانے میں اپنا مال خرچ کرتے رہتے ہیں۔ ہم پڑھ چکے ہیں کہ حب ِمال کا علاج ہی انفاق فی سبیل اللہ ہے اور اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کو قرآن مجید میں جگہ جگہ بشارتیں دی گئی ہیں۔ ملاحظہ ہو سورة الحدید کی یہ آیت :{ اِنَّ الْمُصَّدِّقِیْنَ وَالْمُصَّدِّقٰتِ وَاَقْرَضُوا اللّٰہَ قَرْضًا حَسَنًا یُّضٰعَفُ لَھُمْ وَلَھُمْ اَجْرٌ کَرِیْمٌ۔ } ”یقینا صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور جو اللہ کو قرض حسنہ دیں ‘ ان کو کئی گنا بڑھا کردیا جائے گا اور ان کے لیے بڑا باعزت اجر ہوگا۔“

آیت 8 - سورۃ الانسان: (ويطعمون الطعام على حبه مسكينا ويتيما وأسيرا...) - اردو