سورۃ الانسان: آیت 7 - يوفون بالنذر ويخافون يوما كان... - اردو

آیت 7 کی تفسیر, سورۃ الانسان

يُوفُونَ بِٱلنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُۥ مُسْتَطِيرًا

اردو ترجمہ

یہ وہ لوگ ہونگے جو (دنیا میں) نذر پوری کرتے ہیں، اور اُس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی

انگریزی ٹرانسلیٹریشن

Yoofoona bialnnathri wayakhafoona yawman kana sharruhu mustateeran

آیت 7 کی تفسیر

یہ نہایت روشن اور شفاف تصویر ہے اور یہ ان مخلصین اور سچے لوگوں کی شکل ہے جو اللہ کے احکام اور اسلامی نظریہ حیات کے تقاضے پورے کرتے ہیں۔ یہ لوگ اللہ کے بندوں پر غایت درجہ مہربان ہوتے ہیں۔ اور اپنے مقابلے میں دوسرے بندگان خدا کو ترجیح دیتے ہیں اور اللہ کا ڈر اور خوف ان پر طاری رہتا ہے ، وہ اللہ کی رضامندی کے متلاشی ہوتے ہیں۔ اور ان پر اسلام کے حوالے جو بھاری ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں ان کو دیکھتے ہوئے وہ اللہ کے عذاب سے ہر وقت ڈرتے ہیں۔

یوفون بالنذر (v:76) ” وہ نذر پوری کرتے ہیں “۔ یعنی جو عبادات اور نیک کام خود اپنے اوپر لازم کرتے ہیں ، ان کی وفا کرتے ہیں یعنی وہ دین اسلام کے معاملے کو بڑی سنجیدگی سے لیتے ہیں اور اس کی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہیں۔ وہ ان ذمہ داریوں سے پہلو تہی کرنے کی سعی نہیں کرتے اور نہ ذمہ داری قبول کرکے اور اس کا حلف اٹھانے کے بعد اسے نظرانداز کرتے ہیں۔ یہی ہے معنی اس بات کا کہ وہ نذر پوری کرتے ہیں۔ یہ ہے مفہوم یوفون بالنذر کا۔ اس کا مفہوم فقہی اور معروف نذر ونیاز سے زیادہ وسیع ہے۔ جس میں اجتماعی اور دینی ذمہ داریاں بھی داخل ہیں۔

ویخافون .................... مستطیرا (7:76) ” اور اس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی “۔ وہ اس دن کی حالت اور صفت کا نقشہ ان کے ذہن میں بڑی خوبی کے ساتھ بیٹھا ہوا ہے ، جس کی مصیبت عام ہوگی اور تمام قصور واروں اور بدکاروں تک اس دن کی مصیبت پہنچے گی۔ لہٰذا وہ اس بات سے ڈرتے ہیں کہ اس دن کے عام اور وسیع شر کے زد میں کہیں وہ نہ آجائیں۔ یہ ہے حالت ان کے موقف اور تقویٰ کی۔ وہ اس بھاری ذمہ داری اور دین کے عظیم فرائض کا شدید احساس رکھتے ہیں اور کوتاہیوں اور قصوروں سے ڈرتے ہیں۔ اگرچہ وہ عبادت گزار اور اطاعت شعار ہوں۔

آیت 7 - سورۃ الانسان: (يوفون بالنذر ويخافون يوما كان شره مستطيرا...) - اردو